منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

لگژری ٹیکس کے باعث چائے کی سمگلنگ بڑھنے سے قومی خزانے کو بڑے نقصان کا خدشہ

datetime 16  جون‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان ٹی ایسوسی ایشن نے مختلف ذرائع سے چائے کی پاکستان میں بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کی روک تھام اور ملکی محصولات میں کمی پر قابو پانے کیلئے فوری طور پرحکومت سے کینیا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان ٹی ایسوی ایشن کے چیئرمین جاوید اقبال پراچہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ بجٹ کے نتیجے میں چائے کے اسمگلنگ

بڑھے گی اور قانونی طریقے سے چائے کی امپورٹ کم ہوجائے گی جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان نے گزشتہ سال 548 ملین ڈالر کی چائے امپورٹ کی اور امپورٹرز نے قومی خزانے میں اربوں روپے ٹیکس جمع کرایا۔ انہوں نے کہا کہ چائے لگژری آئٹم نہیں ہے لیکن اس پر ٹیکس لگژری آئٹم کے لحاظ سے لیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کے امپورٹرز نے گزشتہ سال قومی خزانے میں 45 ارب روپے کے ٹیکس جمع کرائے ہیں جبکہ رواں برس اس میں 15 سے 20 ارب روپے کمی ہونے کا امکان ہے۔جاوید اقبال پراچہ نے کہاکہ افغانستان کے نام پرری ایکسپورٹ، فاٹا پاٹا اور آزاد کشمیر پر ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے قانونی امپورٹ میں اب تک 15 ملین کلو گرام کی کمی آچکی ہے۔ ان علاقوں میں ٹیکس نہ ہونے کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔پاکستان ٹی ایسوی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ قانونی طور پر امپورٹ کرنا اب امپورٹرز کے لئے کافی مشکل ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 20 فٹ کے کنٹینرپر ٹیکس تقریبا 45 لاکھ روپے ہے جبکہ ان علاقوں کے نام پر منگوانے پر کوئی ٹیکس نہیں دیا جاتا ہے جو قانونی امپورٹرز کے ساتھ بہت زیادتی ہے لیکن اگر ٹیرف کو ریشنلائزڈ کیا جائے تو اسمگلنگ کا بھی مقابلہ ممکن ہے۔

وائس چئیرمین عدنان احمد پراچہ نے کہا کہ گذشتہ سال پاکستان میں مجموعی طور پر 548 ملین ڈالر کی چائے امپورٹ کی گئی ہے جس میں سب سے زیادہ کینیا سے امپورٹ کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کینیا سے فری ٹریڈ معاہدہ نہ ہونے کے سبب بیلینس آف ٹریڈ کینیا کے حق میں ہے۔ کینیا سے ایف ٹی اے کرکے نہ صرف چائے کی ٹیکسز میں کمی آسکتی ہے بلکہ پاکستانی ایکسپورٹ بھی بڑھ سکتی ہے۔

ایف پی سی سی آئی میں ٹی ٹریڈ کے کنوینئر ذیشان مقصود نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں انڈسٹری کے لئے چائے کو خام مال میں رکھا گیا ہے جس پر 2 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ کمرشل امپورٹر پر اس کو ساڑھے پانچ فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے جس کوختم کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ چائے کے قانونی امپورٹرز مجموعی طور پر56 فیصد ٹیکس کی ادائیگی کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…