لاہور ( این این آئی) کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی عمران محمود نے واضح کیا ہے کہ جوہر ٹائون بم دھماکے کے ملزمان سی ٹی ڈی نے گرفتار کیے،رانا ثنا اللہ یا اسلام آباد کا کوئی تعلق واسطہ نہیں،بم دھماکے کیس کو ڈیڑھ سال پہلے ہی ورک آئوٹ کرلیاگیا تھا ،بھارت کے ایجنٹ تک پہنچنے،ان کی شناخت اورریڈ وارنٹ میں وقت لگا۔
دہشت گردی میں بھارت اور را کے ڈائریکٹ ایجنٹ پوری طرح ملوث ہیںاور اس کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔انہوں نے جوہر ٹائون بم دھماکے کے حوالے سے اپنے اہم ویڈیوبیان میں کہا کہ جوہر ٹائون بم دھماکے کے ملزمان سی ٹی ڈی نے گرفتار کیے،رانا ثنا اللہ یا اسلام آباد کا کوئی تعلق واسطہ نہیں۔جو ہر ٹائون بم دھماکے کا کیس سی ٹی ڈی پنجاب میں درج ہوا اوراس کی تفتیش بھی سی ٹی ڈی نے کی، جو ہر ٹائون بم دھماکے کی تفتیش میں سپورٹ کرنے پر حکومت پنجاب اوروزیراعلیٰ پرویزالٰہی کا شکریہ اد ا کرتا ہوں،وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونت اوررہنمائی قدم بہ قدم ہمارے ساتھ رہی۔وزیراعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی جوہر ٹائون بم دھماکہ کیس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا، جب میں نے انہیں پہلی دفعہ بریف کیا تو ہر ملاقات پر مجھ سے پیش رفت کے بارے میں دریافت کرتے تھے، ہر ہفتے کسی نہ کسی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب جوہر ٹائون بم دھماکہ کیس کے بارے میں ضرور دریافت کرتے۔
وزیراعلی چودھری پرویزالٰہی نے مکمل سپورٹ اور وسائل مہیا کیے۔عمران محمود نے کہا کہ وزیراعلی چودھری پرویز الٰہی کی سپورٹ سے سی ٹی ڈی پورے پاکستان کی صف اول کی انٹیلی جنس ایجنسی بن چکی ہے، میں وزیراعلی پنجاب چودھری پرویزالٰہی ،آئی جی پنجاب اورحکومت پنجاب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جوہر ٹائون بم دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت مل چکے ہیں،پنجاب بالخصوص لاہور میں دہشت گردی میں دھماکے میں بھارت اور را کے ڈائریکٹ ایجنٹ پوری طرح ملوث ہیں ، اس سے پہلے ایسے ٹھوس ثبوت ہمارے ہاتھ نہیں لگے تھے،وزارت خارجہ نے بھارت کے دہشت گردی کے ملوث ہونے کے ڈوزئیرسفارتکاروں اوراقوام متحدہ کو پیش کیے ہیں۔
ہم نے دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔عمران محمود نے کہا کہ جوہر ٹائون بم دھماکے کیس کو ڈیڑھ سال پہلے ہی ورک آئوٹ کرلیاگیا تھا ،بھارت کے ایجنٹ تک پہنچنے،ان کی شناخت اورریڈ وارنٹ میں وقت لگا، جو ہر ٹائون بم دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت حاصل کرتے ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرا۔جیسے ہی بھارت ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ملے،ہم نے کیس دنیا کے سامنے رکھ دیا۔