لاہور،نیو یارک (آن لائن ، این این آئی) لاہور کے ماہر طب ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ میں پائی گئی کرونا کی نئی قسم انسانی زندگی کے لئے انتہائی خطرناک ہے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ اگر بالخصوص سول ایوی ایشن سمیت ملحقہ اداروں نے کرونا کی نئی قسم کو روکنے کے لئے اقدامات نہ اٹھائے تو
کرونا کی نئی قسم پاکستان میں بھی وار کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی شکل میں آنے والا کرونا وائرس 15 سیکنڈ میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوسکتا ہے جو پھیپھڑوں پر حملہ آور ہو کر پھیپھڑوں کو مکمل طور پر ختم کردیتا ہے۔ دوسری جانب دنیا بھر کی بڑی دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے تیزی سے منتقل ہونے والے تباہ کن کورونا وائرس کے جنوبی افریقی نئے ویرینٹ ‘اومی کرون’ کی ویکسین کی تیاری اور جانچ کے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔جرمن دوا ساز کمپنی بایو این ٹیک نے کہا ہے کہ 100 دنوں میں کورونا ویکسین کا تازہ ترین ورژن تیار کر کے شپمنٹ کر سکتے ہیں۔بایو این ٹیک نے کہا ہے کہ فائزر کمپنی کیساتھ تیار کی جانے والی کورونا وائرس کی ویکسین کی اومی کرون کے خلاف موثریت کی جانچ جاری ہے، جس کا 2 ہفتوں میں پتہ چل جائے گا۔ادھر امریکی کمپنی موڈرنا نے بھی کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومی کرون کیلئے بوسٹر ویکسین کی تیاری کا اعلان کر دیا۔جانسن اینڈ جانسن کمپنی
نے بھی اومی کرون ویرینٹ کے خلاف اپنی کورونا ویکسین کی موثریت جانچنے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ اومی کرون کے خلاف جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ادھر ایسٹرازینیکا کمپنی کی جانب سے کورونا ویکسین کے اومی کرون ویرینٹ کے خلاف کارکردگی دیکھنے کیلئے تحقیق کی جا رہی ہے۔ایسٹرازینیکا کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بوٹسوانا اور ایسواٹینی میں اومی کرون ویرینٹ کے خلاف کارکردگی دیکھنے کیلئے تحقیق کر رہے ہیں۔