کراچی(این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے کھانے پینے کی مہنگی ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں کمی کے لیے ڈیوٹی ختم کردی ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مزید کم کرتے ہوئے آئندہ 2 ماہ کے دوران مہنگائی کو قابو کریں گے،شوکت ترین کی باتیں اب سمجھ سے بالا تر ہوگئی ہیں،
کیا یہ کافی نہیں تھا کہ یہ ملک کو دیوالیہ پن کی جانب دھکیل گئے تھے، وہ کہتے ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کی ستمبر میں چھٹی کرادیتے جب کہ وہ تو پاکستان کی چھٹی کرا رہے تھے،پی ٹی آئی والے اب جھوٹ پر جھوٹ بولنا چھوڑدیں، ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بجلی کی قیمت کم نہ کرنے کا وعدہ سابقہ حکومت کا تھا، کیا پی ٹی آئی حکومت نے ملک کے قرض میں 19 ہزار ارب روپے کا اضافہ نہیں کیا، عمران خان تو ملک کا قرضہ کم کرنے آئے تھے، یہ قرضہ کم کیا ہے، یہ کس دنیا میں رہتے ہیں، کیا باتیں کر رہے ہیں۔کراچی میں پریس کانفرسے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ کچھ دیر قبل شوکت ترین نے پریس کانفرنس کی جن کی باتیں اب سمجھ سے بالا تر ہوگئی ہیں،شوکت ترین تو ملک کو دیوالیہ کر رہے تھے، اس کو ڈیفالٹ سے تو مشکل فیصلے کرکے شہباز شریف اور اس حکومت نے بچایا ہے، یہ لوگ آئی ایم ایف بورڈ میٹنگ سے ایک روز قبل لوگوں کو اکسا رہے تھے کہ پروگرام بحالی کو روکو، انہوں نے کہا اگر یہ عمران خان کے اوپر کیسز کر رہے ہیں تو ہم ان کو چھوڑیں گے نہیں۔انہوں نے کہا کہ شوکت ترین کی نظر میں عمران خان پاکستان سے بڑا ہوگا، ہماری نظر میں نہیں، ان کی نظر میں ملک کا مفاد سیاست سے بالاتر نہیں، ہمارے لیے ملک کا مفاد مقدس و مقدم ہے، انہوں نے پنجاب اور کے پی کے وزیر زرائے خزانہ کو فون کیا، خیبر پختونخوا کے وزیر نے خط بھی لکھ دیا۔
انہوں نے کہاکہ خط لکھنے کے بعد جھوٹ بولا کہ ہم نے لیٹر کو کسی کو بھیجا نہیں ہے جب کہ خود کہا کہ آئی ایم ایف کے نمبر2 کو بھیج دیں گے اور پھر آئی ایم ایف کی نمبر 2 کا نام لیا جو پاکستان میں عالمی مالیاتی فنڈ کی نمائندہ ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والے اب جھوٹ پر جھوٹ بولنا چھوڑدیں، جو لوگ نومبر میں آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے آئے کہ ہر ماہ 2 فیصد ٹیکس بڑھائیں گے،
17 فیصد پیٹرول اور ڈیزل پر ٹیکس لگائیں گے، پر مہینے 4 روپے پی ڈی ایل لگائیں گے، کیا مفتاح اسمعیل نے یہ معاہدہ نہیں کیا کہ ہم جی ایس ٹی نہیں لگائیں گے، 4 لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں پر ٹیکس لگانے کا معاہدہ نہیں کرکے آئے تھے۔انہوں نے کہاکہ کیا پی ٹی آئی حکومت نے ملک کے قرض میں 19 ہزار ارب روپے کا اضافہ نہیں کیا، عمران خان تو ملک کا قرضہ کم کرنے آئے تھے،
یہ قرضہ کم کیا ہے، یہ کس دنیا میں رہتے ہیں، کیا باتیں کر رہے ہیں، عمران خان کہتے تھے ہم راجا پاکسے کی پالیسی پر عمل کروں گا، آج سری لنکا کا جا کر حال دیکھیں، وہ تو ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، وہاں کے عوام رل رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سری لنکا کے موجودہ صدر نے 55 ارب روپے قرض ری شیڈول کرنے کے لیے مجھے خط لکھا ہے، وہاں پیٹرول 470 روپے فی لیٹر ہے، 300 ہزار روپے بلیک میں بکتا ہے،
لوگ دس دس دن لائنوں میں لگے ہیں، ہسپتال بند ہیں، کھانا پکانے کے لیے گیس حاصل کرنے کے لیے خواتین دو دو روز لائنوں میں کھڑی ہوتی ہیں۔مفتاح اسماعیل نے کہاکہ پاکستان میں اللہ کا کرم ہے شہباز شریف نے ایک دن ملک میں پیٹرول کی قلت نہیں ہونے دی، 200 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے لوگوں کو بلوں میں ریلیف دیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آج ملک میں سیلاب سے تباہی پھیلی ہے، 40 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو شہباز شریف 25 ہزار روپے دے رہے ہیں، کوئی یہ کرکے دکھائے،
یہ مجھے پتا ہے کہ یہ پیسے میں کہاں سے لیکر آں گا، پریشانی میں مبتلا اپنے لوگوں کے لیے 60 سے 70 ارب روپے خرچ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے دوران سندھ کی 14 لاکھ ایکٹر پر محیط پوری کپاس کی فصل تباہ ہوگئی ہے، کھجور کی فصل تباہ ہوگئی، چینی کا 20 فیصد اسٹاک برباد ہوگیا اور پی ٹی آئی ان حالات میں بھی سیاست کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ شوکت ترین کو سوچنا چاہیے کہ وہ پاکستان کی وجہ سے ہی امیر آدمی بنے ہیں، ملک کی وجہ سے ہی وزیر خزانہ بنے ہیں، میں اس ملک کی وجہ سے وزیر بنا ہوں تو کیا یہ ہم پاکستان کی خدمت کررہے ہیں۔