ریاض(این این آئی)سعودی عرب نے مستقبل میں بغیر کسی شرط کے مالی امداد نہ دینے کا عندیہ دے دیا۔غیرملکی خبرایجنسی کو انٹرویو میں سعودی عرب کے وزیرخزانہ محمد الجدعان نے کہا کہ سعودی عرب بغیر کسی شرط کے براہ راست گرانٹس اور ڈپازٹس دیتا ہے لیکن اس پالیسی کو اب تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اب براہ راست گرانٹس یا ڈپازٹس دینے
کے بجائے دوست ممالک کو اصلاحات کرنے پر زور دیا جائے گا۔محمد الجدعان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب امریکی ڈالر کے علاوہ دوسری کرنسیوں میں تجارت کرنے کے لیے بات چیت کو تیار ہے۔ہم اپنے لوگوں پر ٹیکس لگا رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دوسرے بھی ایسا ہی کریں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ دوست ممالک اپنے طورپر بھی کام کریں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر اوردیگر خلیجی ممالک براہ راست مالی امداد کے بجائے سرمایہ کاری پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔ سعودی عرب کے وزیرخزانہ محمدالجدعان نے کہاہے کہ جولائی 2021 میں مملکت میں افراطِ زر کے آثارنظرآئے تھے،اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے حکومت نے فوری اقدامات کیے اور اس کے مثبت اشارے آج معیشت میں نظر آرہے ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق الجدعان ڈیووس میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم میں ایک پینل میں گفتگو کررہے تھے۔سعودی وزیرخزانہ نے کہا کہ ہمیں معیشت کے تحفظ کے لیے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔مملکت نے جو اقدامات کیے ہیں،ان میں ایندھن کی قیمتوں کو منجمد کرنا بھی شامل ہے۔ان کے نتیجے میں آیندہ سال افراطِ زر کے زیادہ ہونے کا امکان کم ہے۔انھوں نے کہا کہ سعودی معیشت کو محفوظ بنانے کے لیے بہت کام کیا جا رہا ہے۔ اس سے عالمی معیشت کو بھی مدد ملتی ہے۔ہم خطے کے لیے رول ماڈل بننا چاہتے ہیں۔ہم اپنے ارد گرد کے ممالک کو اصلاحات کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں اوراس ضمن میں ہم ان کی مدد کر رہے ہیں۔