اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک رات قبل انہیں دھمکی موصول ہوئی تھی کہ فوری انتخاب کروائے جائیں، ایسا نہ کیاگیا تو ملک میں مارشل لا نافذ کردیا جائیگا،پاکستان میں حالات بہت خراب ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے،پاکستان کی جمہوریت
ہو یا پاکستان کے ادارے ہوں انہیں ایک شخص کیلئے متنازع بنادیا گیا تھا،وہ نقصان اپنی جگہ ہے،سابق وزیر اعظم، ڈپٹی اسپیکر، صدر پاکستان جو آج تک آئین شکنی کر رہے ہیں اس عمل کو قومی اسمبلی کس طرح نظر انداز کر سکتی ہے، ایوان اعلیٰ سطح کا پارلیمانی کمیشن تشکیل دیا جائے جو معاملے کی تحقیقات کرے،پہلے اصلاحات پھر انتخابات ہونگے ،اگر تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر راضی نہ ہوئیں اور اصلاحات نہ ہوسکی تو آئندہ انتخابات خونی انتخابات ہوں گے،ہم سب کو ملک کو عمران خان کی سازش بچانا ہوگا،ملک میں گندم کا بحران سیاسی صورتحال بگڑنے سے پہلے پیدا ہوا ہے ،یوکرین روس اور نیٹو کے مسائل کے سبب ہمیں آگے گندم کے بحران کا سامنا کرنا پڑیگا۔ جمعرات کو اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے زیر صدارت قومی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ملک میں ایمرجنسی کی سی صورتحال ہو تو سیاسی مخالفت ایک طرف رکھتے ہوئے قومی مفاد کے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تاریخ میں بہت مشکلات دیکھی ہیں، اس وقت ایک غیر معمولی صورتحال ہے، جہاں ہم ایک بحران دیکھ رہے ہیں، جب اپوزیشن بینجز پر بیٹھے تھے تو ہم یہ سوچ رہے تھے کہ حالات بہت مشکل ہوچکے ہیں لیکن حالات ہمارے اندازے سے زیادہ خراب تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں حالات بہت خراب ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے۔
پاکستان کی جمہوریت ہو یا پاکستان کے ادارے ہوں انہیں ایک شخص کے لیے متنازع بنادیا گیا تھا،وہ نقصان اپنی جگہ ہے۔انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعظم نے ہمارے جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ آئین بھی توڑا جو سب کے سامنے ہے، سابق وزیر اعظم، ڈپٹی اسپیکر، صدر پاکستان جو آج تک آئین شکنی کر رہے ہیں اس عمل کو قومی اسمبلی کس طرح نظر انداز کر سکتی ہے۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ یہ ایوان اعلیٰ سطح کا پارلیمانی کمیشن تشکیل دے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں ان کے جرم نہیں بتا رہا ہوں نہ ہی انہیں سزا دینے کا مطالبہ کر رہا ہوں میں بس یہ کہہ رہا کہ ہمیں ایک ایسا کمیشن بنانا چاہیے جو اس غیر آئینی کارروائی میں ملوث لوگوں کو سامنے لائے۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری جمہوریت کی ترقی اور اس ایوان کی عزت بحال تو ہمیں ان لوگوں کے خلاف تحقیقات کرنی ہوں گی، ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اس وجہ سے سابق وزیر اعظم سمجھتے ہیں کہ وہ ایک مقدس گائے ہیں اور ملک کے کونے کونے میں پھر رہے ہیں اور الزامات لگا رہے ہیں جو قومی مفادات کے خلاف ہیں اور اس سے ہمارے ملک کو نقصان پہنچے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان خود کو اس لیے مقدس گائے سمجھتے ہیں کہ آج تک اس سلیکٹڈ کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا، ہم سب نے اس بات کو نظر انداز کیا کہ 2018 میں ملک میں دھاندلی کے ذریعے ایک ایسی حکومت بنائی گئی جو 4 سال تک ملک پر مسلط رہی اور ملک کو تباہ کیا، خارجہ سطح پر پاکستان کو الگ تھلک کردیا۔
انہوں نے کہاکہ سابقہ حکومت کی پالیسیوں کے سبب سندھ سمیت تمام صوبوں میں پانی کا بحران پیدا ہوا، مہنگائی عروج پر پہنچ گئی اور گندم کا بحران پیدا کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں گندم کا بحران سیاسی صورتحال بگڑنے سے پہلے پیدا ہوا ہے اور اس یوکرین روس اور نیٹو کے مسائل کے سبب ہمیں آگے گندم کے بحران کا سامنا کرنا پڑیگا۔
انہوں نے کہاکہ ان حالات میں ہم سابق وزیر اعظم کو اجازت دے رہے ہیں کہ وہ جو جی چاہے کرے جس پرچاہے حملہ کرے، اسے میں سب سے پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ ہمارا پارلیمانی کمیشن اپنا کام شروع کرے، ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ وہ شخص جو 30 سال سے احتساب، کرپشن کرپشن، چور چور کر رہا تھا وہ چار میں ایک چور کو سزا نہیں دلواسکا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ہمارا مؤقف نہیں ہے یہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ ہے کہ گزشتہ 4 سال میں ملک میں جتنی کرپشن ہوئی ہے پاکستان کی تاریخ اس کا مقابلہ نہیں جاسکتا، وزیر اعظم اور خاتون اول کے اردگرد جو لوگ تھے ارب پتی بن چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کوئی سابق وزیر اعظم سے پوچھے کہ آپ کی مالی پوزیشن 4 سال میں اتنی مستحکم کیسے ہوگئی تو وہ بیرونی سازش کی بات شروع کردیتے ہیں۔
وہ عدالت اور اداروں پر حملہ کرنے شروع کردیتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس تسلسل کو روکتے ہوئے ہمیں سیاسی اور جمہوری طریقے سے عوام کو سمجھانا پڑے گا اس ایوان، عدالت اور تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔انہوںنے کہاکہ جب پاکستان پیپلز پارٹی اپوزیشن میں تھی تو ہم چاہتے ہیں کہ ہم سخت اپوزیشن کرے تاہم آئین اور قانون کے دائرہ میں رہ کر اپوزیشن کی جائے اور ہم نے دوستوں کو بھی سمجھایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی انتہائی پوزیشن نہیں لے سکتی۔
انہوں نے کہاکہ اب ایسی روایت قائم ہوئی جس کے ذریعے کسی نا اہل وزیر اعظم کو بجائے دھرنے اور احتجاج کرنے کے جمہوری طریقے سے ہٹایا جاسکتا ہے تاہم عمران خان نے اب جو طریقہ کار اختیار کیا ہے اس دو آپشنز ہیں کہ یا عمران خان کی شرائط پر فوری انتخاب ہوں یا وہ ایسی حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں جس سے کسی طاقت کو موقع ملے۔
بلاول بھٹو نے انکشاف کیا کہ تحریک عدم اعتماد سے ایک رات قبل مجھے ایک دھمکی دی گئی کہ ہم انتخاب کروائیں یا پھر مارشل لا نافذ کیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ اس دھمکی کا مقصد تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانا تھا لیکن ان کی یہ حکمت عملی ناکام رہی اور ہمارے تمام ادارے ان کے اکسانے کے باوجود بھی آئین و قانون میں میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے اور جمہوریت کی فتح ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی عمران خان کی یہ حکمت عملی کہ ایسے حالات پیدا کردیں کہ ہم اصلاحات کے بغیر انتخابات کریں یا وہ جمہوریت کو نقصان پہچائیں اور اکسائیں کہ غیر جمہوری اقدام اٹھائیں۔انہوں نے کہاکہ ہم سب کو ملک کو عمران خان کی سازش بچانا ہوگا اور اس کے لیے پیپلز پارٹی کی حکمت ِ عمل یہ ہے کہ پہلے اصلاحات پھر انتخابات۔
انہوں نے کہ ہم وہ غیر جمہوری جماعتیں نہیں ہیں جو سیاسی انجینئرنگ کریں، ہم نے پاکستان کی عوام سے یہ وعدہ کیا کہ پہلے ہم انتخابی اصلاحات کریں گے اور اس کے لیے ضروری ہے سابق حکومت کی تمام تر اصلاحات ختم کی جائیں اور ہم سر جوڑ کر بیٹھے اور ایسی حکمت عملی تیار کی جائے جس سے تمام ادارے آزادانہ کام کر سکتے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ اگر تمام جماعتیں انتخابی اصلاحات پر راضی نہ ہوئی اصلاحات نہ ہوسکی تو آئندہ انتخابات خونی انتخابات ہوں گے۔