کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک ٗ آن لائن)انٹر بینک میں ڈالر ایک روپے 82پیسے مہنگا ہونے کے بعد 196روپے پر ٹریڈ ہونے لگا۔نجی ٹی وی کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی بے توقیری جاری انٹر بینک میں ڈالر 196روپے پر پہنچ گیا۔دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پرصدر فاریکس ایسوسی ایشن اور چیئرمین ایکسچینج کمپنیزملک محمدبوستان سے
رابطہ کرکے تشویش کا اظہارکردیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے زوم پر چیئرمین ایکسچینج کمپنی اور صدر فاریکس ملک محمد بوستان سے بات کر کے ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت پر گہری تشویش کا اظہار کیااور اس کی وجوہات پوچھیں۔ ملک بوستان نے وزیراعظم میاں شہبازشریف کوبتایا کہ ڈالر بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ تجارتی خسارہ، آئی ایم ایف نے پاکستان کو جو ایک ارب ڈالر کا قرضہ دینا تھا اْس میں تاخیر کی وجہ، سیاسی عدم استحکام، بے تحاشا لیئی ہوئے قرضے ہیں جو کہ ایک سال میں ادا کرنے ہیں، جب تک انٹر بینک میں ڈالر کا ریٹ کم نہیں ہوگا اْس وقت تک فری مارکیٹ میں ڈالر کا ریٹ کم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ کمرشل بینک انٹر بینک میں 1 روپیہ گرائیں گے توہم فری مارکیٹ میں 2 روپے گرائیں گے، فری مارکیٹ کو ہم کنٹرول کر سکتے ہیں، انٹر بینک مارکیٹ کاسارا کنٹرول ہمارے پاس نہیں بلکہ کمرشل بینکوں کے پاس ہے۔ ملک بوستان نے وزیر اعظم کو بتایا کہ جب آپ نے وزیراعظم کا حلف اٹھایا تو ڈالر کا ریٹ 189 سے کم ہوکر 181 روپے فی ڈالر ہوگیا، اْس کے بعد سیاسی عدم استحکام اور 20 مئی کو اسلام آباد دھرنے کے اعلان کے بعد مارکیٹ عدم استحکام سے دوچار ہے۔
اس وقت ایکسچینج کمپنیاں ریٹ نہیں بڑھا رہیں،کمرشل بینک انٹر بینک میں بڑھا رہے ہیں اسی وجہ سے پورا ملک افواہوں کی لپیٹ میں ہے، امپورٹر پہلے کی نسبت امپورٹ کیلئے زیادہ لیٹرآف کریڈٹ(ایل سی) اوپن کر رہا ہے جبکہ ایکسپورٹر پہلے کی نسبت اپنی کم ایکسپورٹ کے ڈالر سرینڈر کر رہا ہے جس کی وجہ سے انٹر بینک مارکیٹ میں ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے اورسپلائی کم ہو گئی ہے۔
ملک بوستان نے وزیر اعظم پاکستان کو بتایا کہ حکومت فوری طور پر لگڑری آئٹم پر پابندی عائد کر دے ، اس وقت پاکستان کی ماہانہ امپورٹ تقریباََ 6.25 ارب ڈالر جبکہ ایکسپورٹ اور ورکر ریمیٹنس 6.10 ارب ڈالر ہے، اگر ہر ماہ حکومت ایک ارب ڈالر کے لگڑری آئٹم کم منگواتی ہے تو سال میں ہمارے 12 ارب ڈالر بچ سکتے ہیں، اگلے سال 12 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں جو قرضے لیئے بغیر بھی ادا ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سی تجاویز ہیں
جن پر عمل کر کے ہم اپنی ایکسپورٹ اور ورکر ریمیٹنس بڑھاسکتے ہیں جس پر عمل کر کے ڈالر کا ریٹ کم کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیئے ایک تفصیلی میٹنگ کی ضرورت ہے جس میں دیگر ممبران بھی اپنی تجاویز پیش کرینگے۔ وزیر اعظم شہبازشریفکل دوبارہ زوم پر میٹنگ کرینگے، اس میٹنگ میں گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بھی شرکت کرینگے۔ جس میں ایکسچینج کمپنیوں کی طرف سے ملک بوستان کے علاوہ شیخ علاوالدین، ظفر پراچہ اور شیخ مْرید شرکت کرینگے جس میںڈالر کی قیمت کم کرنے کے لیئے بڑے فیصلے کیئے جائیں گے۔