اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان اب دھونس، دھمکی اور بلیک میلنگ پر اتر آئے ہیں،ان کے رویئے کی وجہ سے سخت ایکشن لے رہے ہیں،فتنہ فساد مارچ کی تیاری کرنا جرم ہے،عمران خان جب کسی فساد مارچ کا حصہ بنیں گے
تو ان کو ضرور روکا جائے گا۔ایک انٹرویومیں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ لانگ مارچ میں ہمیں پنڈی کی ضرورت پڑی اور نہ انہوں نے مدد کی، عمران خان اس دن بنی گالہ میں ہوتے تو وہیں پر ان کو روک دیا جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ کا حکم نہ آتا تو ہم نے ان کو بسوں میں بند کرکے لے جانا تھا،انہوں نے کہا کہ پچھلے لانگ مارچ کو ہم نے روکا، اس مارچ کی تیاری کو روکنا چاہیے، تحریک انصاف نے اپنے کارکنوں کو مسلح ہو کر آنے کا کہا تھا، یہ دانستہ طور پر مسلح لوگوں کو ساتھ لے کر آئے، انہوں نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کی فورس اور ملازمین کو ساتھ ملایا، یہ کرمنل گینگ تھا جو اسلام آباد پر چڑھ دوڑا تھا، ہم نے ان کے خلاف اسلام آباد میں 19 کیسز درج کیے ہیں۔رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ میرے خیال میں یہ معاملہ لا اینڈ آرڈر سے زیادہ ہے، یہ وفاق پر چڑھائی اور بغاوت ہے، ان کے خلاف مقدمہ کے اندراج کیلئے حکومت اجازت دے، سب کمیٹی بنائی ہے جس کو ہم بریفنگ دیں گے، عمران خان نے اپنے لوگوں کے مسلح ہونے کا اعلان کیا، کہا گیا کہ سپریم کورٹ کو کیا معلوم یہ سیاسی فیصلہ ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور وزیراعلیٰ جی بی نے جو بات کہی وہ ہمارے سامنے ہے، اگر حکومت اجازت دے تو ان کے خلاف مقدمہ درج کریں گے، حکومت پر مسلح حملہ کرنا یا حملے کی کوشش کرنے کی سزا عمر قید ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے ڈیڑھ مہینے جو زور لگایا ہے
ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے، ان کی تقاریر سامنے رکھ کر پاکستان پینل کوڈ کے تحت کارروائی کی جانی چاہیے، میرا ذاتی خیال ہے انہیں خیبرپختونخوا سے گرفتار کیا جانا چاہیے تاہم فیصلہ میں نے نہیں اتحادی جماعتوں کی حکومت نے کرنا ہے مگر آئین اور قانون کی رٹ کی بحالی کیلئے ایسے فیصلے کرنا ضروری ہیں، اس معاملے میں اسٹبلشمنٹ سے کوئی مشورہ لیا ہے نہ انہوں نے دیا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان نے ہمارے
تعاون کیلئے اٹھنے والے ہاتھ کو جھٹک دیا، چارٹر آف اکنامی کیلئے مشورہ دیا تو انہوں نے ڈاکو کہا، شکر ہے کہ اسلام آباد کے شہری اور فیملیز باہر نہیں نکلے وگرنہ ان کے کہنے پر بچے اور خواتین آتے تو ہم کیا کرتے؟ انہیں میرے خلاف کیس کا کہتے ہوئے شرم آنی چاہیے، ایسا ہی ہے تو کیا میں بھی ان کے خلاف اس طرح کیس بنا دوں؟۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے خود وزیراعظم ہاؤس بیٹھ کر میرے خلاف کیس مینج کیا، میں جو
کررہا ہوں وہ قانون کے مطابق کررہا ہوں، شیخ رشید کہتے تھے جیل سسرال تھے تو وہ چھپے کیوں رہے؟ ہم تو انہیں ان کے سسرال بھیج رہے تھے، یہ جس قسم کی گفتگو کرتے ہیں اس پر غصہ بھی آتا ہے اور افسوس بھی ہوتاہے، میرے ساتھ انہوں نے جو زیادتی کی وہ اللہ جانے اور یہ جانے، میں نے نہ اگر کسی ہیروئن فروش کے ساتھ رابطہ رکھا تو مجھ پر اللہ کی غضب ہو۔وفاقی وزیر داخلہ نے استفسار کیا کہ ڈی جی آئی ایف اے تبدیل کر کے کیا
میں نے کسی رشتہ دار کو بٹھایا ہے؟ رائے طاہر نے پنجاب سے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے میں کرداردا کیا، جب ہماری حکومت ختم ہوئی تو وہ سی ٹی ڈی پنجاب کا انچارج تھا، اگر رائے طاہر ہمارا بندہ ہے تو انہوں نے اسے ہٹا یا کیوں نہیں؟ تحریک انصاف نے اپنے دور میں رائے طاہر کو آئی جی بلوچستان لگا دیا، یہ ایک قابل آفیسر ہے اس لیے ہم نے ڈی جی ایف آئی اے تعینات کیا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کسی کنٹینر یا گاڑی کا کرایہ دیئے بغیر اسے نہیں
پکڑا جا سکتا ہے، اگر کسی کی چیز استعمال کے بعد کرایہ نہ دیا تو کارروائی کریں گے، حملہ آور وہ ہورہا ہے، آپ اس سے پوچھیں وہ کیوں ایسا کررہا ہے؟عمران خان لوگوں میں نفرتیں پھلا رہے ہیں، لوگوں کو گمراہ کرنے پر اس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے، اسلام آباد پر چڑھائی ہوتی ہے تو کیا یہ ہماری ذاتی ملکیت ہے؟،(ن)لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف واپس آنا چاہتے ہیں، پارٹی اور ہماری خواہش بھی ہے کہ وہ جلد
واپس آئیں، امید ہے کہ میاں نوازشریف جلد واپس آجائیں گے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کا فیصلہ ہے کہ حکومت مدت پوری کرے گی، نیا آرمی چیف وزیراعظم ہی لگائیں گے، جس ادارے کا سربراہ بنایا جانا ہے اس کا بھی مشورہ شامل ہوتا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر میں غلط ہوں تو مجھے پیچھے بیٹھنا چاہیے، اگر عمران خان غلط ہیں تو انہیں پیچھے ہٹنا چاہیے، اگر فسادی مارچ سے پوری قوم کو ڈکٹیٹ کرتا ہے تو غلط ہے۔