ہفتہ‬‮ ، 31 مئی‬‮‬‮ 2025 

نورمقدم قتل کیس ،ملزم ظاہرجعفر کوپولیس انسپکٹر کی وردی پر ہاتھ ڈالنا مہنگا پڑ گیا

datetime 4  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کوپولیس سے ہاتھا پائی کے مقدمے میں بھی جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا گیا۔تھانہ مارگلہ پولیس نے ملزم ظاہر جعفر کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا،جج انجم مقصود نے ملزم کو اِس مقدمے میں بھی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ملزم نے گزشتہ روز پیشی کے دوران کمرہ عدالت میں

نازیبا زبان استعمال کی تھی،کمرہ عدالت سے باہر لیجانے پر ملزم نے انسپکٹر کی وردی پر ہاتھ ڈالا تھا۔یاد رہے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر ذاکر جعفر کی جانب سے مسلسل غلط الفاظ استعمال کرنے پر انہیں کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان پیش ہوئے۔دوران سماعت ملزم ظاہر جعفر نے متعدد مرتبہ کچھ کہنے کی کوشش کی۔کمرہ عدالت میں ملزم ‘حمزہ’ کا نام پکارتا رہا اور کہا یہ میرا کورٹ ہے، میں نے ایک چیز کہنی ہے۔اس دوران پولیس ملزم کو زبردستی کمرہ عدالت سے باہر لے کر جانے لگی تو ظاہر جعفر نے کہا کہ کمرہ عدالت میں رہ کر مجھے جج کو کچھ کہنا ہے۔بعدازاں مرکزی ملزم ظاہر جعفر نے چیخ چیخ کر کہنا شروع کردیا کہ میں اب نہیں بولوں گا اور وہ دروازے کے پیچھے کھڑا ہو گیا۔اس دوران نقشہ نویس عامر شہزاد پر ذاکر جعفر کے وکیل کی جرح نہ ہو سکی اور جونیئر وکیل

نے کہا کہ ایڈووکیٹ بشارت اللہ جب آئیں گے تو جرح کریں گے جبکہ باقی ملزمان کے وکلا نے نقشہ نویس پر جرح مکمل کر لی۔مرکزی ملزم ظاہر جعفر عدالت میں رہ کر مسلسل بولتا رہا کہ کمرہ عدالت میں میرے سمیت فیملی کے افراد انتظار کر رہے ہیں۔کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر ملزم ظاہر جعفر نے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا کہ پردے کے پیچھے کیا ہے۔

ظاہر ذاکر جعفر مسلسل کہتا رہا کہ پردے کے پیچھے کیا ہے، میں اور میری فیملی انتظار کر رہے ہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ ملزم ڈرامے کر رہا ہے، اسے کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں۔پولیس کی جانب سے ملزم کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کی کوشش میں ظاہر جعفر نے انسپکٹر مصطفی کیانی کا گریبان پکڑ لیا۔اس کوشش کے

دوران ظاہر جعفر قابو نہ آسکا تو مزید پولیس اہلکاروں کو طلب کرکے ملزم کو اٹھا کر بخشی خانہ لے جایا گیا۔اس سے قبل عدالت میں استغاثہ کے گواہ نقشہ نویس کا بیان قلمبند کیا گیا، گواہ نے کہا کہ گواہی میں 161 کے بیان کی تاریخ اور نوٹ میرے لکھے ہوئے ہیں جس پر وکیل نے کہا کہ نقشہ آپ کا اپنا تیار کردہ ہے اور آپ نے درست تیار کیا تھا۔گواہ نے کہا کہ

نقشہ میں نے موقع پر انسپکٹر کی ہدایت پر تیار کیا تھا اور اسے درست کہا تھا۔سماعت ملتوی کرنے سے قبل عدالت نے مرکزی ملزم کی والدہ عصمت آدم جی کو کٹہرے میں طلب کیا۔جج نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے بچے کو سمجھائیں، وہ کمرہ عدالت میں کیا کہہ رہا ہے جس پر ملزم کی والدہ نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ

آپ کو معلوم ہے کہ اس کی حالت کیا ہے۔ملزم کے وکیل اسد جمال نے کہا کہ ہم اس کا علاج کرا لیتے ہیں جس پر جج نے ریمارکس دے کہ ملزم کو آرام سے سمجھائیں۔بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر، کرائم سین انچارج اور دو برآمدگی کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کردی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوے فیصد


’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…