اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فوج مخالف مہم چلانے پر آرمی نے 5 سابق افسران کی پنشن مراعات واپس لے لی ہیں۔ ان میں ایک میجر جنرل بھی شامل ہے۔ دفاعی ذرائع نے 150 ریٹائرڈ فوجیوں کے خلاف کارروائی کی تردید کرتے ہوئے، صحافیوں اور یوٹیوبرز کے جھوٹ پھیلانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ امید ہے حکومت اور میڈیا آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فوج کو
ٹارگٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔روزنامہ جنگ میں انصارعباسی کی شائع خبر کے مطابق، پاکستان آرمی نے پانچ ریٹائرڈ افسران بشمول سابق میجر جنرل کی ریٹائرمنٹ کے بعد کی تمام مراعات واپس لے لی ہیں، ان مراعات میں پنشن اور مفت میڈیکل سہولت بھی شامل ہے۔مراعات واپس لینے کی وجہ فوج مخالف مہم کا حصہ ہونا ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ ان افسران کے خلاف کارروائی گزشتہ ماہ قانونی طریقہ کار کے مطابق کی گئی تھی اور انہیں اپنے دفاع کا موقع بھی فراہم کیا گیا تھا۔ذرائع نے اس بات کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ جن افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ان کی تعداد 150 کے قریب تھی اور اس بات پر اظہار افسوس بھی کیا کہ کچھ یوٹیوبرز فوج کی مذکورہ کارروائی کو ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کے حالیہ بیان سے جوڑ رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو نے مذکورہ پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی مریم نواز کے اس مسئلے پر دیئے گئے بیان سے کم از کم دو ہفتے قبل شروع کی تھی۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیا اور بالخصوص سوشل میڈیا پر کچھ یوٹیوبرز ہر قسم کا جھوٹ اور غیر ذمہ دارانہ بیانات بغیر تصدیق کے پھیلارہے ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ فوج کو امید ہے کہ حکومت ان عناصر کے خلاف کارروائی کرے گی جو فوج کے ادارے کو بدنام کررہے ہیں۔
اس نمائندے نے دفاعی ذرائع سے پوچھا کہ جن ریٹائرڈ فوجی افسران کی پنشن مراعات واپس لی گئی ہیں کیا ان کی تعداد 150 کے قریب ہے اور کیا ان کے خلاف کارروائی کا کوئی تعلق مریم نواز کے بیان سے ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان تمام ریٹائرڈ جنرلز کی مراعات اور فوجی میڈلز واپس لیے جائیں جو پی ٹی آئی کے حق میں متنازعہ مہم چلارہے ہیں۔
ان سوالات کے جواب میں بتایا گیا کہ جی ایچ کیو نے صرف پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی ہے۔سوشل میڈیا کی یہ رپورٹ کہ 150 سابق فوجی افسران کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، قطعی غلط ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ جن ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی ہوئی وہ میجر سے میجر جنرل تک رینک کے افسران تھے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ مذکورہ افسران فوج کے خلاف مہم جوئی کررہے تھے۔ انہیں متنبہ کیا گیا اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سزائیں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت دی گئی ہیں کیوں کہ مذکورہ افسران نے ادارے کے خلاف پروپیگنڈے میں حد سے تجاوز کیا تھا۔
یوٹیوبرز کی جانب سے فوج کی کارروائی کو مریم نواز کے بیان سے منسلک کرنے سے متعلق ذرائع کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو نے یہ فیصلہ مریم نواز کی پریس کانفرنس سے کم از کم دو ہفتے قبل کیا تھا۔لہٰذا اس کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ ذرائع نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ نہ ہی میڈیا اور نہ ہی حکومت نے ان میڈیا کے افراد اور یوٹیوبرز کے خلاف کوئی کارروائی کی جو روزمرہ بنیادوں پر ادارے کو بدنام کررہے ہیں۔
یہ ہر کسی کے لیے بہت ہی سنگین اور خطرناک ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وزیراعظم ہاؤس سے نکلنے کے بعد ریٹائرڈ افسران کا ایک گروپ جس میں تین ریٹائرڈ جنرلز بھی شامل تھے، پی ٹی آئی سوشل میڈیا مہم کا حصہ بن گئے۔ ان میں سے کچھ ریٹائرڈ افسران نے فوج کی حد پار کی، جب کہ اکثریت نے اپنی پوزیشن پر نظرثانی کی اور حد پار کرنے سے باز رہے۔
حال ہی میں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران جس میں کم از کم دو تھری اسٹار جنرلز بھی تھے، انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی جو کہ مکمل طور پر محض الزام تراشی تھی۔ مریم نواز نے ان ریٹائرڈ جنرلز کے خلاف آواز اٹھائی۔ جب کہ جی ایچ کیو نے پانچ ریٹائرڈ افسران کے خلاف کارروائی ان کی پریس کانفرنس سے قبل شروع کردی تھی۔