اوتھل(این این آئی) لسبیلہ میں درجنوں غیر قانونی ایرانی پیٹرول پمپ کی مان مانی عروج پر، پاکستانی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتے ہی ایرانی پیٹرول و ڈیزل فروخت کرنے والوں کی بھی چاندی ہوگئی اور انہوں نے بھی بیس سے تیس روپے تک قیمتی بڑھا دیں حالانکہ ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کا حکومتی ریٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ ایرانی پٹرول و ڈیزل کی اسمگلنگ ملکی معیشت کے لیئے
ناسور ہے۔تفصیلات کے مطابق ضلع لسبیلہ اور حب میں درجنوں غیر قانونی ایرانی پیٹرول پمپ کی مان مانی عروج پر، پاکستانی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتے ہی ایرانی پیٹرول و ڈیزل فروخت کرنے والوں کی بھی چاندی ہوگئی اور انہوں نے بھی بیس سے تیس روپے تک قیمتی بڑھا دیں حالانکہ ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کا حکومتی ریٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ ایرانی پٹرول و ڈیزل کی اسمگلنگ ملکی معیشت کے لیئے ناسور ہے۔ایرانی پٹرول و ڈیزل جو کے ڈیلروں کو بہت ہی کم قیمت میں ملتا ہے لیکن پاکستانی پیٹرول و ڈیزل کی جیسے ہی قیمتی بڑھتی ہیں تو وہ بھی پیٹرول کی قیمت بڑھا دیتے ہیں لسبیلہ میں جگہ جگہ قائم غیرقانونی طور پر قائم ایرانی پٹرول و ڈیزل فروخت کرنے والوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔حکومت بلوچستان اور ضلعی انتظامیہ بھی ایرانی پیٹرول فروخت کرنے والے پمپ مالکان کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔اور کاروا?ی سے گریزاں ہیں عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے پاکستانی پیٹرول کی قیمتوں بڑھتے ہی ایرانی پیٹرول پمپ والے جو اپنی مان مانی سے قیمتیں بڑھاتے ہیں ان کے خلاف فوری قانونی کاروائی کی جائے۔یا سرکاری نرخ بندی پر پٹرول و ڈیزل فروخت کرنے کا پابند کیا جائے یا ان پر فوری پابندی عائد کی جائے۔کیوں کہ ایرانی پٹرولیم مصنوعات جوکہ اسمگل ہوکر آتی ہیں ملکی معیشت کے لیئے ناسور ہیں۔