لاہور(آن لائن) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ آپ بہت بہادر جج ہیں میں نے کہا جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہو نا چاہئے،بہاد ر جج وہ ہو گا جو فیصلہ حق میں دے، جج کو اللہ تعالیٰ اور آئین کا ڈر ہونا چاہئے۔پاکستان میں جتنے قانون بنتے ہیں وہ انگریز ی میں بنتے ہیں سمجھ نہیں آتا اس کا فوری اردو میں ترجمہ کیوں نہیں کیا جاتا؟ معلو م نہیں کہ
سائرن والی گاڑیوں کو کیوں فوقیت ملتی ہے یہ سب عوام کے پیسے سے ہے۔ ہمیں ایک دن کار فری ڈے رکھنا چاہئے۔ لاہور ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ بہاد ر ہیں میں نے کہا کہ جج کو بہادر نہیں ڈرپوک ہو نا چاہئے،بہاد ر جج وہ ہو گا جو فیصلہ حق میں دے، جج کو اللہ تعالیٰ اور آئین کا ڈر ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ قانون کے شعبے میں وابسگی سے مجھے 44سال ہو گئے ہیں ہماری زندگیا ں ایک ہی مقصد کے تحت گزرتی ہیں عوام کی شکایات ہو تی ہے کہ کیسز کے فیصلے بہت دیر سے ہوتے ہیں نہیں پتہ ہو تا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے۔ قانون سازی میں انگریزی زبان میں بہت کام ہوا لیکن اردو زبان میں اتنا کام نہیں ہو ا اس پر کام تیز کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان میں اردو میں قانون بنانے کی ضرورت ہے پاکستان میں جتنے قانون بنتے ہیں وہ انگریز ی میں بنتے ہیں سمجھ نہیں آتاجوقانون بنتا ہے اس کا فوری اردو میں ترجمہ کیوں نہیں کیا جاتا؟ انہوں نے کہا کہ وکیل کا روز آنا مسلہ نہیں مسلہ گواہان کا ہو تا ہے عدالتوں میں ہڑتالوں کی وجہ سے سزا سائلین کو بھگتنا پڑ تی ہے۔
مقدمہ کرنیوالوں کی بائیو میٹر ک شناخت کو ضروری قرار دیا ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جس کے پاس گاڑی نہیں فٹ پاتھ اس کا حق ہے، مسئلے تب حل ہو ں گے جب عوام میں رہیں گے، معلو م نہیں کہ سائرن والی گاڑیوں کو کیوں فوقیت ملتی ہے یہ سب عوام کے پیسے سے ہے۔ ہمیں ایک دن کار فری ڈے رکھنا چاہئے گاڑیوں کی آمدورفت سے متعلق مال روڈ کی بہت بری حالت ہے اعلیٰ
افسران اور حکام پیدل چلیں تو صوتی آلودگی میں کمی آئے گی، گاڑیاں گھروں میں رکھنے سے آلودگی میں بھی کمی آئیگی، پیدل چلنے سے صحت بھی بہتر رہتی ہے۔ میر ے ساتھ چلنے سے بہتر ہے پولیس آپ کے ساتھ ر ہے لو گ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں کہ یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے پنجاب کے دیوانی مقدمات ک اکثریت زمین کے تنازعات سے متعلق ہیں۔ قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پیدل لاہور ہائی کورٹ پہنچے تو اس موقع پر صدر و سیکریٹری لاہور ہائی کورٹ بار نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا استقبال کیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بارش سے بچنے کے لیے چھتری خود پکڑ رکھی تھی۔اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھ سے رہا نہیں گیا، میں نے سوچا پیدل چل کر پہنچ جاتا ہوں۔