ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آج کے جو حکمران ہیں انہوں نے بھی لندن بھاگ جانا ہے ،میں کبھی نہیں بھاگوں گا، بلاول بھٹو

datetime 6  مارچ‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج کے جو حکمران ہیںان کا کوئی مستقبل نہیں ہے ،انہوں نے بھی لندن بھاگ جانا ہے ،میں کبھی نہیں بھاگوں گا ، یہ کیسے ہو سکتا ہے میرے عوام مشکل میں ہوں ، مہنگائی اور غربت کا شکار ہوں ، میرے کسان کا معاشی قتل ہو رہا ہو ،مزدورکا معاشی قتل ہو رہا ہے اورمیں ان کے دکھ میںان کے ساتھ شریک نہ ہوں ،

کٹھ پتلی دیکھ لے سند ھ کا ،وسیب کاپنجاب کا اورلاہور کا اعتماداس سے اٹھ گیا ہے اب وقت آ گیا ہے پارلیمان کا اعتماد اٹھنا چاہیے اور اس کے خلاف عدم اعتماد آنی چاہیے ،ہم اسلام آبادپہنچ کر کر غیر جمہوری سلیکٹڈکو جمہوری حملہ کر کے فارغ کریں گے ، انتخابی اصلاحات کریں گے۔ اگر آپ موقع دیتے ہیں تو ہم آپ کو دکھائیں گے جب حکومت عوام کی ہوتی ہے تو کیا فرق پڑتا ہے ،جو وزیر دس کامیاب وزیر وںکی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکا بوکھلاکر اسے سندھ بھیج دیا ہے ،حکومت نے جیالوں کی طاقت سے گھبرا کر ان سے خوفزدہ پیٹرول کی قیمت میںدس روپے لیٹر اور بجلی کے فی یونٹ قیمت میںپانچ روپے کمی کی ، خان صاحب کا کارونامہ نہیں یہ جیالوںنے کر کے دکھایا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی مارچ کے شرکاء سے ناصر باغ کے مقام پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر آصف بھٹو سمیت پارٹی کے مرکزی قیادت بھی موجود تھی ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 27فروری کو سندھ سے نکلا اور آٹھویں روز لاہور پہنچے ہیں لیکن جتنا مزہ یہاں آیا ہے کہیں او راتنا مزہ نہیں آیا ۔ جیالوں کو دیکھ کر اورپارٹی کے پرچم کو دیکھ کر بہت خوش ہوں ،شہر میں جیالوں کے اتنے بڑے مجمع نے پوری دنیا کو پاکستان کو دکھا دیا ہے کہ پیپلزپارٹی لاہور کے عوام کی ہے اور لاہور پاکستان پیپلز پارٹی کا ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد اسی شہر میں رکھی گئی تھی ،

ذوالفقار علی بھٹو نے اسی شہر میں روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا، قائدعوام نے سکھایا کہ اسلام ہمارا دین ہے جمہوریت ہماری سیاست ہے مساوات ہماری معیشت ہے اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں ۔انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سازش ہوئی ، پیپلز پارٹی کو کو کمزورکرنے کی سازش پیپلز پارٹی کے خلاف نہیں تھی بلکہ یہ سازش عوام کے خلاف تھی لاہور پنجاب کے عوام کے خلاف تھی ،یہ سازش وفاق اورجمہوریت کے خلاف تھی ۔

یہ سوچ رہے تھے کہ قائد عوام کو تختہ دار پر چڑھا کر پیپلزپارٹی کو ہمیشہ کے لئے ختم کر سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ثابت ہوئی ، یہ سمجھتے تھیکہ اگر قائد عوام نہیں ہوگا تو کوئی بھی لاہو کے مزدوروںاورمحنت کشوں کے لئے آواز اٹھانے والا نہیں ہوگا ، کوئی اس شہر کے عام آدمی کی آواز بننے کے لئے نہیں ہوگا،سفید پوش طبقے کا خیال کوئی نہیں رکھے گا لیکن شہید بینظیر بھٹو نے ان کو غلط ثابت کر دیا، شہید بینظیر نے 1986ء میں اپنی واپسی

کے لئے اسی شہر کا چنائو کیا تھا یہاں سے آمر ضیا ء کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تھا اور شہید محترمہ شہریوں کی آواز بنی تھیں ، پنجاب کی غریب آدمی کا آوازبنی تھی ، کسان ،مزدور اورغریب کی آوازبنی تھیں،اقلیتوں اور خواتین کی آوازبنی تھیں ۔انہوںنے کہا کہ بی بی شہید ہر سازس کو ناکام کرتی رہیںاور جمہوریت کی بحالی ،عوام کے عوام کے حقوق کے لئے اورغریب کے حقوق کیلئے 30سال جدوجہد کرتی رہیں، وہ ایک نہتی لڑکی تھی مگر

ضیاء الحق سے ٹکرائی وہ ایک نہتی لڑکی ضیاء کی باقیات سے ٹکرائی ،آمر مشرف سے ٹکرائی وہ ایک نہتی لڑکی جب ملک دہشتگردی کی آگ کی لپیٹ میں تھا ان کو للکارتی رہی ،شہادت قبول کی مگراپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹی ، شہادت قبول کی مگر اپنے منشور اپنے نظریے پر کبھی سودا نہیں کیا ،پیپلز پارٹی کی بعد کی قیادت اسی جدوجہد کو لے کر آگے بڑھی اور جو تیس سال کی جدوجہد تھی جو1973ء کے آئین کو بحال کرنے کی جدوجہد

تھی اسے پاکستان پیپلز پارٹی نے 18ویں ترمیم کی صورت میںپورا کیا ، سارے صوبوں سے وعدے کئے گئے تھے کہ انہیں ان کا حق دلوائیں گے وسائل کا مالک بنوائیں گے ہم نے بلوچستان کو اس کا حق دلوایا سندھ ،پختوانخواہ کوبھی حق دلوایا ،پنجاب کو بھی این ایف سی ایوارڈ دیا ،اٹھارویں ترمیم سے پہلے لاہور کا صحت کا پیسہ تھا تعلیم کا پیسہ تھا وسائل سب اسلام آبادپر خرچ ہو رہا تھا ہم نے این ایف سی کر کے لاہور کو اپنا وسائل کا مالک بنایا ،

یہاںجو میٹرو ٹرین چل رہی ہے آپ کو پتہ یہ کیسے بنا ہے ،اگر اٹھارویں ترمیم نہ ہوتی، این ایف سی ایوارڈ نہ ہوتا ،اگر صدر زرداری سی پیک چائنہ سے نہ لاتے تو یہ یہ میٹرو ٹرین ادھر نہ چل رہی ہوتی ۔ ہمارا جس جماعت سے تعلق ہے کوئی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا ، ہمارا آج کا نہیں نسلوںکا اس شہر سے تعلق ہے ، ہمارا جینا مرنا ساتھ ہے ، ہم نے آگے بھی ساتھ چلنا ہے ، آج کے جو حکمران ہیںان کا کوئی مستقبل نہیں ہے ،انہوں نے بھی لندن بھاگ جانا

ہے میں آپ کے ساتھ رہوں گا ،ہر مشکل کا مقابلہ کروں گا، میں کبھی نہیں بھاگوں گا ، یہ کیسے ہو سکتا ہے میرے عوام مشکل میں ہوں ، مہنگائی اور غربت کا شکار ہوں ، میرے کسان کا معاشی قتل ہو رہا ہو ،مزدورکا معاشی قتل ہو رہا ہے اورمیں ان کے دکھ میںان کے ساتھ شریک نہ ہوں ، میںیہ ثابت کروں گا ،یہ میری شروعات میں نے بہت لمبا اننگز کھیلنا ہے اور میں ثابت کروں گا کہ میں لاہور کو نہیںچھوڑ سکتا۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس ملک

کے لئے صوبے کے لئے اس شہر کے لئے کیا ہے شہر کی عوام کے لئے کیا اس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتا،میں مانتا ہوں ہم نے اس شہر کے امیروں کے لئے کچھ نہیں کیا ، جن کے پاس وسائل ہے ہم نے ان کے لئے کچھ نہیں کیا لیکن اس شہر کی ہر نسلکے غریب آدمی کی اس جماعت نے خدمت کی ہے ،پیپلز پارٹی نے خدمت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ قائد عوام نے روٹی کپڑا اورمکان کا نعرہ لگایا تو اسے پورا ، ہم روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگاتے ہیں

تو اس پر مکمل طو رپر عمل کرتے ہیں۔ آج جس شخص کومسلط کیا گیا ہے اس نے عوام سے وعدہ کیا تھاکہ وہ پچاس لاکھ گھربنائے گا ، میں پوچھتا ہوں لاہور والوں کو ایک گھر ملا ہے ، قائد اعوام نے 1970ء میںچھت دی تھی ،غریبوں کو زمینوں کا مالک بنایا تھا ، قائد عوام نے پانچ مرلہ سکیم تھی ، کچی آبادیوں کو ریگولر ائز کرنے کی سوچ دی، معاسی خوشحالی دلوائی ، اگرقائد عوام نے 1970میں یہ اقدام کیا تو شہید بی بی نے بھی سات مرلہ سکیم

دی ، روٹی کپڑا اورمکان کا نعرہ لگایا تو اسے پورا کیا ، صدر زرداری کے دور میں ہم نے روٹی کپڑا اورمکان کے نعرے کی وجہ سے اسی لاہور کی غریب عورتوں تک بینظیر کارڈ پہنچائے تھے تاکہ انہیں مالی مدد ملے ۔ آصف زرداری نے روٹی کپڑا مکان کے نعرے پر عمل کرتے ہوئے پنشن میں سو فیصد اضافہ کیا ، سرکاری ملازمین کی تنخواہ میںسو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ،ہمارے جو فوجی سپاہی ہیں جودہشتگردوں کا مقابلہ کررہے

تھے سرحدوںکی حفاظت کر رہے ہیں ان کے لئے تنخواہوںمیں175فیصد اضافہ کیا ۔ا نہوںنے کہاکہ جھوٹے وزیر اعظم نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی لیکن نوکری دینے کی بجائے جن کے پاس روزگارموجود تھا ان سے بھی روزگار چھین لیا ۔ کراچی کے سٹیل ملز کے ملازمین سے پوچھیں سلیکٹڈ نے اسے بند کر دیا ہے اوردس ہزار خاندانوںکو زبردستی بیروز گار کر یا گیا ، سولہ ہزار ملازمین کوبی بی شہید نے روزگار دیا تھا انہیں زبردستی

بیروزگار کرایاگیا ،حکومت میں ہوتے ہوئے نہیں بچا سکا، پیپلز پارٹی اپوزیشن میں ہے اورہماری قانونی ٹیم نے سولہ ہزار ملازمین کے لئے جدوجہد کی عدالت میں گئی اور اپوزیشن میں ہوتے ہوئے سولہ ہزار خاندانوں کا روزگار بحال کرایا، ہم اپوزیشن میں بھی روٹی کپڑا مکان دلواتے ہیں یہ حکومت میںآکر روٹی کپڑا مکان چھینتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پیپلزپارٹی عوام کی جماعت ہے ،اس کے خلاف جو پراپیگنڈا کیا جاتا ہے جو سازشیں کی جاتی

ہیں ان پر دھیان مت کریں ،آپ صرف اور صرف پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک بارپھر موقع دیں اور ہم آپ کو دکھاتے ہیں کہ عوام کی خدمت کیسے کی جاتی ہے ، ہم آپ کو دکھاتے ہیں معیشت کی ترقی کا بندوبست کیسے کیا جا سکتا ہے ،ایک چانس دو ہم بتائیں گے پاکستان کی بیرون ملک نمائندگی کیسے کی جاتی ہے ، پیپلز پارٹی کا ساتھ دیںہم مل کر ملک کی ترقی کرینگے، مل کر جمہوریت کو بحال کریں گے ،انسانی حقوق کو بحال کریںگے ،معاشی حقوق

دلوائیں گے۔انہوںنے کہا کہ لاہور شہر کے جیالے سب سے بہادر جیالے ہیں سب سے وفادار جیالے ہیں غیرت مند جیالے ہیں ،جب قائد عوام کو پھانسی کی سزا ہوئی تو اس کے خلاف لاہور کے جیالے باہر نکلے اور سزائے موت کے خلاف خود کو آگ جلائی ، یہ بغیر کسی حکومت کے تیس سال بی بی شہید کے ساتھ کھڑے رہے اور جدوجہد کرتے رہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک بہت مشکل میں ہے معاشی بحران ہے ،جمہوریت پر حملے ہو رہے ،خارجہ

پالیسی کنفیوژن کا شکارہے ، لاہور کے جیالوں نے پہلے بھی ملک بچایا ، ایک بار پھر محنت کر کے وہی کام کرنا ہے جو قائد عوام نے کیا جو بی بی شہید نے کیا تھا،میں اور آصفہ مل کر یہ جدوجہد کریں گے۔ انہوںنے کہا کہ عوامی مارچ سلیکٹڈکی پالیسیوںکے خلاف کر رہے ہیں ،جموریت کے لئے ، عوام کے حق حاکمیت کے لئے کر رہے ہیں۔جب عوام کی بجائے کوئی نمائندے چنے گا تو وہ امپائر کی انگلی کی طرف دیکھتے رہیںگے ،مسائل حل

نہیں ہوں گے۔انہوںنے کہا کہ ہم چاہتے ہیںہر صوبے کو حق ملے ،این ایف سی ایوارڈ اور وسائل ملیں ، ہم عوام کو حق اور روزگار دلانے کیلئے نکلے ہیں ، حکومت کا کام ہے کہ روزگار کے مواقع پیدا کر ے کیونکہ ہم نے کر کے دکھایا اوردوبارہ موقع دیں گے تب بھی کر کے دکھائیں گے ، ہر شہری کے ساتھ برابری کا سلوک ہو ،ایک قانون ہونا چاہیے ،ایک پاکستان ہونا چاہیے کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے کہ آپ کس صوبے سے تعلق رکھتے ہیں ۔یہ سب

حقوق حاصل کرنے کیلئے صاف اور شفاف انتخابات کا بندوبست کرنا پڑے گا، سب سے پہلے کٹھ پتلی اور سلیکٹڈکو بھگانا پڑے گا ،دھاندلی زندہ وزیراعظم کو نکالنا پڑے گا اور ہم اس وقت تک انتخابی اصلاحات نہیں کر سکتے، ہم عدم اعتماد کے حق میں مہم چلا رہے ہیں،کٹھ پتلی دیکھ لے سند ھ کا ،وسیب کاپنجاب کا اورلاہور کا اعتماداس سے اٹھ گیا ہے اب وقت آ گیا ہے پارلیمان کا اعتماد اٹھنا چاہیے اور اس کے خلاف عدم اعتماد آنی چاہیے ۔ہم اسلام

آبادپہنچ کر کر غیر جمہوری سلیکٹڈکو جمہوری حملہ کر کے فارغ کریں گے ، انتخابی اصلاحات کریں گے۔ میں اس کے بعد آپ کے پاس ووٹ مانگنے کیلئے آئوں گا، اگر آپ موقع دیتے ہیں تو ہم آپ کو دکھائیں گے جب حکومت عوام کی ہوتی ہے تو تو کیا فرق پڑتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ آج جو شخص وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھا ہے اس نے تو سیاست کو گالی بنادیا ہے ،اس شخص نے حکومت کرنے کو مذاق بنا دیا،معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا ،خارجہ پالیسی

کو مذاق بنا دیا ،ہم نے مل کر حل نکالناہے ۔ انہوںنے کہا کہ جہازی سائز کابینہ میں صرف دس وزیر قابل تھے لیکن جو وزیر فیل تھا اسے سندھ بھیج دیا ہے ،وفاق میں حکومت کر رہے ہیںاور احتجاج کر رہے ہیں، یہ جیالوںکی وجہ سے گھبراء گئے ہیں، بوکھلا کر ناکام وزیر کو سندھ بھجوا دیا گیا ۔حکومت نے جیالوں کی طاقت سے گھبرا کر ان سے خوفزدہ پیٹرول کی قیمت میںدس روپے لیٹر اور بجلی کے فی یونٹ قیمت میںپانچ روپے کمی کی ، خان صاحب

کا کارونامہ نہیں یہ جیالوںنے کر کے دکھایا ہے ،آئیں اس جماعت کا حصہ بنیں ۔انہوںنے کہا کہ اس شخص نے نوجوانوں کو بھی دھوکہ دیا ہے ، اس کا ہر وعدہ دھوکہ نکلاہر نعرہ جھوٹانکلاہرموقف پر یوٹرن لیا ،ہم نوجوان کو حق دلائیں گے انہیں آزاد کرائیں گے،ہم ہی وعدے پر کر سکتے ہیں ، سلیکٹڈ کو بھگائیں گے ،جمہوریت کو بحال کریں گے ، عوام کے معاشی حقوق کو بحال کرینگے ،قائدعوام اور بینظیر شہید کا نا مکمل مشن مکمل کریں گے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…