ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

مستحکم قرض کے آؤٹ لک کے باوجود پاکستان کی معیشت بدستور کمزور ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان سے بچت، سرمایہ کاری بڑھانے کا مطالبہ

datetime 27  مارچ‬‮  2022 |

اسلام آباد (این این آئی)ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ مستحکم قرض کے آؤٹ لک کے باوجود پاکستان کی معیشت بدستور کمزور ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں سرمایہ کاری کی شرح جی ڈی پی کے 15.2 فیصد پر بہت کم رہی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غیر ترقی یافتہ کیپٹل مارکیٹوں نے بچتوں کو غیر موثر متحرک کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے نتیجے

میں بچت اور سرمایہ کاری میں بڑا فرق پیدا ہوا ہے۔ملک کی کیپٹل مارکیٹوں کے غیر موثر کردار کی وجہ سے بینکوں کی اپنی کریڈٹ پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی اور معیشت غیر مستحکم غیر ملکی سرمائے پر منحصر رہی۔ڈومیسٹک کیپٹل مارکیٹس کی ترقی سے مقامی اوپن مارکیٹ آپریشنز کے ذریعے قرض جاری کر کے مقامی کرنسی فنانسنگ تک حکومت کی رسائی میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس طرح زرمبادلہ کے خطرے اور افراط زر کو بہتر طریقے سے منظم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔پاکستان کی کیپٹل مارکیٹوں کو مزید ترقی دینے، نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور پائیدار نمو کے لیے ملکی وسائل کو متحرک کرنے میں مدد کے لیے 22 مارچ کو 30 کروڑ ڈالر کے قرض کی منظوری سے منسلک ایشیائی ترقیاتی بینک کی انٹرنل رپورٹ کہتی ہے کہ پاکستان کیپٹل مارکیٹ سے متعلق اہم اشاریوں میں ہم مرتبہ ممالک سے نمایاں طور پر نیچے ہے۔مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کے 15.2 فیصد پر پاکستان کی سرمایہ کاری کی شرح جی ڈی پی کے جنوبی ایشیائی اوسط کے 31 فیصد کا تقریباً نصف ہے۔پاکستان ترقی کی جس سطح پر ہے اس کی معیشت کے لیے سرمایہ کاری کی یہ کم سطح سرمایہ کاروں اور کاروباری اعتماد کی کمی کی عکاسی کرتی ہے اور مستقبل کی ترقی میں بھی رکاوٹ بنتا ہے۔

نوزائیدہ کیپٹل مارکیٹ اس مسئلے کا حصہ ہیں، اسٹاک مارکیٹ کیپٹلائزیشن (جو کہ جون 2021 تک جی ڈی پی کے 17.4 پر تھی) میں گراوٹ نظر آرہی ہے اور 2020 میں بھارت کے اعداد و شمار (99 فیصد) سے کم ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کے پاس ایشیا اور بحرالکاہل میں اپنے علاقائی ممالک کے مقابلے میں سب سے کم اوپن اینڈ فنڈ اثاثہ ہے جو کہ کْل 6 ارب ڈالر یا اِس کی جی ڈی پی کا تقریباً 2 فیصد ہے۔

پاکستان کا فنانس سیکٹر بنیادی طور پر بینکنگ پر مبنی نظام ہے، دسمبر 2020 تک ملک کے کل مالیاتی اثاثوں میں بینک کے اثاثوں کا حصہ تقریباً 75.5 فیصد تھا، جب کہ قومی بچت کا حصہ 12.7 فیصد، انشورنس سیکٹر کا 5.5 فیصد، اور غیر بینک مالیاتی اداروں کا 5 فیصد تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینک کے زیرانتظام اس طرح کا مالیاتی شعبہ نان بینکنگ سیکٹرز اور کیپٹل مارکیٹ میں صلاحیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر متنوع مالیاتی شعبہ مالیاتی دھچکوں اور غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے خطرے کی نمائندگی کرتا ہے، یہ طویل مدتی فنانس اور رسک کیپیٹل سلوشنز کی ترقی میں بھی ناکام رہتا ہے۔اس کے علاوہ رپورٹ کے مطابق اہم پیداوار کی مدت میں قابل فروخت اور مارکیٹ کے موافق سرکاری سیکیورٹیز کے کافی بقایا اسٹاک کی کمی مقامی کرنسی میں مالی گہرائی کے لیے ایک مؤثر قیمتوں کا تعین اور رسک مینجمنٹ بینچ مارک کی تشکیل کو متاثر کرتی ہے۔ یہ بینکوں کی پختگی کی تبدیلی کو بہت زیادہ متاثر کرتا ہے، پاکستان میں بینک بنیادی طور پر مختصر مدت کے قرضے پیش کرتے ہیں اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے بہت محدود طویل مدتی فنانسنگ کی پیشکش کرتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…