لاہور ( این این آئی) صدر قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ و ایگزیکٹو ممبرلاہور چیمبرز آف کامرس و انڈسٹریز نصراللہ مغل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے حکومتی قرضوں میں بڑے پیمانے میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت آئی ایم ایف سے مزید قرضے حاصل کر رہی ہے آئی ایم ایف نے کہہ دیا ہے کہ ٹیکسز نہیں لگائیں گے تو مذاکرات نہیں ہونگے ،
یہ بات تشویشناک ہے ،آئی ایم ایف نے کہ دیا ہے کہ مالیاتی فرق کو پر کرنے کیلئے مذاکرات میں منی بجٹ کے ساتھ آئیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کے صنعتکاروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔نصر اللہ مغل نے کہا کہ پٹرولیم لیوی میں اضافہ اور گیس کی قیمتوںمیں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کرنے کیلئے کیا جارہا ہے ۔آئی ایم ایف کی ایما پر800ارب روپے کے ٹیکسز لگائے گئے تو ملک میں مہنگائی کا طوفان بدتمیزی برپا ہوگا۔ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے قرضے نہیں بلکہ ملکی صنعتی شعبہ کو مراعات دی جائیں تاکہ برآمدی و صنعتی شعبہ ملکی برآمدات میں اضافہ کرکے حکومتی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کرے تاکہ حکومت کو مزید قرضوں سے نجات مل جائے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ایما پر پٹرولیم مصنوعات پر17فیصد سیلز ٹیکس اور گیس کی قیمتوں میں45فیصد تک بڑھانے سے صنعتی شعبہ پر اضافی بوجھ پڑے گا اور پیداواری لاگت بڑھنے سے اشیاء مہنگی اور ملکی برآمدات میں کمی ہوگی نیز ملک میں مہنگائی سے ہر شعبہ متاثر ہوگا موجودہ حکومت اب تک 800ارب کے ٹیکسز کا بوجھ عوام پر ڈال چکی ہے صنعتی شعبہ اور عوام اب مزیدٹیکسوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔