کراچی (آن لائن )ماہرین معاشیات نے پاکستان میں ڈیجیٹل کرنسی کے ریگولرائز ہونے کو خطرناک قرار دے دیا۔ کرپٹو کرنسی کے ریگولرائز ہونے کے بعد ملکی معیشت پر دیگر بیرونی طاقتور قوتوں کے کنٹرول میں جانے اوراسٹیٹ بینک کیلئے موجودہ بل سے معیشت مغربی ممالک کے کنٹرول میں جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ماہرین معیشت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کرپٹو،
بٹ کوائن سمیت دیگر ڈیجیٹل کرنسی کو ریگولرائز کرنے جیسے اقدامات ملک کے لیے خطرناک ہیں اس عمل سے امیر ملک امیر تر اور غریب ملک غریب تر ہوتا جائے گا جبکہ کاغذی نوٹ کی عدم دستیابی سے افراط زر کئی گنا بڑھنے کا اندیشہ بڑھ جائے گا۔ ماہرین معاشیا ت ایڈووکیٹ رضی احسن کا کہنا تھا کہ کرپٹو، بٹ کوائن کے ریگولرائز ہونے کے بعد معیشت ملک کے کنٹرول سے باہر ہوجائے گی اور بیرونی طاقتور قوتیں آسانی سے ملک کی معیشت کو کنٹرول کر لیں گی ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک اور یہودیوں نے پوری دنیا کی معیشت پر کنٹرول کرنے کا پروگرام بنا رکھا ہے اگلا ہدف پیپر لیس (کاغذی نوٹ سے استثنیٰ) نظریہ ہے جس کے مطابق معیشت کا کنٹرول ان کے پاس ہوگا۔ اسٹیٹ بینک کے موجودہ بل میں بھی یہی ہے کہ اسٹیٹ بینک کا کنٹرول حکومت کے پاس نہیں ہوگااب آئی ایم ایف کے ذریعہ مرکزی بینک کا سربراہ لایا گیا ہے جو کہ ملک کے لیے انتہائی تشویش ناک ہے۔ اب کرپٹو اور بٹ کوائن کے ریگولرائز ہونے کے بعد ملک کی معیشت مغربی ممالک بالخصوص یہودیوں کے پاس چلی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں رضی احسن کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی غربت کے باعث لوگ خود کشیاں کررہے ہیں اگر ایسا ہوگیا توخود کشیوں کا رجحان بڑھنے کا ندیشہ ہوجائے گا۔ عام آدمی کیساتھ ماہرین کو بھی اس کے خطرناک نتائج کا علم نہیں ہے بہت کم لوگ اس کے حامی ہیں جو نہیں جانتے کہ وہ بھی اس سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکیں گے۔ ایک طرح سے ملک مغربی ممالک اور یہودی کا غلام بن جائے گا۔