اسلام آباد/لاہور(مانیٹرنگ، این این آئی)وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تحقیقات کا آغاز کرکے 5 مختلف انکوائری ٹیمیں بنادی ہیں۔ایف آئی اے کے مطابق یہ انکوائری کمیٹیاں لاہور، کراچی، پشاور، اسلام آباد اور کوئٹہ میں کام کریں گی۔تحقیقات
کے دوران اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی سے متعلقہ ریکارڈ مانگا جائے گا جبکہ پانچوں ٹیموں کو ہیڈکوارٹر میں ایک بڑی کمیٹی سپروائز کرے گی۔الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے خلاف سنائے گئے 70 صفحات پر مشتمل فیصلے میں 351 غیر ملکی کمپنیوں اور 34 افراد سے ملنے والی فنڈنگ کو ممنوعہ قرار دیا ہے۔ابتدائی تحقیقات میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں نامزد 4 ملازمین طلب کئے گئے، تین ملازمین محمد ارشد، طاہراقبال اور محمد رفیق نے اپنے ابتدائی بیانات قلمبند کروائے ہیں، محمد ارشد کا کہنا تھا کہ فنڈنگ کون کہاں سے بھجواتا تھا کچھ علم نہیں ہے،طاہر اقبال کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس مینیجر کو دی جاتی تھی،محمد رفیق کا کہنا تھا کہ رقم کہاں کس مقصد کے لیے خرچ ہوئی علم نہ ہے. میرے سے دستخط شدہ بلینک چیک پی ٹی آئی فنانس ڈیپارٹمنٹ لے لیتا تھا، واضح رہے کہ ملازمین میں عمران خان کا پرسنل سیکرٹری اور پارٹی کا جنرل منیجر فنانس بھی شامل ہے، فارن فنڈنگ دیگر اکاؤنٹ کے علاوہ ملازمین کے سیلری اکاؤنٹ میں بھی آتی رہی۔