جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

ٹرسٹی وزیراعلیٰ کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، قمرزمان کائرہ

datetime 24  جولائی  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لالہ موسیٰ(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ اور قابل احترام جج صاحبان نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیر اعلیٰ کہا ہے جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن بہرحال ہم جج صاحبان کا احترام کرتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک سوال ہے کہ ایسی تشریحات کیوں کردی جاتی ہیں جو آئین سے بظاہر متصادم ہوں؟انہوں نے کہا کہ جب تک عدالت میں یہ معاملہ زیر سماعت ہے اس مدت تک اگر وزیراعلیٰ کوئی ایسے اقدامات اتھاتے جو عدالت کی نظر میں درست نہ ہوتے تو انہیں منسوخ کیا جاسکتا تھا تاہم ان کے عہدے کو چھوٹا کرکے ’ٹرسٹی‘ کہہ دینے پر تعجب ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام اپنی جگہ لیکن سیاسی اداروں کا احترام بھی کسی سے کم نہیں ہونا چاہیے، سیاسی معاملات عدالتوں میں جاتے ہیں تو سب کی اپنی اپنی تشریحات ہوتی ہیں اور ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں سیاسی تعطل آتا ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر عدالت میں بحث چھڑی ہے، آج کل ہمارے بہت سے سیاسی معاملات عدالتوں میں جا رہے ہیں، میں سیاسی جماعتوں سے بھی کہوں گا کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بہرحال یہ معاملہ اب عدالت میں ہے اس لیے اس پر مزید بحث نہیں کروں گا تاہم حکومتی اتحاد کے تحفظات ہیں کہ ایک ہی بینچ ہے جو اس قسم کے حساس کیسز پر سماعت کررہا ہے، گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران عدالت کے چند جج صاحبان نے کچھ تبصرے کیے ان پر بھی ہمارے تحفظات ہیں۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ جج صاحبان کا کام فیصلے دینا ہے،

اگر وہ فیصلہ سنانے سے قبل اس طرح کے تبصرے کریں گے تو ان کی ذات سے متعلق غیرجانداری کا تصور متاثر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس لیے حکومتی اتحاد نے مطالبہ کیا کہ اسے فل کورٹ کیا جائے تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہو، اس طرح سارے فریقین فیصلے پر متفق ہوں گے اور آئندہ کیلئے سمت طے ہوگی، ہر روز عدالتی مقدمہ بازی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ فل کورٹ کے مطالبے پر عدالت کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے،

اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے میں ٹھنڈے دل سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں جاری غیریقینی کیفیت ختم ہو اور عدلیہ پر سوالات نہ اٹھیں، اس طرح کے معاملات میں عدلیہ کو اپنا دامن دھبوں سے بچا کر رکھنا چاہیے، کچھ ماضی کے دھبے ہیں جو اب تک دھلے نہیں ہیں، عدلیہ مزید دھبوں کی متحمل نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد شور مچایا گیا کہ پی ٹی ا?ئی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال دیا گیا ہے جبکہ انتخاب سے

قبل پی ٹی آئی قیادت سمیت دیگر لوگوں نے آصف زرداری کے خلاف مغلظات بکیں اور الزامات لگائے کہ پیسے چل گئے، نوٹوں کی گڈیاں آگئیں،الیکشن والے روز سب ارکان نے اپنی اپنی پارٹی کو ہی ووٹ دیا۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ اب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) والے یہ تو بتائیں کہ کہاں گئے آپ کے دعوے اور کس کا مینڈیٹ چوری ہوا؟قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی الیکشن کے بعد کی پیداوار ہے، اس کا مینڈیٹ نہیں ہوتا، مینڈیٹ قیادت کا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بھی اب گالیوں، جھوٹ اور الزامات کا سلسلہ ختم کرنا چاہیے، شرم نہیں تو کم از کم جھوٹ بولنے پر ندامت کا احساس ضرور ہونا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…