پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

صفحہ ہستی سے مٹ جانے پرندے کو دوبارہ پیدا کرنے کی تیاریاں

datetime 6  فروری‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آسٹن، ٹیکساس(این این آئی) ایک کمپنی نے ڈوڈو نامی معدوم شدہ پرندے اور صفحہ ہستی سے مٹ جانے والے بالوں والے ہاتھی (میمتھ) کو کلوننگ کے ذریعے دوبارہ زندہ کرنے کی ٹھانی ہے اور اب تک 150 ملین ڈالر (15 کروڑ روپے) کی رقم بھی جمع کرلی ہے۔کلوسل بایوسائنسِس نامی کمپنی نے ایک جینیاتی شعبہ بنایا ہے جو جدید ٹیکنالوجی کے بل پر دونوں ماہرین کو دوبارہ منظرِ عام پر لائے گا۔

ان میں ڈوڈو نامی پرندہ بھی تھا جسے انسان نے شکار کرکے صفحہ ہستی سے مٹادیا تھا۔ اس ضمن میں آخری ڈوڈو1681 میں موریشِس کے جزیرے پر انسانوں کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔ کوسل بایو سائنسِس نے اگرچہ مزید 150 ملین ڈالر جمع کرلیے ہیں لیکن پہلے سے موجود سرمایہ کاری کے بعد یہ رقم 225 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ڈوڈو کی ہڈیاں اور حنوط شدہ پرندے اب بھی دنیا میں موجود ہیں اور اسی سے اس کا مکمل جینوم پڑھا گیا ہے۔ اس کے بعد اسے قریبی پرندے میں پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں ‘نیکوبار جزائر کا ایک کبوتر’ شامل ہے۔ کمپنی کے سائنسداں ڈاکٹر بیتھ شاپیرو کہتے ہیں کہ وہ دو عشروں سے ڈوڈو پر تحقیق کر رہے ہیں۔پہلے مرحلے میں نیکوبار کبوتر اور ڈوڈو کے درمیان جینیاتی فرق تلاش کیا جائے گا۔ اس سے معلوم ہوگا کہ ڈوڈو کو ڈوڈو بنانے والے جین کونسے تھے۔ پھر شاید کبوتر کے جین میں تبدیل کرکے اسے ڈوڈو کے خلیات کے قریب لایا جائے گا۔ اس کے لیے شاید خلیات سے لے کر انڈے بنائے جائیں گے اور انہیں کسی دوسرے پرندے کے اندر پروان چڑھایا جائے گا۔ ان میں عام مرغیاں اور کبوتر بھی شامل ہیں۔ تاہم اس کے باوجود بھی ڈوڈو کی 100 فیصد کاپی بنانا ممکن نہ ہوگا۔ڈوڈو کا وزن 10 سے 15 کلوگرام تک تھا اور اس کی لمبائی ایک میٹر تک تھی اور یہ پرواز سے قاصر تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سات سچائیاں


وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…