اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو صدی کا بحران قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ منی بجٹ میں ٹیکسز کا سونامی لایا جارہا ہے،منی بجٹ لانے کے بعد آپ عوام میں نہیں جاسکیں گے، کے پی کے عوام نے صرف ٹریلر دکھایا ہے،عوام جو حکومت کا حشر کریں گے اس کا جلد پتہ لگ جائیگا،آئی ایم ایف سے ڈیل پاکستانی
معیشت کے لیے تباہی ثابت ہوگی، عوام کو مہنگائی کا مزید بوجھ اٹھانا پڑے گا،حکومتی ارکان بھی اپنے حلقوں میں جاکر معاشی کارکردگی کا دفاع نہیں کرسکتے۔قومی اسمبلی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے منی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معاشی پالیسی میں کنفیوژن کا شکار ہے ،حکومت کہتی تھی آئی ایم ایف نہیں جائینگے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے آغاز میں غلط معاشی فیصلے کئے ،حکومت مجبور ہوکر آئی ایم ایف کے پاس گئی ۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کو نظر آرہا تھا پاکستان کمزور پوزیشن میں آئی ایم ایف کے پاس گیا ،آئی ایم ایف جو ڈیل ہوئی وہ عوام کا معاشی قتل تھا ،آئی ایم ایف ڈیل کے باعث عوام کو مہنگائی کا سامنا ہے جسے عوام برداشت نہیں کرسکتی ۔انہوںنے کہاکہ 2018 ـ19 میں اپوزیشن نے نیشنل اکنامک پالیسی بنانے کا کہا ۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈ اور ، صدر زرداری نے اکنامک پالیسی بنانے کے لئے دعوت دی حکومت نے انکار کردیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اپوزیشن سے ملکر پالیسی
بناتی تو آج تباہی نہ ہوتی ،آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر کہا جاسکتا تھا اپوزیشن نہیں مان رہی ،حکومت نے تاریخ میں پہلی بار گروتھ ریٹ کو نگیٹو 0.4 پر پہنچا دیا ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان حکومت کا کارنامہ ہے ،گروتھ ریٹ کو منفی سمت میں لے گئے ،بے روزگاری ، مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی عوام کو بتارہی ہے یہ تبدیلی نہیں
تباہی ہے،اس حکومت کے دور میں پہلی مرتبہ شرح نمو منفی ہوئی۔ انہوںنے کہاکہ جب جنگ ہورہی تھی،جب ملک تقسیم ہوا تب بھی گروتھ منفی 4 نہیں تھی۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی ایم ایف کی حکومت نے معیشت کو تباہ کیا ،یہ حکومت مہنگائی کی شرح کا ریکارڈ بھی توڑ چکی ہے ،نئے پاکستان کا مطلب مہنگائی، بیروزگاری اور غربت ہے ،اس حکومت نے
زیرو ٹیکس بجٹ لانے کا اعلان کیا تھا ،اس منی بجٹ میں ٹیکسوں کا سونامی لایا جا رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے بجٹ پیش کرتے وعدہ کیا تھا پاکستان معاشی ترقی کی طرف جارہا ہے ،حکومت نے دعویٰ کیا تھا منی بجٹ نہیں لائیں گے ٹیکس فری بجٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج پاکستان کی عوام مشکل اور پریشانی کا شکار ہے ۔ انہوںنے کہاکہ
عمران خان ملک میں مزید غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری کا باعث بن رہے ہیں ،250 ارب ترقیاتی بجٹ سے کٹوتی کرنے سے بیروزگاری بڑھے گی ،کسی اور کی وجہ سے بنی حکومت کو عوام کی فکر نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی الیکشن میں خیبرپختونخوا کی عوام نے تھوڑا سا چہرہ دکھایا ہے ،جب حکمران عوام میں جائیں گے لگ پتہ جائیگا۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن مہم کے دوران وزیراعظم بہت دعوے کرتے تھے ،ہم سمجھتے تھے وزیراعظم سائیکل پر دفتر آئیگا ،وزیراعظم خود ہیلی کاپٹر پر بنی گالا جاتے ہیں عوام کو سائیکل پر بٹھا دیا ۔انہوں نے کہاکہ منی بجٹ کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی قیمیت بڑھنے سے مہنگائی بڑھے گی ، انہوں نے کہاکہ گاڑیوں پر ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ایک ہزار سی سی انجن گاڑی پر ٹیکس میں 100 فیصد اضافہ ہورہا ہے ،ایک ہزار سی سی گاڑی غریب محنت کرکے بناتا ہے ،گاڑی ، پٹرول اور سائیکل سب مہنگا کردیا ۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ای گورننس لانے کے دعوے کرنے والوں نے انٹرنیٹ، موبائل، کمپیوٹر پر ٹیکس لگادیا،آئی ٹی سیکٹر کی ترقی دیکھ کر مزید خون چوسنے کا فیصلہ
کرلیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نوجوان آئی ٹی سیکٹر سے روزگا کما رہے ہیں،موبائل فون پر 15 فیصد ٹیکس نوجوان کو مزید تکلیف میں ڈالے گا۔ انہوںنے کہاکہ شہباز شریف مفت لیپ ٹاپ دیتے تھے، آپ نے لیپ ٹاپ پر نئے ٹیکسز لگا دئیے۔ انہوںنے کہاکہ زرعی بحران کے وقت 17 فیصد ٹیکس لگانے سے کسانوں کا معاشی قتل ہوگا،زرعی ایمرجنسی لگانے کے
دعوے کرنے والوں نے زراعت کی کمر توڑ دی ہے،صدقہ، عطیات اور خیرات پر بھی ٹیکس لگانے جا رہے ہیں،عوام دشمنی اور غریب دشمنی دیکھا، یہ تو ملک دشمنی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اب عطیات پر بھی ٹیکس لگایا جارہا ہے،سلائی مشین پر بھی ٹیکس لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ منی بجٹ میں ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان
موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے،وزیراعظم جب مہنگائی کا نوٹس لیتے ہیں مہنگائی بڑھ جاتی ہے،پاکستان خطے کا مہنگا ترین ملک بن چکا ہے،کہا گیا سندھ کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی ہے،وزیراعظم مے مشیروں کو کہا ہے عوام کو بتائیں مہنگائی تو ہے ہی نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کتنا ڈھیٹ ہوکر بیان بازی کریں گے ،پاکستان
کے ہر شہری کو پتہ ہے تاریخی مہنگائی ہے،اس مہنگائی کا ذمہ دار صرف عمران خان نیازی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے کم از کم تنخواہ 25 ہزار مقرر کی تو امیر لوگ سپریم کورٹ چلے گئے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے فیصلے پر حکم امتناعی جاری کردیا،میں اپیل کرتا ہوں کہ سپریم کورٹ حکم امتناعی واپس لے۔ انہوں نے
کہاکہ اسٹیٹ بینک کے عہدیدار ایف آئی اے اور نیب کو جواب دہ نہیں ہونگے ،دنیا کے دیگر ممالک میں دفاع اور دیگر معاملات کے الگ اکاؤنٹ ہوتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ضمنی بجٹ میں ایک اکاؤنٹ بنادیا گیا ہے، ڈیفنس بجٹ رقم بھی اسی اکاؤنٹ میں ہوگی ،ڈیفنس اخراجات بھی اسٹیٹ بینک کے ذریعے آئی ایم ایف دیکھ سکے گا ۔ انہوں نے کہاکہ جب دنیا میں
ڈیفنس اکاؤنٹس الگ ہوتے ہیں تو پھر یہاں ایک اکاؤنٹ کیوں ؟ ،چیئرمین نیب 800 ارب روپے ریکور کرنے کا دعویٰ کیا گیا مگر ریکارڈ پھر صرف 6 ارب ڈالر کیوں ؟ ۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب اور اس کے افسران اپنے اثاثے ڈیکلیئر کریں،خان صاحب دعویٰ کرتے تھے کہ سب کرپٹ ہیں مگر ہم صادق و امین ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ خان صاحب سے سوال ہے،
خان صاحب کے پاس کیا جادو ہے کہ ایک سال حکومت میں آکر ان کی آمدن میں اضافہ ہوگیا ہے ،پہلے تو آپ کرکٹ کے ذریعے پیسے کماتے تھے اب کون سا ذریعہ آمدن ہے ،ہم آپ سب سے حساب کتاب لیں گے۔وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہاکہ ہم نے تحمل سے اپوزیشن ارکان کی تحریریں سنیں لیکن ہم بولنے لگے تو ان کا حوصلہ جواب دے دیتا ہے،یہ
اپنی بات کر کے چوروں کی طرح بھاگ جاتے ہیں،اب دیکھیں کس طرح شرمندہ ہو کر اپوزیشن واپس ایوان میں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ انھوں نے اپنے ادوار میں معیشت دیوالیہ کر دی تھی،ہم آئے تو پہلے قرضے لیے کہ قرضوں کی قسطیں واپس کر سکیں،کرونا کے معمول کی زندگی گزارنے والے پہلے تین ملکوں میں پاکستان کا نام آیا،ہم نے ان کی بات
مان کر پاکستان بند نہیں کیا ورنہ آج مہنگائی تین گنا ہوتی،ہم نے کووڈ کے باوجود چار فیصد گروتھ کیا۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہاکہ یہ باتیں تو ایسے کررہے تھے جیسے یہ دودھ اور شہد کی نہریں بہاکر گئے تھے ،انہوں نے دیوالیہ معیشت چھوڑی ،پوری دنیا پاکستان کی معیشت کو دیوالیہ قرار دے رہی تھی ،کرونا آیا ایک صاحب لندن سے آئے اور لیپ ٹاپ
لیکر بیٹھ گئے ۔ انہوںنے کہاہک ان صاحب نے کہا ہر چیز بند کردو وہ لندن سے کرونا کنٹرول کا نسخہ لے کر آئے ہیں ،دوسرے صاحب ایک یونیورسٹی کا کلیہ لے کر بیٹھ گئے ،یہ تو عمران خان پر ایف آئی آر درج کرانے کا کہتے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ان کی نہیں مانی اور معیشت اور لوگوں کو بچا لیا ،کرونا کو جیسے پاکستان نے ڈیل کیا پوری دنیا
معترف ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کرونا کے باوجود جی ڈی پی چار فیصد تک لیکر گئے ہیں ،جس ایل این جی کمپنی سے انہوں نے مہنگا سودا کیا اس سے ہم نے سستا سودا کیا ۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی کی وجہ پوری دنیا میں سپلائی چین ٹوٹی ،کرونا کے متاثرین کیلئے احساس پروگرام کے مختلف منصوبہ جات شروع کئے ،صحت سہولت کارڈ سندھ حکومت اپنے صوبے
میں نہیں دینے دے رہی ،صحت سہولت کارڈ ان کو اچھا نہیں لگے گا کیونکہ یہ ٹی ٹی کا متبادل نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ صحت کارڈ کیلئے صوبے نے حصہ دینا ہوتا ہے جو سندھ نہیں دے رہا ،ہم بہت جلد چھ ہزار ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کا ٹارگٹ حاصل کرنے جارہے ہیں ،فصلوں کی پیداوار ریکارڈ ہونے جارہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے شوگر ملز کا کارٹل توڑا ، اڑھائی سو سے تین روپے من گنا فروخت ہورہا ہے ،گندم کی سپورٹ پرائس بڑھی۔