جمعرات‬‮ ، 30 جنوری‬‮ 2025 

پاکستان نے اپنی حکمت عملی تبدیل نہ کی تو کشمیر 74 سو سالوں تک بھی آزاد نہ ہوگا، راجہ محمد فاروق حیدر

datetime 3  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹیکساس (این این آئی)آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ 74 سال گزر گئے اور اگر پاکستان نے اپنی حکمت عملی تبدیل نہ کی تو کشمیر کی آزادی کا خواب 74 سو سالوں تک بھی پورا نہیں ہوگا۔راجہ محمد فاروق حیدر نے یہ بات آرلنگٹن ٹیکساس میں پاکستان سوسائٹی آف نارتھ ٹیکساس کے صدر عابد ملک کی جانب سے

دیئے گئے ایک عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کی جس سے معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر جاوید غامدی، ہیوسٹن کے ڈپٹی قونصل جنرل آف پاکستان عرفان اللّٰہ خان، سابق وزیر اور رکن آذاد کشمیر اسمبلی حافظ احمد رضا قادری غزالہ حبیب اور میزبان عابد ملک نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی کے رہنما امیر علی روپانی برکت بسریا ڈاکٹر ریاض حیدر راجا زاہد خانزادہ ڈاکٹر ریاض احمد میں جنرل محمد اکبر خان فین فلم شیر تنویر جلال عابد بیگ بوب شوریٰ کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس دوران فاروق حیدر کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے وفادار ہیں مگر پاکستانی ریاست کی جانب سے کشمیر کے سلسلے میں جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے اس سے ہمیں عالمی سطح پر کوئی پذیرائی نہیں ملی۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسا طریقہ کار اپنایا جائے جس کے نتیجے سے عالمی اقوام ہماری بات پر یقین کرے اس لیے اس وقت بھی حکمت عملی کی ضرورت ہے۔اْنہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بربریت کا بازار گرم ہے، کل یہی چار نوجوان کو ہلاک کیا گیا ہے اور مجبور ہو کر بھارت نے ان کی لاش ہے ورثاء کے حوالے کی ہے، چھے ہزار سے زائد افراد کی اجتماعی قبریں ہیں ، ایک لاکھ سے زائد لوگ شہید ہو چکے ہیں، دس ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ عصمت دری کے واقعات ہو چکے ہیں مگر عالمی ضمیر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت مغربی ممالک کے قریب ہوتا چلا جا رہا ہے کیونکہ وہ معاشی طور پر مستحکم ملک بن چکا ہے، اس لیے مغربی ممالک پاکستان کی وجہ بھارت کو زیادہ سبق دے رہے ہیں کیونکہ امریکا برطانیہ میں بڑی تعداد میں آباد ہے اور آپ لوگ ہیں، آپ نے کانگریس کے اراکین اور سینیٹر کے ذریعے اپنا اثر رسوخ استعمال

کرکے اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔اس وقت پاکستان کے معروف اسکالر جاوید احمد غامدی، آزاد کشمیر کے سابق وزیر اور رکن اسمبلی حافظ احمد رضا قادری رضا الحبیب نے بھی خطاب کیا۔اسلامی اسکالر جاوید غامدی کا اس موقع پر خطاب میں کہنا تھا کہ موجودہ دور میں قوموں کے حق خود ارادیت کو بڑی بنیادی حیثیت حاصل ہے تاہم اس سلسلے میں پاکستان کے سیاسی رہنماؤں دانشوروں اور اہل علم حضرات کو سیاسی طور پر فعال ہو کر سامنے

آنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اقوام عالم کے سامنے یہ مقدمہ پیش کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ 1927ء سے پہلے قوموں کے حق خودارادیت کو ماننا بھی نہیں جاتا تھا مگر انیس سو اٹھائیس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ دنیا میں کسی جگہ قبضہ نہیں ہوگا، اس لیے ہم تقسیم کے ایجنڈے کے بجائے عالمی ضمیر کی بنیاد پر بات کرنے کی حسرت میں آئیں گے جس کے بعد ہی عمر رعایت حاصل کر سکتے۔

موضوعات:



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…