اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برآمدی شعبے کے لیے بجلی کا نرخ 20 روپے فی یونٹ مقرر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تو ڈنڈا چلایا ہی نہیں اور ڈالر کے ریٹ مارکیٹ میں خود ٹھیک ہوگئے،ڈالر کی قیمت کم ہونے سے پاکستان کے بیرونی قرض مین 26 سو ارب روپے کمی آئی ہے،
ڈالر کی صحیح قیمت 200 روپے سے کم ہے، کرنسی ریٹ میں ہیر پھیر کرنے والے نجی بینکوں کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن سے کامیاب مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر نیچے روپیہ اوپر جانے سے قوم کو فائدہ ہو رہا ہے، ڈالر نیچے آنے سے 2600 ارب روپے کے قرضوں میں کمی آئی ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ڈالر نیچے لانے کیلئے کچھ نہیں کیا، سسٹم نے خود ہی درستگی شروع کردی۔ڈالر مہنگا بیچنے والے بینکوں کے خلاف کارروائی کے سوالات پر اسحاق ڈار نے جواب دینے سے گریز کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی حکمت عملی غیر ذمے دارانہ تھی، لیکن ان کے کام پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ وعدہ کیا تھا کہ ایکسپورٹ انڈسٹری کو 9سینٹ پر بجلی دی جائے گی، ایکسپورٹ انڈسٹری کو دو ماہ 9 سینٹ پر بجلی دی گئی، پاکستان کو ایکسپورٹ کی ضرورت ہے، اپٹما نے 12.7 فیصد ایکسپورٹ بڑھائی، آج برآمدکنندگان کے ساتھ مذاکرات ہوئے ہیں، ٹیکسٹائل برآمد کنندگان نے برآمدات 12.7 فیصد بڑھائیں۔اسحاق ڈار نے کہا کہ وسائل میں رہتے ہوئے ایکسپورٹر اور کسانوں کیلئے جو ہوا کر رہے ہیں، برآمد کنندگان سے روپے میں بات ہوئی ہے، اب یہ سینٹس میں بات نہیں کریں گے، ٹیکسٹائل سیکٹر سے فی یونٹ بجلی 19روپے 99 پیسے لیا جائے گا،
میری واپسی ہوتے ہی مارکیٹ نے اپنا کام شروع کر دیا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان کو برآمدات میں اضافے کی اشد ضرورت ہے، حکومت کو سالانہ 90 سے 100 ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی، بجلی نرخ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے نہیں، پانچوں برآمدی شعبوں کیلئے ہے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے آئی ایم ایف کو اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں، مجھے معلوم ہے کیا کر رہا ہوں، میرے پاس جواز موجود ہے۔