عمان(این این آئی)اردن میں اندوہناک واقعہ پیش آگیا۔ شادی کے 10 روز بعد ہی دولہا ایک ناگہانی آفت کے باعث موت کے منہ میں چلا گیا۔ دس روز قبل خوشیاں منانے والا خاندان غم سے نڈھال ہوگیا۔محمد عربیات کی 14 نومبر کو شادی ہوئی، اس نے فیس بک پوسٹ میں اپنی شادی کا اعلان کیا تھا۔
گھر والوں اور دوستوں نے خوشی کا اظہار کیا تاہم 28 نومبر الباقہ گورنری میں اچانک محمد عربیات کے خاندان اور دوستوں کو صدمے کا سامنا کرنا پڑا۔گیس کے باعث دم گھٹنے سے محمد عربیات انتقال کر گیا اور اس کی حالت انتہائی خراب ہوگئی اور اسے ہسپتال کے آئی سی یو میں ایڈمٹ کر دیا گیا ہے۔اردنی خاتون عبیر جبجی، جو محمد کی بیوی کی ماں ہیں، کو اپنی بیٹی کے شوہر کے ساتھ جو ہوا اس پر یقین نہیں کر پا رہی ہیں اور اس دوران انہوں نے دلوں کو ہلا دینے والے الفاظ ادا کئے۔ عبیر جبجی نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ہم نے اسے دولہا کے طور پر قبول کیا اور اسے ایک فرشتہ کے طور پر الوداع کر دیا، اے محمد آپ ہمیں چھوڑ کر کہاں چلے گئے؟دولہا کے ساس نے مزید کہا کل ہم نے اپنی بیٹی لین فارس کے شوہر، اپنے دل کے ٹکڑے دوسرے بیٹے محمد عربیات کو کھو دیا ہے۔ اس کی شادی کو دس دن بھی نہیں ہوئے تھے۔ ہم نے اسے دولہا کے طور پر قبول کیا اور اسے فرشتہ کی طرح الوداع کردیا۔ اے محمد تم ہمیں چھوڑ کر کہاں چلے گئے؟ آپ نے اپنی ماں اور بہنوں کو کہاں چھوڑ دیا جو آپ کے وجود کا حصہ ہیں، آپ نے اپنی پیاری اور روح کی ساتھی لین کو کہاں چھوڑ دیا جو اب ہسپتال کے آئی سی یو میں ہے۔ اتنی جلد آسمان کو اپنے قبضے میں کر لینے والے روشن چاند تم نے اپنے دوستوں اور چاہنے والوں کو کہاں اکیلا چھوڑ دیا ہے۔اور اس نے بات جاری رکھتے ہوئے کہاکہ آپ کی محبت،
آپ کی شرافت، آپ کی عطا اور آپ کی شاندار مسکراہٹ کی روشنی نے رات کی تاریکی کو روشن کردیا، اے محمد آپ کی تو شادی کی تصویریں بھی ابھتی تک تیار نہیں ہوئیں، ہم ان تصاویر کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔ آپ کی خوشی کی مسکراہٹ سارے گھر میں گردش کر رہی ہے۔
آپ اور لین کتنے خوش تھے اور کیسے منصوبے بنا رے تھے۔اپنے پیغام کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا “سفر کے دن کی الٹی گنتی شروع ہو چکی تھی۔ کون جانتا تھا کہ یہ جدائی کے دن کی الٹی گنتی تھی۔ ہم آپ کو الوداع کرتے ہیں،
اے خدا، ہمارے بیٹے محمد، سب سے خوبصورت جو چیز تو نے پیدا کی ، اس کا خیال رکھ، اے اللہ اور ہمیں صبر اور تسلی عطا فرما۔ اے میرے پیارے محمد تیری روح کو سکون ملے اور تو تا ابد یادوں میں رہے۔