اسلام آباد(این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ سمیت دیگر پر آئین سے انحراف اور حلف کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کی ناہلی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس اور حسان نیازی کی جانب سے سپریم کورٹ میں
دائر آئینی درخواست میں وفاق، وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ، وزیر داخلہ، اسپیکر قومی اسمبلی، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ۔سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں چیرمین قومی احتساب بیورو(نیب)، ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی)وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، انسپکٹر جنرل (آئی جی)پولیس پنجاب، چیف الیکشن کمشنر اور وزیر پارلیمانی امور کو بھی فریق بنایا گیا ۔پی ٹی آئی رہنمائوں کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ آئین سے انحراف اور حلف کی خلاف ورزی پر وزیر اعظم کو نااہل کیا جائے۔سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کو آرٹیکل 62(ون)(ایف)کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ آئی جی پنجاب کو وزیر اعظم اور وزرا کے خلاف کارروائی کرنے اور وزیر اعظم کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔انہوں نے عدالت عظمی ٰسے کہاکہ آئینی درخواست پر فیصلہ ہونے تک نگراں وزیر اعظم اور نگراں کابینہ تعینات کی جائے۔پی ٹی آئی رہنمائوں نے موقف اپنایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور غیر مجاز افراد کو پاکستان کے ریاستی راز بتائے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بطور چیئرمین قومی اقتصادی کونسل آرٹیکل 90 کی خلاف ورزی کی، لندن میں سابق نااہل وزیر اعظم اور ریاستی مجرم سے ملاقات کی۔
عندلیب عباس اور حسان نیازی نے موقف اپنایا کہ وزیر اعظم نے اپنے غیر آئینی اقدامات پر صدر مملکت کو اعتماد میں نہیں لیا، وزیر اعظم نے خفیہ ریاستی، سیاسی اور معاشی معاملات پر گفتگو کی۔درخواست میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے ملاقات حسین نواز کے گھر میں کی اور ان کے ہمراہ اشتہاری مجرمان اسحق ڈار اور سلیمان شہباز بھی تھے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے ساتھ اسحق ڈار کو طیارے میں بٹھا کر پاکستان لائے اور وزیر خزانہ بنایا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ستمبر کے آخر میں لندن میں نواز شریف سے دو دفعہ ملاقات کی تھی اور مسلم لیگ(ن)کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے۔وزیراعظم شہباز شریف لندن سے امریکا روانہ ہوگئے تھے جہاں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا تھا اور دنیا کے اہم ممالک کے رہنمائوں سے ملاقات کی۔امریکا سے واپسی پر وزیراعظم ایک مرتبہ پھر لندن پہنچے تھے اور مسلم لیگ (ن)کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی تھی جہاں اسحق ڈار سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔مسلم لیگ (ن)مذکورہ اجلاس کے بعد اسحق ڈار کو مفتاح اسمعیل کی جگہ وزیرخزانہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور گزشتہ5سال سے لندن میں موجود اسحق ڈار کو اپنے ساتھ واپس اسلام آباد لے کر آئے تھے۔