اسلام آباد (مانیٹرنگ، این این آئی) مراد سعید کی درخواست پر ایف آئی اے کی پھرتیوں پر عدالت بھی حیران رہ گئی، سیشن عدالت نے سینئر صحافی محسن بیگ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں سوال اٹھایا کہ مقدمہ لاہور میں درج ہوا اور ایک گھنٹے میں ٹیم اسلام آباد کیسے پہنچ گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ
مقدمہ نو بجے ہوا اور ساڑھے نو بجے ایف آئی اے نے چھاپہ مارا، عدالت نے سوال اٹھایا کہ ایف آئی اے لاہور نے نو بجے مقدمہ درج کیا تو ٹیم 10 بجے اسلام آباد کیسے پہنچی؟دوسری جانب سینٹ اجلاس کے دور ان پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے صحافیوں کے استحصال، میڈیا ہاؤسز کی بندش کے خلاف پارلیمانی گیلری سے واک آؤٹ کیا۔چیئرمین صادق سنجرانی کی کی زیر صدارت اجلاس میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے”آن لائن“نیوز ایجنسی اور روز نامہ جناح کے دفتر پر چھاپے، سینئر صحافی محسن جمیل بیگ کی گرفتاری،نجی ٹی وی”نیوز ون“ کی بندش اور اینکر اقرار الحسن پر تشدد کے خلاف سینیٹ سے واک آوٹ کیا جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ہدایت پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سینیٹر اعجاز چوہدری صحافیوں کو منانے پریس گیلری پہنچے اس موقع پر چیئرپرسن واک آؤٹ کمیٹی نیئر علی نے کہا صحافیوں پر تشدد، آن لائن نیوز ایجنسی پر چھاپے، نیوز ون کی بندش، سینئر صحافی محسن بیگ اور اینکر اقرار الحسن پر تشدد کا معاملہ پارلیمان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے صحافیوں پر دباؤ کیلئے ایف آئی اے اور پیمرا کا استعمال قابل مذمت ہے۔اس موقع پر صدر پی آر اے صدیق ساجد نے کہاکہ صحافیوں کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں جبکہ صحافیوں کے خلاف حکومت کے حالیہ اقدامات آزاری اظہار رائے پر قدغن ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سینئر صحافی محسن بیگ کے کیس، نیوز ون کی بندش اور اقرارالحسن پر تشدد کے معاملات پر انصاف دیا جائے۔ تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری کاپارلیمانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا احتجاج بجا ہے اور آپ کو حق پہنچتا ہے کہ آپ احتجاج کریں،آپ کا موقف ہم چیئرمین سینیٹ تک پہنچا دیں
گے،صحافیوں کی آزادی بہت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ نیوز ون کی بندش قابل مذمت ہے،سارے ادارے کو اس کی سزا نہیں دینی چاہیے جنہوں نے کوئی نامناسب بات کی ہے اس کو قصور وار قرار دینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھی محسن بیگ کو اچھا صحافی جانتے ہیں اور چاہتے ہیں اس معاملے کو دیکھا جائے دفاتر کے باہر نہیں جانا چاہیے اور ان جیسے ذمہ دار صحافی ایک فون کال پر بھی آج سکتے ہیں اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا
محمد آفریدی کی پارلیمانی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی صحافت کی وجہ سے پوری دنیا میں ہماری بات جاتی ہے ہم چیئرمین صاحب کو بھی اس حوالے سے کہوں گا کہ ہاؤس میں اس پر بات کریں میں چیئرمین سینٹ تک آپ کی بات پہنچاؤں، ایوان میں اس مسئلے کو زیر بحث لایا جائے گا اب آپ ہماری بات پر درخواست کروں گا کہ آپ ہاؤس میں آ جائیں سینیٹرز کی یقین دہانی پر میڈیا نمائندگان ایک مرتبہ پر سینیٹ اجلاس کی کوریج کے لئے ایک مرتبہ پھر پریس گیلری پہنچے۔