مری(مانیٹرنگ، این این آئی) محکمہ موسمیات نے طوفان کی پیشگی اطلاع پانچ جنوری کو دے دی تھی، نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات کی طرف سے پہلا الرٹ 31 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا، محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری نے تمام متعلقہ اداروں کو محتاط رہنے کی ہدایات کی تھیں جبکہ وزیراعظم آفس، چیئرمین این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے، ایس ڈی ایم اے کو بھی برف باری سے
متعلق مطلع کر دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ مری میں 24 گھنٹوں کے دوران 17 انچ برفباری ریکارڈ کی گئی جب کہ مزید برفباری کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق مری میں 3 جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی گئی ہے اور 94 ملی میٹر بارش بھی ریکارڈ کی گئی۔محکمہ موسمیات کے مطابق مری میں اس وقت درجہ حرارت منفی ایک ہے اور شہر میں مزید بارش و برفباری کا بھی امکان ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق ہفتہ کو مری میں ہلکی برفباری جاری رہی جو اتوار کی صبح تک جاری رہنے کا امکان ہے تاہم اتوار کی دوپہر تک برفباری کا سلسلہ تھم سکتا ہے۔دوسری جانب ڈی جی محکمہ موسمیات محمد ریاض نے بتایاکہ محکمہ موسمیات نے بالائی علاقوں میں برفباری کی پیش گوئی کی تھی، مغربی ہواؤں کے باعث مری میں وقفے وقفے سے برفباری جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ مری میں دو سے تین دن کے دوران درجہ حرارت مزید گرسکتا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق مری میں 24 گھنٹوں کے دوران 17 انچ برفباری ریکارڈ کی گئی۔محکمہ موسمیات کے مطابق مری میں 3 جنوری سے اب تک 32 انچ برفباری ریکارڈ کی گئی جبکہ 94 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔مری میں اس وقت درجہ حرارت صفر ڈگری سینٹی گریڈ ، مری میں برفباری اور بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ہفتہ کو مری میں
ہلکی برفباری جاری رہی جو اتوار صبح تک جاری رہنے کا امکان ہے ، مری میں دوپہر تک برفباری کا سلسلہ تھم جانے کا امکان ہے۔مری، گلیات اور آزاد کشمیر میں برفانی طوفان کے باعث محکمہ موسمیات نے 50 سے 90 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ظاہر کر دیا۔ایمبولینس، سیکیورٹی گاڑیوں اور فائر فائٹرز کو الرٹ رہنے کا کہا گیاہے،
ان علاقوں میں انتظامیہ نے وارننگ دی ہے کہ کسی بھی صورتِ حال سے بچنے کے لیے شہری گھروں سے باہر نہ نکلیں،خیال رہے کہ مری میں برفباری شروع ہوتے ہی ہزاروں سیاح سیاحتی مقام کی سیر کو پہنچ گئے تھے تاہم شدید برفباری کے باعث سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور خواتین اور بچوں سمیت سیاحوں کی بڑی تعداد نے رات خون جما دینے والی سردی میں کھلے آسمان تلے گاڑیوں میں ہی گزاری۔جس سے بائیس ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔