جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

امریکی عدالت کا پاکستانی نژاد امریکی شہری عدنان سید کو رہا کرنے کا حکم

datetime 20  ستمبر‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)عدنان سید کو سن 1999 میں ایک امریکی پارک میں گرل فرینڈ کو قتل کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم بیس برس بعد ایک جج نے ان کی سزا کو غلط بتاتے ہوئے انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ریاست میری لینڈ کے ایک جج نے پاکستانی نژاد امریکی عدنان سید

کی اس سزا کو کالعدم قرار دے دیا، جو انہیں اپنی گرل فرینڈ کے قتل کے لیے دی گئی تھی۔ وہ گزشتہ 20 برسوں سے بھی زیادہ وقت سے جیل میں قید تھے۔تازہ فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس سے متعلق دو دیگر ممکنہ مشتبہ افراد بھی تھے، جن کا مقدمے کی سماعت کے دوران دفاعی وکلا سے انکشاف تک نہیں کیا گیا تھا۔امریکہ میں ایک پوڈ کاسٹ “سیریل” میں اس کے کیس کو قسط در قسط پیش کیا گیا، جس سے عدنان سید کا کیس نہ صرف اجاگر ہوا بلکہ قومی توجہ بھی حاصل کر لی تھی۔ اسی سیریل کی وجہ سے ان کے اصل مجرم ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔عدنان سید پر الزام تھا کہ انہوں نے سن 1999 میں اپنی سابق گرل فرینڈ ہی من لی کو بالٹی مور کے ایک پارک میں قتل کر دیا تھا۔ لی کی عمر اس وقت 18 برس کی تھی جب گلا گھونٹنے کے بعد جائے وقوعہ پر ہی انہیں دفن کر دیا گیا تھا۔ عدنان سید اس الزام میں 20 سال سے بھی زیادہ کی قید کی سزا کاٹ چکے ہیں، جنہیں سن 2000 میں سزا سنائی گئی تھی۔تاہم 42 سالہ سید اپنے اس موقف پر ہمیشہ قائم رہے کہ وہ بے قصور ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے متعدد اپیلیں بھی دائر کیں، جن کو مسترد کر دیا گیا، یہاں تک کہ سن 2019 میں انہوں نے امریکی سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تاہم اس میں بھی ناکام رہے۔عدنان سید پر الزام تھا کہ انہوں نے سن 1999 میں اپنی سابق گرل فرینڈ ہی من لی کو بالٹی مور کے ایک پارک میں قتل کر دیا تھا۔

لی کی عمر اس وقت 18 برس کی تھی جب گلا گھونٹنے کے بعد جائے وقوعہ پر ہی انہیں دفن کر دیا گیا تھاتصویر: Jerry Jackson/dpa/picture allianceتاہم گزشتہ روز بالٹی مور سٹی سرکٹ کورٹ کی جج میلیزا فن نے “عدل اور انصاف کے مفاد میں ” سید کو فوری طور پر انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔ریاست میری لینڈ میں اٹارنی برائے بالٹی مور مارلن موسبی نے گزشتہ ہفتے عدالت سے استدعا کی تھی کہ جب تک اس کیس کی مزید تفتیش مکمل نہیں کر لی جاتی اس وقت تک سید کی سزا کو ختم کر دیا جائے۔ اطلاعات کے مطابق حکومتی استغاثہ کی جانب سے یہ کافی حیران کن قدم تھا۔

اس فیصلے کو اس لیے درست بتایا گیا کیونکہ اس کیس کے دو دیگر ممکنہ مشتبہ افراد کے بارے میں نئی معلومات کا انکشاف ہوا تھا تاہم، مقدمے کی سماعت کے دوران دفاع کو اس بارے میں بتایا نہیں گیا تھا۔اسسٹنٹ اسٹیٹ اٹارنی بیکی فیلڈمین نے جج کے سامنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ تفتیش کے دوران سید کو مجرم ٹھہرانے کے لیے جس سیل فون ڈیٹا کا استعمال کیا گیا تھا، وہ بھی ناقابل اعتبار پایا گیا ہے۔فیلڈمین نے کہا، “ریاست نے اپنے اعتقاد کی سالمیت پر اعتماد کھو دیا ہے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ہم اس کے لیے درست شخص کو جوابدہ ٹھہرائیں۔” ان کا مزید کہنا تھا، “ہم اپنی تحقیقات جاری رکھیں گے۔ لی خاندان کو انصاف دلانے کے لیے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے۔استغاثہ کو اب اس سلسلے میں نئے الزامات عائد کرنے یا مقدمہ خارج کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت دی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…