کراچی(این این آئی)ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کی جانب سے معاہدوں پر ٹال مٹول اور آئینی ترامیم پر تاحال پیش رفت نہ ہونے پر حکومت سے علیحدگی سمیت مختلف آپشنز پر غور شروع کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق آئینی ترامیم پر تاحال معاہدے کے شقوں پر کوئی پیش رفت نہیں
ہوسکی ہے اور ایم کیو ایم نے معاہدوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے نکلنے سمیت دیگر آپشنز پر غور شروع کر دیا ہے۔ایم کیو ایم نے صورتحال پر غور کرنے کیلئے اراکین پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس (آج)اتوارکوطلب کرلیا ہے، جس میں پیپلز پارٹی کی مسلسل وعدہ خلافیوں پر حکومت سے علیحدگی سمیت دیگر آپشنز پر مشاورت کی جائیگی۔اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت نے پارٹی کے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو کراچی پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام اراکین اپنی مصروفیات کراچی پہنچ جائیں۔واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے گزشتہ ہفتے ہی حکومت سے علیحدگی کے امکان کا مسترد کر دیا تھا۔وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے صحافیوں سے ملاقات میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اربن سندھ میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلق وفاق سے رابطے میں ہیں ایم کیوایم کاجوبھی فیصلہ ہوتاہے رابطہ کمیٹی کی منظوری سے ہوتا ہے۔امین الحق نے کہا کہ عام انتخابات کا انعقاد اگست 2023 میں کیا جائے وفاقی حکومت کیساتھ ہمارے تعلقات اطمینان بخش ہیں اگلے6ماہ تک مجھے پاکستان میں کوئی انتخابات نظرنہیں آرہے۔