اسلام آباد(این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے نمبر پورے ہونے کادعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ انشاء اللہ ہم ڈبل سنچری کرینگے ،تحریک عدم اعتماد کسی سازش کا حصہ نہیں یہ عوام کا مطالبہ ہے ،وزیر اعظم ہمیں گالیاں اور دھمکیاں دے رہاہے ،جب پاگل پن کے قریب آؤ تو ٹانگیں کانپتی نہیں ’’کانپیں ٹانگنا ‘‘شروع ہوجاتی ہیں،
ایم کیوایم کے مطالبا ت پر کوئی اعتراض نہیں ،عمران خان ڈی چوک میںجلسے کااعلان کر کے تصادم اورسیاسی شہید بننا چاہتاہے ، ہم ایسا نہیں ہونے دینگے ، حکمران مقابلہ سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ میں کریں ،ساری جماعتوں کے ساتھ ملکر الیکٹورل ریفارمز کر کے الیکشن چاہتے ہیں، آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان ہونے والی ڈیل پر دوبارہ مذاکرات ہونے چاہئیں ۔ ایک انٹرویومیں بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پاکستانی عوام نے جس جذبہ اور محبت سے تاریخی عوامی مارچ استقبال کیا جس پر میں شکر گزار ہوں، تحریک عدم اعتماد کسی سازش کا حصہ نہیں ہے ۔ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ یہ عوام کا مطالبہ ہے ، یہ عوام کی جدوجہد کے نتیجے میں آرہی ،عدم اعتماد جمہوری طریقہ ہے ۔وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے پیپلز پارٹی کو سندھ کی پارٹی قرار دینے پر بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو یہ طعنہ مسلسل دیا جارہا ہے ، پیپلز پارٹی وفاق کی جماعت ہے ، یہ گلگت بلتستان سے لیکر گوادر کے بارڈر تک کارکن موجود ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جب کراچی سے ہمارا لانگ مارچ شروع ہوا تو وزیراعظم کی ٹانگیں کانپا شروع ہوگئی تھیں جیسے ہی ہمارا مارچ نکلا تو پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کر دی گئی ، اس وقت صرف ٹانگیں کانپنے کا خوف تھا اور جب جب اسلام آباد پہنچے کانپیں ٹانگنے والا سین شروع ہوگیا ۔
انہوں نے کہاکہ میں نے سوشل میڈیا کا کلپ دیکھا تو واقعی سمجھا کہ میری زبان پھسل گئی ہے، جو بھی ہے اور جیسا بھی ہے میں اس لفظ کو تسلیم کرتا ہوں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عوام کو سمجھانا چاہوں گا کہ ٹانگیں کانپنے اور کانپیں ٹانگنے میں فرق کیا ہے۔ بلاول نے کہا کہ اب وزیراعظم جلسوں میں گالیاں دینے پر آگئے ہیں، اب ان کو ڈر ہے اور خوف ہے، جب پاگل پن کے قریب آؤ تو ٹانگیں کانپتی نہیں کانپیں ٹانگنا شروع ہوجاتی ہیں۔
ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ بندوق کی نوک یا نشست کی دھمکیاں دینے کا معاملہ سنگین ایشو ہے ، ہم جمہوری لڑائی لڑ رہے ہیں ، ہم ووٹ کی بات کررہے ہیں ، عمران خان کی دھمکی برداشت سے باہر ہے ، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ، پوری دنیا کو بتا رہے ہیں یہ ہارا ہوا شخص ہے ، اسے اپنی شکست نظر آرہی ہے ، یہ دھمکیاں اور گالیاں دے رہاہے ، اس قسم کی دھمکیاں جمہوریت میں نہیں دی جاتی ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ آصف علی زر داری تمام
اتحادیوں ، اپوزیشن اور پی ٹی آئی کے اراکین کو ایک پیج پر لے کر آئے ہیں ، یہ کمال آصف علی زر داری میں ہے ، میں نو جوان ہوں جس کی وجہ سے مجھ سے چڑتا ہے ، ایک نو جوان پہلے دن سے چیلنج کررہاہے ، اس حکومت کو چلنے نہیں دے رہاہے ، پہلے دن اسے سلیکٹڈ قرار دیا دیا ، دنیا بھر میں اس کی پہچان سلیکٹڈ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عدم اعتماد تین سال کی جدوجہد ہے ، ہم چاہتے تھے اپوزیشن کے ساتھ ملکر پارلیمنٹ کے باہر کے ساتھ ساتھ
پارلیمنٹ کے اندر بھی حملے کریں اور تین سال بعد ہم کامیاب ہوئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سینٹ الیکشن میں ہم نے اس کو شکست دی ہے ،وہ سمجھتا تھا کہ آصف علی زر داری کو جیل میں ڈالیں گے اور پانچ سال آرام سے گزر جائیگا اور کچھ عرصہ بعد کہے گا آصف زر داری باہر چلے جائیں اور پانچ سال آرام سے گزاریں ، آصف علی زر داری نہ ٹوٹا ، نہ جھکا ۔ انہوںنے کہاکہ فریال تالپورکو ہسپتال سے گرفتار کر کے جیل میں رکھا ، یہ سب کچھ مجھے
خاموش کر انے کیلئے کررہا تھا ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان نے ہماری جمہوریت ،معیشت اور ملک کو نقصان پہنچایا اس سے جتنا جلدی نجات ملے گی ملک کے مفاد میں ہوگا ۔ ایم کیو ایم کے ساتھ ملاقاتوں کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے ہیں سب ملکر کام کریں تو مسائل جلد حل کریں ۔ انہوںنے کہاکہ ان کے مطالبات پر ہمارے طرف سے کوئی اعتراض نہیں ہے ، ایشوز کے حل کیلئے کام کررہے ہیں اور چاہتے ہیں ملک کر چلیں ۔ انہوں نے
کہاکہ جی ڈی اے سے بھی بات ہوسکتی ہے ، اس وقت ان کے تین ارکان اسمبلی میں ہیں اور ان کی طرف سے بیان آیا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں ، اگر ان کی یہ پوزیشن نہیں ہے تو ضرور رابطہ ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ پیر پگاڑا صاحب کا سندھ کی سیاست میں کر دار ہے،پی ڈی ایم کے مارچ میں شرکت کی دعوت کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ یہ وہی مارچ ہے جس کااعلان پہلے سے کیا تھا ، وہ کینسل نہیں ہوا ، یہ احتجاج ان کا حق ہے ،
عمران خان نے ایک غیر جمہوری قدم اٹھایا ہے جو ایک سازش کا حصہ ہے،جہاں اسے نظر آرہاہے ان کے اپنے ممبر ساتھ نہیں ہیں ، وہ چاہتا ہے صاف الیکشن ہونے کے بجائے ، ممبر کو روکا جائے ، کرسی غیر جمہوری طریقے سے بچ جائے ، وہ چاہتا ہے کہ اتنا کلیش ہو کہ کسی تیسری قوت کو موقع ملے اور خود سیاسی شہید بن جائے ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان کا کوئی مستقبل نہیں ہے ،عمران خان اس سازش سے گریز کرے ۔ انہوں نے کہاکہ
ہم چاہتے ہیں مقابلہ سڑکوں پر نہیں پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے حوالے سے غور کیا گیاتھا جس کے بعد فیصلہ ہوا کہ ہم سیدھا عمران خان کو نشانہ بنائیں ،ہم ان کی دھاندلی کے ارادے ناکام بنائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہم سب محنت کررہے ہیں ، انشاء اللہ ہماری محنت جاری رہے گی ، آزادانہ ماحول میں کام کرتے رہے تو انشاء اللہ ڈبل سنچری کرینگے، ہم جیتیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم صفاف
الیکشن کرانا چاہتے ہیں ،ساری جماعتوں کے ساتھ ملکر الیکٹورل ریفارمز کر کے الیکشن چاہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ الیکٹورل ریفارمزپر سب کو منائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں الیکشنز میں پیپلز پارٹی کے خلاف دھاندلی ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں آئی ایم ایف کی ڈیل سے نکلنا چاہیے اور عمران خان کی حکومت نے جو ڈیل آئی ایم ایف کے ساتھ کی ہے اس پر دوبارہ مذاکرات کرنے چاہئیں اور یہ مذاکرات صاف اور شفاف طریقے سے آنے والی حکومت کریگی ۔