اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کو ایول اینڈ ویشیئز مشین کوشیطانی مشین قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ اسپیکر صاحب اجلاس موخر کرکے مشاورت مکمل کریں ،حکومت اس پر تکیہ کیے بیٹھی ہے، سپیکر صاحب آپ نے بلز کو منظور ہونے دیا تو تاریخ اور 22 کروڑ عوام آپ کو معاف نہیں کرے گی،
دیکھتی آنکھ نے اس سے بدتر اور سیاہ دور پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا،بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے نہیںحکومت کے طریقہ کار سے اختلاف ہے ،حکومت کی نیت کھوٹی ہے اس میں فتور ہے ،الیکشن چوروں سے توقع کریں گے کہ وہ انتخابی اصلاحات لائیں گے؟، ان کی چوری ڈسکہ میں پکڑی جاچکی ہے ، حکومت کے بعد تین لفظ تبدیل ہوگئے، بربادی کا نام تبدیلی ہوگیا،انتقام کا نام احتساب ہوگیا اور دھاندلی کا نام ای وی ایم مشین ہوگیا،کالے قوانین کی اجازت نہ آپ اور نہ یہ ایوان دے گا ورنہ ان کاگریبان ہوگا اور 22 کروڑ عوام کا ہاتھ ہوگا۔ بدھ کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز میں ہی مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے انتخابی اصلاحات بل پر ووٹنگ مؤخر کرنے کی درخواست کی۔اسد قیصر نے بابر اعوان کو ایجنڈا نمبر ٹو یعنی الیکشن ترمیمی بل کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ کا بل منظوری کے لیے پیش کرنے کی دعوت دی تو بابر اعوان نے جواب دیا کہ اپوزیشن اس معاملے پر آپ سے بات کرنا چاہتی ہے، اس لیے اسے فی الحال مؤخر کردیا جائے۔اجلاس میں سب سے پہلے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں انتہائی اہم دن ہے میں اس ایوان میں جو حکومت اور اس کے اتحادی بلڈوز کرا کر پارلیمانی روایات کی دھجیاں اڑانا چاہتے ہیں
اس کا بوجھ اسپیکر اور معزز ایوان کے کاندھوں پر ہے۔انہوں نے کہا کہ چند روز قبل رات کے اندھیرے میں بتایا گیا کہ اگلی صبح پارلیمان کا اجلاس ہوگا اور پھر جب عمران خان کے عشایئے سے پی ٹی آئی کے درجنوں اراکین غیر حاضر اور اتحادی انکاری تھے تو یکایک اجلاس مؤخر کردیا گیا اور حکومتی وزرا نے کہا کہ ہمیں متحدہ
اپوزیشن سے مشورہ کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ س کے بعد مجھے آپ کا خط موصول ہوا جس پر پورے اپوزیشن اتحاد نے غور کر کے جامع جواب دیا جس میں بہترین تجاویز دی گئیں لیکن اسپیکر نے پھر اپوزیشن سے اپنا رابطہ منقطع کرلیا، ہمیں کوئی جواب نہ ملا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں کمیٹی کی تشکیل پر نہ ہم سے
مشاورت کی گئی نہ آئندہ کا لائحہ عمل بتایا گیا، یہ ڈھکوسلہ تھا اور وقت حاصل کرنے کا حربہ تھا تا کہ کسی طرح ووٹس کی تعداد پوری کی جائے اور اتحادیوں کو راضی کیا جائے ورنہ آپ کا مشاورت کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا۔ انہوںنے کہاکہ انتخابات کے بعد اگر دھاندھلی ہوئی ہو تو اس کا شور ہوتا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے
کہ الیکشن سے پہلے نہ صرف یہ ایوان بلکہ 22 کروڑ عوام دھاندلی کا شور کررہی ہے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ جانتے ہیں کہ اب انہیں عوام سے ووٹ ملنا محال ہے لہٰذا کوشش یہ ہے کہ یہ سلیکٹڈ حکومت مشین کے ذریعے اپنے اقتدار کو طول دے سکے کیوں کہ یہ ووٹ کے لیے نہیں جاسکتے۔صدر مسلم لیگ (ن) نے الیکٹرانک
ووٹنگ مشینز (ای وی ایم) کو ایول اینڈ ویشیئز مشین یعنی شیطانی مشین قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس پر تکیہ کیے بیٹھی ہے۔انہوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پر بہت بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، یہی وہ پارلیمان ہے جہاں 1973 کا آئین منظور ہوا تھا جو مشاورت لچک کا شاندار نمونہ ہے جس نے پاکستان کو متحد
رکھا ہے۔اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ آج شخصی اور وقت مصلحت کی خاطر اگر آپ نے ان بلز کو منظور ہونے دیا تو تاریخ اور 22 کروڑ عوام آپ کو معاف نہیں کرے گی۔انہوں نے کہا کہ آپ اس ایوان کے کسٹوڈین ہیں لیکن جس طرح غیر قانونی یا غیر آئینی طریقے سے ان بلز کو پیش کیا جارہا ہے تو کہاں گئی آپ کی
مشاورت، آپ کا خط اور ہمارے خط کا جواب؟جس پر اسپیکر نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ میں آپ کے خط کا جواب دوں گا اور کوئی کام آئین و قانون کی خلاف ورزی میں نہیں کروں گا۔جس پر شہباز شریف نے کہا کہ آپ کے اس دعوے کا امتحان یہ ہے آپ دارالعوام کے اسپیکر کی طرح پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیں تو ہم آپ کو
لبیک کہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ 18ویں، 19ویں ترمیم ہو یا نیشنل ایکشن پلان ہو یہ تمام بڑے مراحل دانش، حکمت، صبر اور وسیع تر قومی مفاد کے نتیجے میں طے کیے گئے، قوم ان معاملات کو بہت اچھی طرح جانتی ہے۔ شہباز شریف نے کہاکہ جس طرح پی ٹی آئی حکومت، عمران خان نے عوام کا گلا کاٹا، عام اشیا کی قیمتیں آسمان سے
باتیں کررہی ہے اسی طرح آج یہ اس ایوان میں معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں، یہ متحدہ اپوزیشن سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی اور یہ کام نہیں ہونے دیا جائے گا۔شہباز شریف نے کہا کہ پارلیمان کو تالا لگایا جاتا ہے، بلز کو بلڈوز کیا جاتا ہے، دیکھتی آنکھ نے اس سے بدتر اور سیاہ دور پاکستان کی 74 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں دیکھا۔انہوں نے
کہا کہ انہی انتخابی اصلاحات پر نواز شریف کے دور میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو نمائندگی دی گئی اور اس کے 117 اجلاس ہوئے جبکہ آپ کی بنائی گئی کمیٹی کا ایک اجلاس جون میں ہوا ایک اگست میں اور ایک ستمبر میں ہوا اور پھر بات ختم ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی پارلیمان کو آگ
لگانے کی باتیں کرتی تھی اس کے باوجود ان کی نمائندگی بھی اس کمیٹی میں تھی اور متفقہ طور پر مشاورت کے ساتھ انتخابی اصلاحات کا بل منظور ہوا تھا۔شہباز شریف نے کہاکہ حکومت کی نیت کھوٹی ہے اس میں فتور ہے اس لیے یہ کالے قوانین منظور کرانا چاہتے ہیں جس کی اجازت نہ آپ اور نہ یہ ایوان دے گا ورنہ ان کاگریبان ہوگا اور
22 کروڑ عوام کا ہاتھ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سخت اعتراضات کے باوجود حکومت اجلاس بلا کر یہ کالے قوانین کو منظور کرانا چاہتے ہیں، اس ساری دھونس دھاندلی اور جبر کا مقصد یہ ہے کہ کچھ ایسا ہوجائے کہ عوام کے پاس نہ جانا پڑے اور ای وی ایم ان کا مقصد پورا کردے۔قائد حزب اختلاف نے کہا کہ یہ انتہائی اہم
معاملہ ہے، آپ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے یہ اجلاس مؤخر کریں اور مکمل مشاورت کریں اس کے بغیر آپ جو چاہیں کرلیں یہ قوم کسی صورت ان کالے قوانین کو نہیں مانے گی۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ای وی ایم کو انا یا ضد کی بنا پر مسترد نہیں کیا بلکہ قانون، آئین اور مکمل ٹھوس دلائل کی بنیاد پر مسترد کیا جس پر وزرا نے
الیکشن کمیشن پر تابڑ توڑ حملے کیے اور الزامات لگائے۔سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں ان کے ووٹنگ کے حق سے اختلاف نہیں بلکہ ہم اس کی تائید کرتے ہیں لیکن بات کچھ اور وہ یہ کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کا نام استعمال کر کے اپنے فسطائی منصوبوں کو کامیاب کرانا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سمندر پار پاکستانیوں کو ای وی ایم اور ووٹنگ رائٹس کا اس طرح سبز باغ دکھا رہی
ہے جس طرح ڈیم فنڈ کا دکھایا تھا۔شہباز شریف نے کہ ڈسکہ رپورٹ سامنے آچکی ہے کہ کس طرح ووٹوں کے تھیلے پکڑے گئے اور لوگوں کو اغوا کیا گیا اور سزا کا تعین باقی ہے، ان سے ہم یہ توقع کریں کہ یہ انتخابی اصلاحات لائیں گے؟ یہ ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی نیت نیک ہوئی تو ہم تعاون کے لیے تیار ہیں، آپ اجلاس مشاورت کریں اور مشاورت کا عمل مکمل کریں۔انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں 3 الفاظ کے معنی بدل گئے، بربادی کا نام تبدیلی ہوگیا، انتقام کا نام احتساب اور دھاندلی کا نام ای وی ایم مشین ہوگیا۔