لاہور( این این آئی)سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکمران عمرہ کرنے نہیں تیل لینے جاتے ہیں، جب پاکستان اپنے لیے کام نہیں کرتا تو دوسرے ہمارے لیے کیوں کریں گے،یہاں اشرافیہ کی برتری کی حکومت ہے، سول حکمرانوں میں کام کرنے کی صلاحیت نہیں ،یہاںبدترین گورننس ہے، ہمیں پاکستان کے مستقبل کی فکر کرنی چاہیے،
میں نے تھوڑی سی بہتر حالت میں معیشت چھوڑی تھی ،ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، ملک خسارے میں ہے۔الحمرا میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے پروگرام دئیے،کرونا وائرس میں آئی ایم ایف کی جانب سے کافی آسانی دی گئی، آئی ایم ایف کی ڈیل پر کوئی بھی پورا نہیں اترا، جب آئی ایم ایف سے دوبارہ معاہدہ کرنا تھا تو مجھے فارغ کردیا گیا۔ملک میں 22 لاکھ میں سے صرف 30 ہزار افراد ٹیکس دیتے ہیں، پاکستان ٹھیک نہیں چل رہا ،اس میں آئی ایم ایف یا کسی ملک کا قصور نہیں، ہم ہر ملک سے پیچھے جاتے جا رہے ہیں،ملک کی معیشت خطرے میں ہے اور عدم اعتماد کھیلا جا رہا ہے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پرانی روایت کے مطابق سبسڈی دینے کی عادت اپنالی گئی۔انہوں نے مزید کہا کہ شوکت ترین نے پاور سیکٹر کو 172 ارب دئیے، وہ 120 ارب روپے تیل پر دے رہے تھے ، ہماری برآمدات صرف 30 ارب ڈالر کی ہیں ، ہم نے پاور سیکٹر پر بہت پیسے خرچ کیے ،یہاں 17 فیصد لوگ بجلی کے بل ادا نہیں کرتے۔انہوںنے کہا کہ سیاستدان اپنے کندھوں سے پیچھے دیکھتے ہیں، ضرورت اپنا اسٹرکچر تبدیل کرنے کی ہے، ٹیکس اور بچوں کی تعلیم کی شرح کوبڑھانا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکانٹ خسارہ تھا ، جب حکومت جارہی ہوتی ہے تو آخری سال فضول پیسے خرچ کرتی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک خسارے میں ہے اور پنجاب میں سیاسی جوڑ توڑ ہو رہا ہے ، عدم اعتماد کا کھیل ہو رہا ہے۔