اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزراء چوہدری سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ نے چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ (ق) کی صدارت سے ہٹانے کی خبروں پر کہا ہے کہ چوہدری شجاعت حسین ہی پارٹی کے صدر ہیں،جنرل کونسل کا جعلی اجلاس بلا کر حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا،معاملہ الیکشن کمیشن میں ہے اوراقدام پارٹی کے
آئین کے خلاف ہے،امید ہے الیکشن کمیشن بھی جلد فیصلہ کرے گا،صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں پارٹی ٹکٹ چوہدری شجاعت دیں گے،الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ایک فریق کو تو گھر بیٹھنا ہوگا،اسلام آباد میں جنرل کونسل کے اجلاس میں اپنی بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرینگے،پہلے یہ لوگ پی ٹی آئی میں ضم ہو رہے تھے،ڈرامے کے پیچھے ان کا فاہدہ کیا ہے،ہم یہ سب کو بتائیں گے،پہلا لیڈر دیکھا ہے جو اپنی حکومتیں خود توڑ کر بیٹھا ہوا ہے،ان کو چاہیے الیکشن کی تیاری کریں،قومی اسمبلی اپنی مدت پورے کرے گی،فواد چوہدری جتنا سیریس بندہ ہے سب کو معلوم ہے۔ ان خیالات کا اظہار دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ لاہور میں کوئی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا ہے،اجلاس میں چوہدری وجاہت کو صدر اور کامل علی آغا کو جنرل سیکرٹری بنایا گیاہے،ایک تماشہ شاید اور بھی کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن میں ہے اور پارٹی کے آئین کے خلاف ہے،ہم نے بھی اسلام آباد میں ایک جنرل کونسل کا اجلاس رکھا ہوا تھا،یہ اجلاس چوہدری شجاعت کی طببعت کی ناسازی کی وجہ سے مؤخر کیا ہے،جنرل کونسل کے اجلاس میں ہم اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گے،امید ہے الیکشن کمیشن بھی جلد فیصلہ کرے گا،اس ڈرامے کے پیچھے ان کا فائدہ کیا ہے،ہم یہ سب کو بتائیں گے،پہلے یہ لوگ پی ٹی آئی میں ضم ہو رہے تھے،اب چوہدری پرویز الٰہی نہ ایم پی اے ہے نہ ایم این اے ہے جس پارٹی میں جانا ہے جائیں۔
طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین ہیں،ہم موجودہ حکومت کے اتحادی ہیں،الیکشن کمیشن نے میرٹ پر فیصلہ دیا تو سب کچھ کلیئر ہو جائے گا،اس سب کی حقیقت سامنے آ جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ آپ خود سوچیں کہ انہوں نے ابھی تک تحریک انصاف کیوں جوائن نہیں کی،اس کے پیچھے بھی ان کی لالچ ہے۔
انہوں نے کہاکہ جو بندہ وزیر اعلیٰ رہا ہو اور ڈپٹی وزیر اعظم رہا ہو اس سے سنجیدگی کی توقع ہے،پارلیمنٹری اکثریت ہمارے ساتھ ہے،بنیادی طور پر اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔چوہدری سالک حسین نے کہاکہ میڈیا پر یہ خبر چلی کی چوہدری شجاعت کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے،جنرل کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے دو روز پہلے نوٹس دینا پڑتا ہے،ان کے ایم پی ایز بھی پورے اس میں شریک نہیں تھے،
یہ وہی کیا ہے انہوں نے جیسے 28 جولائی کو کیا تھا،پتہ نہیں ان کے اس کے پیچھے مقاصد کیا ہیں،شاید یہ خان صاحب نے کہا ہو کہ سیٹیں تو مانگ رہے ہو مگر کچھ شو تو کرو۔طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ جنرل کونسل کے اراکین میں کوئی نظر نہیں آیا،صرف پنجاب کی تنظیم وہاں پر تھی اور کوئی نہیں تھا،جو ہمارا جنرل کونسل کا اجلاس ہوگا اس میں ملک بھر سے نمائندگی نظر آئے گی۔ انہوں نے کہاکہ غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے گالی گلوچ کا بریگیڈ ایک بار پھر سامنے لایا گیا ہے۔
چوہدری سالک حسین نے کہاکہ انہوں نے اس طرح کیا ہے،پی ٹی آئی بلوچستان والے اجلاس بلائیں اور عمران خان کو پارٹی سے نکال دیں۔طارق بشیر نے کہاکہ انہوں نے اپنے پیروں پر خود کلہاڑی مار لی ہے،اب ان کے بس کی بات نہیں ہے،پہلا لیڈر دیکھا ہے جو اپنی حکومتیں خود توڑ کر بیٹھا ہوا ہے،ان کو چاہیے کہ الیکشن کی تیاری کریں،قومی اسمبلی اپنی مدت پورے کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ فواد چوہدری کو گرفتار کرنے سے کچھ نہیں ہوا،فواد چوہدری جتنا سیریس بندہ ہے سب کو معلوم ہے،جو ایم پی ایز پرویز الٰہی کے ساتھ تھے وہ ہم سے رابطے میں ہیں،
پہلے ہمیں ان کی ضرورت تھی مگر اب فیصلہ ہم کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کیلئے اخلاقی طور پر فورس کیا جاتا ہے، ہم تو کہتے ہیں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کی ہیں،آؤ الیکشن لڑیں،اپنے حلقوں میں الیکشن کی تیاری شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات میں پارٹی ٹکٹ چوہدری شجاعت دیں گے،الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ایک فریق کو تو گھر بیٹھنا ہوگا۔دریں اثناء اپنے ٹوئٹ میں چوہدری سالک حسین نے پرویز الٰہی اور کامل علی آغا پر دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان نے ڈانٹا ہوگا کہ پہلے اپنی پارٹی تو سنبھال لیں پھر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات کریں۔چوہدری سالک نے کہاکہ چودھری شجاعت قانونی اور آئینی طور پر پارٹی کے صدر ہیں،جنرل کونسل کا جعلی اجلاس بلا کر حقیقت کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔