کولمبو (این این آئی)سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے ملک کے معاشی بحران پر استعفیٰ دینے کے مطالبات کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اپنے زیادہ تر انتظامی اختیارات ترک کر دیں گے۔رپورٹ کے مطابق ایک ماہ سے جاری احتجاجی مہم کے آغاز کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں گوٹابایا راجا پاکسے
نے کہا کہ وہ آنے والے روز میں متحدہ حکومت کا اعلان کریں گے۔ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں انہوں نے کہا کہ ‘میں ایک ایسے وزیر اعظم کا نام دوں گا جو پارلیمنٹ میں اکثریت اور عوام کا اعتماد حاصل کرے گا۔انہوں نے اپنے بڑے بھائی مہندا راجا پاکسے کے استعفیٰ کے بعد سری لنکا کے نئے وزیراعظم کا نام نہیں بتایا جنہوں نے نئی کابینہ کی تشکیل کے لیے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔انہوں نے 2019 کے انتخابات کے فوراً بعد اپنی جمہوری اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ‘میں پارلیمنٹ کو مزید اختیارات دینے اور آئین میں 19ویں ترمیم کے اہم نکات کو فعال کرنے کے لیے کام کروں گا۔ملک کے بدترین معاشی بحران میں کردار کے سبب ان کے خاندان کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے امکان کے پیش نظر سیکریٹری دفاع نے کہا کہ مہندا راجا پاکسے کو ان کی حفاظت کے لیے نیول بیس منتقل کر دیا گیا ہے۔صدر گوٹابایا راجا پاکسے کی جانب سے ترمیم کو بحال کرنے کا عزم انہیں عوامی خدمت، پولیس، الیکشن آفس اور عدلیہ میں سینئر تعیناتیوں کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت سے محروم کر دے گا۔درآمدات کی ادائیگی کے لیے زرمبادلہ ختم ہونے کے بعد سری لنکا مہینوں کے طویل بلیک آؤٹ اور خوراک، ایندھن اور دیگر اہم اشیا کی قلت کا شکار ہے۔ملک کے مرکزی بینک کے سربراہ نے متنبہ کیا کہ فوری طور پر نئی حکومت کا تقرر کیے جانے تک ملک کی معیشت منہدم ہو جائے گی۔