ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

ٹرسٹی وزیراعلیٰ کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے، قمرزمان کائرہ

datetime 24  جولائی  2022 |

لالہ موسیٰ(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ اور قابل احترام جج صاحبان نے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو ٹرسٹی وزیر اعلیٰ کہا ہے جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے لیکن بہرحال ہم جج صاحبان کا احترام کرتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھی ایک سوال ہے کہ ایسی تشریحات کیوں کردی جاتی ہیں جو آئین سے بظاہر متصادم ہوں؟انہوں نے کہا کہ جب تک عدالت میں یہ معاملہ زیر سماعت ہے اس مدت تک اگر وزیراعلیٰ کوئی ایسے اقدامات اتھاتے جو عدالت کی نظر میں درست نہ ہوتے تو انہیں منسوخ کیا جاسکتا تھا تاہم ان کے عہدے کو چھوٹا کرکے ’ٹرسٹی‘ کہہ دینے پر تعجب ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا احترام اپنی جگہ لیکن سیاسی اداروں کا احترام بھی کسی سے کم نہیں ہونا چاہیے، سیاسی معاملات عدالتوں میں جاتے ہیں تو سب کی اپنی اپنی تشریحات ہوتی ہیں اور ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں سیاسی تعطل آتا ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ پر عدالت میں بحث چھڑی ہے، آج کل ہمارے بہت سے سیاسی معاملات عدالتوں میں جا رہے ہیں، میں سیاسی جماعتوں سے بھی کہوں گا کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بہرحال یہ معاملہ اب عدالت میں ہے اس لیے اس پر مزید بحث نہیں کروں گا تاہم حکومتی اتحاد کے تحفظات ہیں کہ ایک ہی بینچ ہے جو اس قسم کے حساس کیسز پر سماعت کررہا ہے، گزشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران عدالت کے چند جج صاحبان نے کچھ تبصرے کیے ان پر بھی ہمارے تحفظات ہیں۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ جج صاحبان کا کام فیصلے دینا ہے،

اگر وہ فیصلہ سنانے سے قبل اس طرح کے تبصرے کریں گے تو ان کی ذات سے متعلق غیرجانداری کا تصور متاثر ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس لیے حکومتی اتحاد نے مطالبہ کیا کہ اسے فل کورٹ کیا جائے تاکہ یہ معاملہ ایک طرف ہو، اس طرح سارے فریقین فیصلے پر متفق ہوں گے اور آئندہ کیلئے سمت طے ہوگی، ہر روز عدالتی مقدمہ بازی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ فل کورٹ کے مطالبے پر عدالت کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے،

اعلیٰ عدلیہ کو اس معاملے میں ٹھنڈے دل سے غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں جاری غیریقینی کیفیت ختم ہو اور عدلیہ پر سوالات نہ اٹھیں، اس طرح کے معاملات میں عدلیہ کو اپنا دامن دھبوں سے بچا کر رکھنا چاہیے، کچھ ماضی کے دھبے ہیں جو اب تک دھلے نہیں ہیں، عدلیہ مزید دھبوں کی متحمل نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بعد شور مچایا گیا کہ پی ٹی ا?ئی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال دیا گیا ہے جبکہ انتخاب سے

قبل پی ٹی آئی قیادت سمیت دیگر لوگوں نے آصف زرداری کے خلاف مغلظات بکیں اور الزامات لگائے کہ پیسے چل گئے، نوٹوں کی گڈیاں آگئیں،الیکشن والے روز سب ارکان نے اپنی اپنی پارٹی کو ہی ووٹ دیا۔پیپلز پارٹی رہنما نے کہا کہ اب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) والے یہ تو بتائیں کہ کہاں گئے آپ کے دعوے اور کس کا مینڈیٹ چوری ہوا؟قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی الیکشن کے بعد کی پیداوار ہے، اس کا مینڈیٹ نہیں ہوتا، مینڈیٹ قیادت کا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بھی اب گالیوں، جھوٹ اور الزامات کا سلسلہ ختم کرنا چاہیے، شرم نہیں تو کم از کم جھوٹ بولنے پر ندامت کا احساس ضرور ہونا چاہیے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…