لاہور(این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت بجلی کے بلوں کے ذریعے عوام پر بجلیاں گرانا بند کرے۔صارفین سے نو اقسام کا ٹیکس وصول کرنے پر عدالت جائیں گے مہنگائی نے عوام سے دن کا چین اور رات کا سکون چھین لیا ہے۔
ملک میں گزشتہ سات دہائیوں سے فوجی آمریت ہو یا جمہوری حکومتیں سب نے عوام کا خون نچوڑنے کو ترجیح دی۔ہر دور میں مافیاز کاخوشحالی اور عوام کا بدحالی کی طرف مسلسل سفر جاری ہے حکمران ووٹ کے ذریعے نہیں سلیکشن کے ذریعے آتے ہیں تینوں بڑی سیاسی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کے گملے کی پیداوار ہیں وقت آگیا ہے کہ عوام ملک کو غلام بنانے والوں کے خلاف ڈٹ جائیں۔حضرت امام حسین ؓ اور ان کے خانوادے نے قربانی دے کر امت کو یہی پیغام دیا تھا کہ ظالم کے سامنے ڈٹ جاؤاور آج جماعت اسلامی وہی سنت حسنیت ؓ کو زندہ کر رہی ہے۔12 اگست سے بجلی کے بلوں میں ٹیکسزز کے خلاف ملک گیر تحریک کا آغاز کریں گے اہلیان لاہور حکومت کے ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں جماعت اسلامی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے ہر سطح پر عوام کا مقدمہ لڑے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے جوہر ٹاؤن لاہو رمیں فیملی ناشتہ تقریب اور منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم،امیرضلع لاہور ذکر اللہ مجاہد،وقاص بٹ،عبد العزیز عابد،انس واحدی و دیگر بھی موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ قومی معیشت تباہ،قومی ادارے برباد ہو رہے ہیں ملک کے فیصلے پارلیمنٹ کی بجائے آئی ایم ایف کے
بند کمروں میں ہو رہے ہیں ہماری سر زمین پر غیر اللہ کا نظام ہے ملک میں ہر طرف خاندانی سیاست کا راج ہے غریبوں کے نصیبوں میں صرف دھکے کھانا اوبھوکا سونا جبکہ اشرافیہ کے لیے قومی خزانے کے منہ کھول دئیے گئے ہیں پاکستان میں جتنے بھی حکمران آئے ہیں یہ سٹیٹس کو اورظلم و جبر کے نظام کو پروان چڑھانے کے لیے آئے ہیں۔ تینوں بڑی سیاسی پارٹیوں نے ذاتی مفادات کی خاطر عوام کو
استعمال کیا۔انہوں نے کہا آج ہماری عدالتوں میں انصاف نہیں ہے عدالت کے دروازے سونے کی چابی سے کھلتے ہیں خود ججز کہتے ہیں کہ عدالتوں میں عام آدمی کو حقیقی انصاف نہیں مل رہا ہماری عدالتیں سرمایہ داروں، جاگیر داروں،وی آئی پیزکے چہروں اور سٹیٹس کو دیکھ کر فیصلے کرتی ہیں چیف جسٹس کے ہاتھ میں قرآن پاک نہیں بلکہ انگریز کی کتاب ہوتی ہے۔ ملک میں جمہور کی نہیں کچھ خاندانوں کی
حکمرانی ہے ہر طرف سیاسی آمریت کے سائے ہیں ٹیکس دینے والے شہریوں کو تعلیم،صحت،پینے کے صاف پانی،سر چھپانے کے لیے آشیانہ اورعدل وا نصاف نہیں مل رہا۔بجلی کے بل میں ٹیکسوں کی بھرمار ہے جس کو ادا کرنا اب عام آدمی کے بس کی بات نہیں۔اگر کوئی 200 یو نٹ استعمال کرتا ہے تو اس کے بل کی ادائیگی میں آدھی تنخواہ بجلی کے بل میں چلی جاتی ہے ایسے میں وہ اپنے گھر کا کچن،بچوں کی
تعلیم،صحت سمیت خوشی غمی کے معاملات میں شرکت کیسے کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا اس ظالمانہ نظام کیخلاف نوجوان جد و جہدمیں ہراول دستے کا کردار اد ا کریں دنیا میں ووٹ تو یزیدی نظام کے پیرو کاروں کو دیں اور پھر توقع رکھیں کہ ہمارے دکھوں کا مداوہ کریں گے یہ اپنے آپ پر اور ملک و قوم پر ظلم ڈھانے کے مترادف ہو گا۔پاکستان کے تمام مسائل حل کرنے کے لیے اللہ کا خوف رکھنے والی امانت دار،دیانت دار حق پرست قیادت منتخب کرنا ہو گی۔