اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) یکم جولائی سے مرحلہ وار بجلی کا ایک یونٹ 24.82 روپے کا ہو جائے گا، اس بات کا انکشاف ذرائع پاور ڈویژن نے کیا ہے، جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے فی یونٹ بجلی 3 روپے 50
پیسے مہنگی ہو جائے گی، یکم جولائی سے بجلی کاایک یونٹ 16.91روپے سے بڑھ کر 20.41روپے ہوجائے گا۔ ذرائع کے مطابق یکم اگست سے فی یونٹ بجلی مزید ساڑھے 3 روپے مہنگی ہوجائے گی، یکم اگست سے بجلی کا بنیادی ٹیرف بڑھ کر 23.91 روپے فی یونٹ ہوجائے گا۔ یکم اکتوبر 2022 سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں مزید 91پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا اور یکم اکتوبر سے بجلی کا فی یونٹ بڑھ کر 24روپے82 پیسے ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پاور سیکٹر کے افسران و ملازمین کو مفت بجلی نہ دینے کی ہدایت کر تے ہوئے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کا شیڈول کیوں جاری نہیں کیا جاتا۔ سیکرٹری پاور ڈویڑن نے بتایا کہ ان علاقوں میں لوڈ شیڈنگ زیادہ ہے جہاں چوری زیادہ ہے۔ پاور سیکٹر ایک جنجال میں پھنسا ہوا ہے۔ ہم اپنی لاگت بھی پوری نہیں کر پاتے۔کچھ کوتاہیاں اور نالائقیاں ہماری بھی ہیں۔ 80 لاکھ بجلی صارفین کو سبسڈی دی جا رہی ہے۔ دو تہائی صارفین کو سستی بجلی دیں گے تو لاگت کیسے پوری ہو گی۔اگر یکدم مفت یونٹ ختم کر دیے تو ملک بھر میں ملازمین میں افراتفری کا خطرہ ہے۔میری تجویز ہے کہ مفت یونٹ ختم کر کے ملازمین کو الاؤنس دے دیا جائے۔ پی اے سی نے سیکرٹری پاور ڈویڑن کی تجویز تسلیم کر لی۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ چوری روکنے کیلئے ڈسکوز کی اپنی سکیورٹی فورس ہونی چاہئے۔افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ بڑے بڑے چور واپڈا سے ملے ہوئے ہیں، چوری کا نزلہ ایک پنکھے والے پر گرتا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کے الیکٹرک کے سی ای او کی غیر حاضری پر برہمی کا اظہار بھی کیا۔دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی نے دستاویزات میڈیا کو دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو پتہ ہونا چاہئے ان کے نمائندے کیا سوالات اٹھا رہے
ہیں۔میرے پاس ایک رپورٹ ہے 14 ارب روپے ایک دن میں استعمال کیے گئے۔ ثبوت کے ساتھ رپورٹ پیش کروں گا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کوئی غیر تصدیق شدہ یا غیر حتمی چیز میڈیا میں تقسیم نہ کی جائے۔چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہا کہ موٹروے ریسٹ ایریاز میں پچاس روپے کی چیز سو روپے میں فروخت کی جاتی ہے۔۔سیکرٹری مواصلات کا کہنا تھاکہ ریسٹ ایریاز ٹک شاپس میں اشیاء کی قیمتوں کو مانیٹر کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔