اسلام آباد، لاہور( آن لائن، این این آئی )وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کہ مشاورت کے ساتھ کار ڈیلرز، ریسٹورنٹ اور سیلون وغیرہ کو بھی ٹیکس نیٹ میں لاؤں گا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چھوٹے دکاندار اور جیولرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے ان کی ایسوسی ایشنز سے بات کی تھی، اب ہم رئیل اسٹیٹ بروکرز،بلڈرز
اورہاوسنگ سوسائٹی ڈویلپرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ کار ڈیلرز، ریسٹورنٹ اور سیلون وغیرہ کو بھی ٹیکس نیٹ میں لاؤں گا، اور یہ کام زبردستی نہیں بلکہ سب کچھ مشاورت کے ساتھ ہوگا۔دوسری جانب ایف پی سی سی آئی نے حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 13 بڑے سیکٹرز کی صنعتوں پر 10فیصد سپر ٹیکس کا نفاذ کارپوریٹ ٹیکس کو39فیصدکی ناقابل برداشت سطح تک لے جائے گا۔ ریجنل چیئرمین محمد ندیم قریشی نے کہا کہ حکومت کو کاروباری، صنعتی اور تجارتی اسٹیک ہولڈرز سے فوری مشورہ کرنا چاہیے، ان حالات میں معیشت کا پہیہ رواں دواں رکھنا ممکن نہیں رہے گا، نجی شعبے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری خطرے کی وجہ سے مکمل طور پر ختم ہو جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ سپرٹیکس سے سیمنٹ، اسٹیل، چینی، تیل ، گیس، کھاد، ایل این جی ٹرمینلز، ٹیکسٹائل، بینکنگ، آٹوموبائل، سگریٹ، مشروبات، کیمیکلز اور ایئر لائنز متاثر ہوں گی ،باقی تمام صنعتوں پر بھی 4 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنا مناسب نہیں، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کے لیے راستے تلاش کرنے چاہئیں۔ انہوںنے کہا کہ اس فیصلے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پر شدید بے چینی پا ئی گئی اورصرف 20 منٹ کے دوران انڈیکس میں2,055 پوائنٹس یعنی 4.81 فیصد کی کمی کے بعد جمعہ کے دن ٹریڈنگ کو معطل کرنا پڑا۔13.75 فیصد شرح سود معیشت کو کسی بھی بامعنی شرح سے تر قی نہیں کرنے دے گی ،بجلی اور گیس کی قیمتوں نے برآمدات کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے۔