کرناٹک (مانیٹرنگ، این این آئی) بھارت میں مسلمان طالبات نے حجاب کے حق میں انوکھا احتجاج شروع کردیا ہے، لڑکیوں نے حجاب پہن کر فٹ بال اور کرکٹ کھیلنا شروع کر دی ہے، دوسری جانب بھارت کے غیر قانونی جموں و کشمیر میں بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے خلاف شوپیاں میں ایک پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق
مظاہرے میں خواتین اور لڑکیوں سمیت سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حجاب کی حمایت میں اور ہندوتوا بلوائیوں کے خلاف پلے کارڑزاٹھا رکھے تھے جنہوں نے کرناٹک کے ایک کالج میں ایک مسلما ن لڑکی کو سر پر اسکارف پہننے پر ہراساں کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ بھارت یا دنیا کے کسی بھی حصے میں مذہبی معاملات میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ احتجاج کرنے والے ایک نوجوان نے کہا کہ جب ہم کسی کے لباس پر اعتراض نہیں کر رہے تو پھر ہماری مسلمان بہنوں کو سر سے اسکارف کیوں اتارنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ ان کے ایمان کا ایک اہم حصہ اور ان کا بنیادی حق ہے۔احتجاجی مظاہرے میں شریک ایک لڑکی کا کہنا تھا کہ جسم اور بال ڈھانپنا دین اسلام کا حصہ ہے ۔ بھارت میں اسکولوں اور کالجوں میں مسلمان طالبات کے حجاب پر پابندی کے حوالے سے احتجاج اور تنازع پر پاکستان اور امریکی حکام نے مذمت کی جبکہ بھارتی وزارت خارجہ امور نے کہا ہے کہ ہمارے داخلی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان آرندام باغچی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مختصر بیان میں کہا کہ ریاست کرناٹک میں چند تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ کا معاملہ ہائی کورٹ کرناٹک میں زیر سماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے آئین کا فریم ورک اور میکنیزم اور ہماری جمہوری روایات میں ان مسائل کو دیکھا اور حل کیا جاتا ہے۔
ترجمان نے بظاہر امریکی ترجمان کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ‘جو لوگ بھارت کو اچھی طرح جانتے ہیں انہیں ان حقائق کا درست ادراک کرنا ہوگا، ہمارے داخلی مسائل پر ہمدردانہ بیانات کا خیرمقدم نہیں کیا جاتا۔یہ معاملہ گزشتہ ماہ اس وقت دنیا بھر میں نمایاں ہوا تھا جب بھارت کی ریاست کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے
سرکاری اسکول میں طالبات پر حجاب کے ساتھ کمرہ جماعت میں داخل ہونے پر پابندی لگادی گئی تھی اور طالبات کی جانب سے اسکول کے دروازے پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد مذکورہ ریاست میں دیگر اسکولوں میں بھی اسی طرح کی پابندیاں عائد کردی گئی تھیں اور معاملہ عدالت تک پہنچ گیا تھا۔