اسلام آباد(این این آئی) سابق وفاقی وزیر ورہنماء پی ٹی آئی شیریں مزاری نے مطالبہ کیا ہے کہ قائد مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف ملک واپس آئیں اور اپنے بھائی کو وزارت عظمی سے ہٹائیں، 4مہینے میں جو پاکستان کا حشر کردیا گیا ہے وہ ساڑھے 3سال میں نہیں ہوا تھا،الیکشن کمیشن جانبدار ،چیف الیکشن کمشنرسیاسی ایجنڈے پرکام کررہے ہیں،ایف آئی اے کسی ممنوعہ فنڈنگ کی
تحقیقات نہیں کرسکتا وہ پی ٹی آئی کا تمام ریکارڈ کس حیثیت سے مانگ رہا ہے؟ ،شہباز گل پر تشدد قابل مذمت ہے ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی شیریں مزاری نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں نوٹس نہیں دیا، ہمارے بندے گئے تو کہا کہ نوٹس ویب سائٹ پر تھا جبکہ نوٹس وہاں بھی موجود نہیں تھا،سکروٹنی کمیٹی پی ٹی آئی کیلئے 12مارچ 2018میں بنی تھی، الیکشن کمیشن سمجھتا ہے کہ لوگ حقائق بھول جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ تمام سیاسی جماعتوں کے فنڈز دیکھے جائیں، واضح ہوتا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے، چیف الیکشن کمشنرقانون کے دائرے سے باہرفیصلے کررہے ہیں، چیف الیکشن کمشنرسیاسی ایجنڈے پرکام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے پی ٹی آئی کا تمام ریکارڈ کس حیثیت سے مانگ رہا ہے؟ ،ایف آئی اے کسی ممنوعہ فنڈنگ کی تحقیقات نہیں کرسکتا اور ایف آئی اے کے اختیارات میں نہیں آتا، یہ قانون کیخلاف ہے۔
شہباز گل سے متعلق سابق وزیر نے کہا کہ شہبازگل نے ریمارکس لینڈ لائن پر دیئے تو پھرفون کیوں چاہیے؟ اگر شہبازگل نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو ان پر کیس کریں، ایک شخص کو اٹھا کر نامعلوم جگہ پر رکھ کر تشدد نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ کل، پرسوں بھی کوشش کی گئی کہ شہبازگل کو اڈیالہ سے نکال کر پمز لا کر تشدد کیا جائے۔
رانا ثنا اللہ کچھ عقل کریں،ان کی ساری عمر غنڈا گردی میں گزری ہے۔ شہبازگِل کے جسم پر تشدد کے نشان ہیں، انہیں پانی نہیں ملا، سونے نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کا کیا قصور ہے؟رانا ثنا اللہ ہم آپ سے ڈرنے والے نہیں، ہم انصاف کی حقیقی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
شیریں مزاری نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز رو رہی ہیں کہ ہم نہیں مانتے، میرا ڈیڈی نہیں مانتا، ڈیڈی پاکستان آئے، جیل کاٹے، اپنے بھائی کو ہٹائے، وہ کیوں نہیں آ رہے،کس نے روکا ہے؟۔انہوں نے قائد مسلم لیگ (ن) محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ وطن واپس آئیں اور آ کر اپنے بھائی کو وزارت عظمی سے ہٹائیں۔
شیریں مزاری نے ہمارا سفیر دوسرے ممالک کے حساس علاقوں میں نہیں جاسکتا، ہماری حکومت میں وزیراعظم سے کوئی سفیر نہیں ملتا تھا، ایک پروٹوکول ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سفیر صوبوں کی حکومتوں سے ملتے ہیں، اس میں کوئی مسئلہ نہیں، حساس ایریا پر کس معاہدے کے تحت امریکی سفیر جا کر دورہ کرتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن کی تاریخ دیدے تو پھر کوئی بات چیت ہوگی، 4مہینے میں جو پاکستان کا حشر کردیا گیا ہے وہ ساڑھے 3سال میں نہیں ہوا تھا۔