تہران (این این آئی)ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای کی بہن بدری حسینی خامنہ ای نے مظاہرین کے خلاف حکومتی کردار کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بھائی نے اپنے لوگوں کو مصیبتوں اور ظلم کے سوا کچھ نہیں دیا اور مجھے امید ہے کہ جلد ہی ظلم کی حکومت کو اکھاڑ پھینکا جائے گا۔ خامنہ ای کے خاندان کے زیادہ تر افراد 1979 میں مذہبی حکومت کے وجود میں آنے کے
خلاف رہے اور اس کو تنقید کا نشانہ بانتے رہے ہیں۔ 1979 انقلاب کے بعد شاہ محمد رضا پہلوی کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا۔بدری حسینی خامنہ ای اور ان کے شوہر علی تہرانی پہلے بھی ایرانی حکومت کے کردار پر تنقید کرتے ہیں جب وہ 80 کی ہائی میں عراق میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ جب وہ 1995 میں ایران لوٹے تو ان کے شوہر کو 10 سال تک قید رکھا گیا تھا۔ ان کا انتقال رواں سال اکتوبر میں ہوا۔رپورٹ کے مطابق تب سے بدری حسینی عوامی سطح پر ایرانی حکومت کی مذمت کرنے سے گریز کر رہی ہیں کیونکہ وہ وہیں رہائش پذیر ہیں۔تاہم اب انہوں نے حکومت کے خلاف کھل کر بولنا شروع کر دیا ہے اور ان اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کر رہی ہیں جو حکومت کی جانب سے مظاہرین کو دبانے کے لیے اختیار کیے گئے۔بدری حسینی کی جانب سے فرانس میں رہائش پذیر ان کے بیٹے محمد مراد خانی نے خط ٹوئٹر پر پوسٹ کیا۔خط میں بدری حسینی نے خامنہ ای کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘میرے خیال میں اب یہ درست ہے کہ میں اپنے بھائی کے اقدامات کے خلاف ہوں اور ان ماؤں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کروں جو حکومت کے مظالم کی وجہ سے سوگ میں ہیں۔
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ میں معذرت خواہ ہوں کہ اگرچہ مجھے مظاہروں میں شریک ہونا چاہیے مگر بیماری کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکتی، مگر دلی اور روحانی طور پر میں ایران کے عوام کے ساتھ ہوں۔خط کے مطابق ‘مجرمانہ نظام کے خلاف ہماری جدوجہد انقلاب کے چند ماہ بعد ہی شروع ہو گئی تھی۔بدری حسینی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘میرے بھائی ایران کے عوام کے آواز نہیں سن رہے بلکہ کرائے کے فوجیوں اور پیسے بٹورنے والوں پر توجہ دے رہے ہیں۔انہوں نے پاسداران انقلاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘وہ اپنے ہتھیار نیچے کر لیں وار عوام کے ساتھ کھڑے ہو جائیں، قبل اس کے کہ بہت دیر ہو جائے۔