کراچی(این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق چیئرمین شبر زیدی نے کہاہے کہ بینکوں کو صرف مخصوص ایل سیز کھولنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔ مخصوص ایل سیز کھولنے کا مطلب ہے کہ ہم ٹیکنیکل ڈیفالٹ میں داخل ہو چکے ہیں۔سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہاکہ جو باتیں آج کی جا رہی ہیں یہ میں نے دسمبر 2021 میں کہی تھیں۔
میں نے اس وقت ہی کہا تھا کہ پاکستان دیوالیہ کی طرف جا رہا ہے۔ اس وقت کوئی بھی ایسی سمت نہیں تھی جس سے معیشت کو درست کیا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے آتے ہی معیشت کی سمت اور بھی کھو چکی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور شوکت ترین میرے حساب سے غلط گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان کے پاس پے منٹ کرنے کے کوئی پیسے نہیں ہیں اور اب ہمارے پاس آئی ایم ایف کی تمام شرطیں ماننے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اس ڈیفالٹ دو قسم کا ہوتا ہے ایک یہ ہوتا ہے کہ ریاست اپنے قرضے نہیں دے سکتی اور دوسرا ڈیفالٹ وہ ہوتا ہے جس میں ریاست امپورٹرز کو ڈالر نہیں دے سکتی۔ قانون کے مطابق امپورٹ کے لیے امپورٹرز کو ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔ پاکستان اس وقت ٹیکنیکل طور پر ڈیفالٹ کرچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ساڑھے 4 ارب ڈالرکی ایل سیز ہیں۔ اسٹیٹ بینک ان ایل سیز کو کھولنے کی اجازت نہیں دے رہا۔ بینکوں کو صرف مخصوص ایل سیز کھولنے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔
مخصوص ایل سیز کھولنے کا مطلب ہے کہ ہم ٹیکنیکل ڈیفالٹ میں داخل ہو چکے ہیں۔شبر زیدی نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کہتے ہیں کہ ریاست نے ابھی ڈیفالٹ نہیں کیا تو یہ سب ان کا سیاسی کھیل ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ شوکت ترین بھی اسی سیاسی کھیل کا حصہ بن گئے ہیں۔ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل درست کہتے ہیں ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار جو یہ کہہ رہے ہیں کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل 32 بلین ڈالر کا انتظام کر کے نہیں گئے تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس وقت مفتاح اسماعیل یا شہباز شریف جو دعوی کرتے تھے کہ ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچا لیا وہ سچ نہیں تھا۔شبر زیدی نے کہا کہ اسحاق ڈار جو آج کہہ رہے ہیں اس کا مطلب ہے کہ پاکستان نے قرضوں کی اقساط دینے کے پیسے اکٹھے نہیں کیے۔
ہم ایک بلین ڈالر کا قرض واپس کرکے خوشی مناتے ہیں کہ قرضہ واپس کردیا۔ قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کریں کہ معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے۔سابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس وقت ہمرے پاس فنانشل ایمرجنسی لگانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا ہے۔ فنانشل ایمرجنسی میں سب سے پہلے مخصوص ایل سیز کھولنے کا عمل بند کرنا ہوگا۔
صرف ملک کے لیے ضروری ایل سیز کھولنے کی اجازت دی جائے گی باقی بند کی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ فنانشل ایمرجنسی میں توانائی بچانے کے لیے تمام بازار شام 6 بجے بند کرنے کی ہدایات دی جائیں گی۔ غیر ملکی پروازوں کو فیول اپنے ساتھ لانے کا پابند کیا جائے گا۔ اس ایمرجنسی میں پٹرول کے اضافی استعمال کو روکنا ہوگا۔ بڑی گاڑیوں کی سڑکوں پر آمد پر کچھ عرصے کے لیے پابندی عائد کرنا ہوگی۔ لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ ہماری اشرافیہ فنانشل ایمرجنسی سے خود کو بالا سمجھتی ہے کیونکہ بڑی گاڑیاں عام آدمی سڑک پر نہیں لاتا یہ اشرافیہ ہی لاتی ہے۔