ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

مفتاح اسماعیل نے بھارت سے تجارت کا عندیہ دیدیا

datetime 29  اگست‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حکومت لوگوں کی سہولت کیلئے بھارت سے سبزیاں و دیگر اشیائے خورونوش درامد کرنے پر غور کرسکتی ہے کیونکہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے ملک بھر میں فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔

مفتاح اسمٰعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں یہ بیان دیا۔یاد رہے کہ 9 اگست 2019 کو وفاقی کابینہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اقدام کے بعد پڑوسی ملک سے دوطرفہ تجارت کو معطل کر دیا تھا، بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا۔21 فروری 2022 کو رپورٹ کے مطابق سابق مشیر برائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت و پیداوار اور سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ تجارت وقت کی اہم ضرورت ہے اور دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے۔مارچ 2021 میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے اعلان کیا تھا کہ وہ نجی سیکٹر کو اجازت دیں کہ بھارت سے 5 لاکھ ٹن چینی اور کپاس واہگہ بارڈر کے ذریعے درآمد کریں، تاہم موجودہ اتحادی حکومت اور اس وقت کی اپوزیشن جماعتوں پی ایم ایل (ن) اور پی پی پی کی کی جانب سے اس فیصلے پر شدید تنقید کی گئی تھی جس کے بعد چند دنوں میں یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا تھا۔11 مئی 2022 کو رواں برس کومت تبدیل ہونے کے بعد وفاقی وزارت تجارت نے کہا تھا کہ ٹریڈ منسٹر کی تعیناتی کو بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی سے نہ جوڑا جائے کیونکہ تجارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے جاری بیان میں تجارت معطل ہونے کے باوجود بھارت میں ٹریڈ منسٹر تعینات کرنے کے فیصلے کی سرکاری سطح پر تصدیق کی گئی تھی۔یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا تھا جب سوشل میڈیا پر بڑے پیانے پر قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت بھارت سے تجارت بحال کرنے پر غور کررہی ہے۔

16 جون کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دیگر ممالک خصوصاً بھارت اور امریکہ کے ساتھ تجارت اور روابط کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی کا شکار تھا۔اپنی تقریر میں بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات پر زیادہ زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اقتصادی سفارت کاری اور دونوں ممالک کے درمیان رابطوں پر توجہ دی جائے۔

وزیر خارجہ کی دلیل یہ تھی کہ جنگ اور تنازعات کی ایک طویل تاریخ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات اور اس کے مسلم مخالف ایجنڈے کے باوجود رابطے منقطع رہنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔17 جون 2022 کو دفتر خارجہ نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے بھارت کے ساتھ تعلقات سے متعلق دیے گئے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشرقی پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے جب کہ موجودہ پالیسی پر قومی اتفاق رائے ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…