لاہور (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر اور 1992 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کا حصہ رہنے والے عاقب جاوید نے کہا ہے کہ رمیز اجہ 1992ء ورلڈ کپ اور عمران خان کی قیادت کی مثال دینا چھوڑ دیں ، اب آگے دیکھنا چاہیے ۔ ایک انٹرو یومیں عاقب جاوید نے کہا کہ خدارا چیئرمین پی سی بی اب دو چیزیں چھوڑ دیں،
ایک 1992ء ورلڈ کپ اور دوسرا عمران خان کی قیادت کی مثال دینا۔انہوںنے کہاکہ اب ہمیں آگے دیکھنا چاہیے، 1992 کا پانچواں ورلڈکپ اب ماضی کا قصہ بن چکا ،عمران خان ایک بہترین کپتان تھے، اس میں کوئی شک نہیں، البتہ ہر کوئی ان جیسا نہیں لگ سکتا، نا بن سکتا ہے۔عاقب جاوید نے استفسار کیا کہ عمران خان جیسی شخصیت اور قیادت کوئی دوسرا کیسے کر سکتا ہے؟سابق فاسٹ بولر نے بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی اور سارو گنگولی کا نام لیتے ہوئے سوال کیا کہ وہ عمران خان جیسے کپتان کیسے بن سکتے ہیں؟ لہٰذا ہمیں اب اس طرح کی باتیں کرنا چھوڑ دینا چاہیے۔پاکستان کے لئے 1989 سے 1998 تک 22 ٹیسٹ اور 163 بین الا اقوامی ون ڈے کھیلنے والے عاقب جاویدنے کہا کہ بابر اعظم بورڈ کی سطح پر تبدیلی اور ٹیم مینجمنٹ بدلنے کے بعد بہتر فیصلے کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔عاقب جاوید نے کہا کہ رمیز حسن راجا کے چیلنجز ابھی ان کے منتظر ہیں، البتہ انھیں بورڈ کی سطح پر معاملات دوست انداز میں چلا نے کے لئے عملی اقدامات کیساتھ ایسے فیصلے کرنے ہو ں گے، جو مثال بنیں۔چیئر مین پی سی بی کی جانب سے ’ڈراپ ان پچز‘ کے آئیڈیا کی ایک بار پھر مخالفت کرتے ہو ئے 1992 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے رکن عاقب جاوید نے کہاکہ ایسی پچز ان اسٹیڈیمز میں نصب کی جا تی ہیں، جہاں ایک سے زیادہ کھیل منعقد ہوتے ہیں، پاکستان میں اس فارمولے کے متعلق ان کی بات سمجھ سے باہر ہے۔