جمعرات‬‮ ، 04 ستمبر‬‮ 2025 

سیاسی انتشار سے بڑھتے کرنسی بحران نے انڈسٹری کو لپیٹ میں لے لیا

datetime 28  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی ( مانیٹرنگ ڈیسک) سیاسی انتشار اور عدم استحکام سے بڑھتے کرنسی بحران نے ملک کی انڈسٹری کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ، کسٹمز ٹیرف چیپٹر 84اور 85کی درآمدات پر پابندی سےملک کی انڈسٹری شدید مشکلات کا سامنا ہے، صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ اگر مشینری اورمشینوں کے پرزہ جات نہیں آئیں گے تو انڈسٹری کا بتدریج

بند ہونا لازم ہے ، کچھ سیکٹرز نے تو پروڈکشن کم بھی کر دی ہے۔روزنامہ جنگ میں سہیل افضل کی شائع خبر کے مطابق ملک میں ڈالر کی قلت کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے اسٹیٹ بینک کے فارن ایکس چینج ڈیپارٹمنٹ ( ایف ای او ڈی ) نے اپنے ایک سرکلر کے ذریعےکسٹمز ٹیرف چیپٹر84اور 85کی درآمدات کے لئے ادائیگی اپنی منظوری سے مشروط کر دی ہے ،ایف ای او ڈی کی اس شرط کے بعد کمرشل بینک درآمد کنندگان کو ڈالر دینے سے گریزاں ہیں، بہت معمولی اور کم مالیت کی کنسائمنٹ کےلئے تو اجازت مل رہی ہے لیکن5ہزار ڈالر سے زیادہ کی کنسائمنٹ پر اسٹیٹ بینک ڈالر کی منظوری نہیں دے رہا، 5جولائی کے جاری کر دہ اس سرکلر سے ہر قسم کی پلانٹ اور مشینری ،کیپٹل گڈز اور خام مال وغیرہ کی درآمد بند ہو چکی ہے مختلف پورٹس پر 2ہزار کے قریب کنسائمنٹ پھنس گئی ہیں جبکہ اتنی ہی مقدار میں راستے میں ہیں ،اس سے قبل حکومت نے لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی جس سے ایک ہزار کے قریب کنسائمنٹ ایک ماہ سے زیادہ عرصے تک پورٹ پر پھنسے رہے اور درآمد کند گان کو لاکھوں ڈالر کا ڈیمرج شپنگ کمپنیوں کا ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے ان لگژری اشیاء کی کنسائمنٹ کی کلیئرنس کا فیصلہ کرنے کے بعد شپنگ کمپنیوں کو ڈیمرج میں رعایت دینے کا کہا لیکن شپنگ کمپنیوں نے 23؍ جو لائی کو کسٹمز کی جانب سے لکھے گئے خط کا 27؍ جولائی کی شام تک کو ئی جواب نہیں دیا۔

صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ انڈسٹری کو چلانے کے لئے سپلائی چین ہو تی ہے ،بڑی صنعتوںکو خام مال کی مسلسل ضرورت ہوتی ہے اسی طرح چیپٹر 84اور 85کے تحت مشینوں کے معمولی پرزہ جات بھی شامل ہیں ،اس فیصلے کے سب سے زیادہ منفی اثرات، آٹو انڈسٹری، موبائل فون فیکچرز اور بڑی صنعتوں پر پڑے ہیں۔

سب سے زیادہ پریشان وہ صنعت کار ہیں جن کے کنسائمنٹ پورٹ پر پہنچ چکے ہیں اور ان کو بیرون ملک سے سامان بھیجنے والے رقم کا تقاضا کر رہے ہیں لیکن وہ انھیں رقم موجود ہونے کے باوجود بھیج نہیں سکتے ،کیش انگیسٹ ڈاکومنٹ (سی اے ڈی) کےتحت مال منگوانے والے صنعت کاروں کا موقف ہے کہ بروقت ادائیگی نہ ہونے سے ان کےکلائنٹ ناراض ہو رہے ہیں اور وہ ملک کے مفاد میں انھیں یہ بھی بتانے سے گریزاں ہیں کہ انھیں ڈالر نہیں مل رہے۔

تاہم اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ مستقبل میں انھیں مال نہیں دیں گے۔ صنعت کا روں کا کہنا ہے کہ انھیں ناکردہ گناہوں کی سزا مل رہی ہے ، ہمارے درآمدی آئٹم ممنوعہ آئٹم نہیں ہیں ، یہ انڈسٹری کے آئٹم ہیں ، اس حکومتی فیصلے سےہمیں بھاری ڈیمرج ادا کرنا پڑے گا ،دیوالیہ ہم ہو نگے ، حکومت ہماری انڈسٹری بند کرنا چاہتی ہے ۔

ذرائع کے مطابق ایف پی سی سی آئی ، پاکستان بزنس کونسل،صنعت کاروں کی نمائندہ تنظیموں نے اس سلسلے میں اہم حکومتی شخصیات سے رابطہ کر کے مسئلے کی سنگینی سے آگا ہ کیا ہے ،لیکن مسئلہ تاحال التواء کا شکار ہے ، رابطہ کرنے پر وزارت خزانہ کے ایک افسر نے کہا کہ وہ اس مسئلے سے آگاہ ہیں اس سے بڑھتے مسائل کا بھی انھیں علم ہے لیکن ڈالر پر دباؤ روکنے کے لئے درآمدات پر عائد یہ پابندی اگست کے تیسرے ہفتےتک بر قرار رہے گی ،آئی ایم ایف سے قسط ملے گی تو یہ پابندی فوری ختم کر دی جائے گی ،اس سلسلے میں واضح ہدایات موجود ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…