لاہور( این این آئی) سابق چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریو نیو شبر زیدی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف رپورٹ میں واضح خطرات سے آگاہی دی گئی ہے کہ پاکستان کو10سے12بلین ڈالرکی سرمایہ کاری چاہیے، سرمایہ کاری نہ آئی تو آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود ہم ڈیفالٹ میں جائیں گے۔ایک انٹر ویو میں
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس قرضے دینے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، ہم اس وقت واشنگٹن کے غلام ہیں کیونکہ ہم قرضے واپس نہیں کرسکتے، کوئی اگریہ کہتا ہے کہ ہم غلام نہیں تو وہ معیشت کے بارے میں نہیں جانتا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس آپشن ہی نہیں کہ آئی ایم ایف سے باتیں منوالے ،حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ آئی ایم ایف کے بغیرہم آگے نہیں بڑھ سکتے،موجودہ حالات میں آئی ایم ایف کچھ بھی کہے گاحکومت کو ماننا پڑے گا۔ دوسری جانب آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ حکومتی اداروں کو ٹیکس دہندگان کی ستائش کرنے کی بجائے انہیں شک کی نظر سے دیکھنے کی روش کو تبدیل کرنا ہوگا ،بعض ادارے حکومت کی گائیڈ لائن سے ہٹ کر پالیسیاں بناتے ہیں جو معیشت کیلئے فائدے کی بجائے نقصان کا باعث بن رہی ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ کاروباری حالات جتنے بھی خراب ہوں لیکن تاجر باقاعدگی سے ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں اس کے باوجو د تاجروں کے مسائل حل کئے جاتے ہیں اور نہ انہیں کوئی سہولیات میسر ہیں، اس کے برعکس دوسرے ممالک میں ادارے ٹیکس دینے والے تاجروں سے خود رابطے کر کے ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی طبقہ اکنامک مینجمنٹ کی آڑ میں منی بجٹ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔