کراچی(این این آئی)کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں عبداللہ کالج کے قریب سی این جی اسٹیشن میں گیس لیکیج سے دھماکا ہواہے، جس کے نتیجے میں4افراد جاں بحق جبکہ5 زخمی ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں واقع میٹرک بورڈ آفس کے قریب سی این جی پمپ پر زور دار دھماکا ہوا، جس کی شدت سے اطراف میں بھی نقصان پہنچا۔
واقعے کے فوری بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے جائے وقوعہ پہنچ کر مقام کو سیل کیا اور ریسکیو رضاکاروں کی مدد سے زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا۔ریسکیو ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے9زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے4دوران علاج دم توڑ گئے۔ریسکیو حکام کے مطابق دھماکا نارتھ ناظم آباد کے عبداللہ کالج کے قریب واقع پٹرول پمپ کے اندر ہوا۔ پولیس کا اندازہ کہ دھماکا گیس لیکج کے باعث سلنڈر پھٹنے سے ہوا تاہم تاحال اس حوالے سے تاحال کوئی مستند بات سامنے نہیں آسکی۔اسپتال انتظامیہ کے مطابق اب تک 4 لاشیں اور پانچ زخمی اسپتال لائے گئے ہیں۔ لاشوں کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی تاہم 5 سے 4 زخمیوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق دھماکا سی این جی پمپنگ اسٹیشن پر سلنڈر میں گیس بھرنے کے دوران پیش آیا۔ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب نے اس ضمن میں بتایاکہ دھماکا ابتدائی طورپر سلنڈر کا معلوم ہوتا ہے، وقوعہ کو سیل کر کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کر لیا گیا۔سی این جی پمپ مالک نے کہا کہ کسی نے پمپ پرسگریٹ جلاکرپھینکی جس کے باعث دھماکا ہوا۔پولیس کے مطابق دھماکہ کی نوعیت سے متعلق کہنا قبل از وقت ہے، بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیاگیا ہے۔دوسری جانب ایس ایس پی سینٹرل غلام مرتضی تبسم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا
اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جائے وقوعہ سے سلینڈرکے ٹکڑے برآمد نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ پمپ کے بجلی گھر الیکٹریکل روم کا دروازا اڑا ہوا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے ہوا کا اخراج نہ ہونے کی وجہ سے دھماکا ہوا۔انہوں نے کہاکہ ابتدائی طور پر دھماکا تخریب کاری نہیں لگتا۔ایس ایس پی سینٹرل نے کہاکہ دھماکے میں
4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوئے ہیں، جس کمرے میں دھماکا ہوا اس میں کوئی سلینڈر نصب نہیں ہے۔پولیس حکام کے مطابق لگتا ہے دھماکا گیس بھر جانے سے ہوا، بی ڈی رپورٹ کا انتظار ہے۔ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب کے مطابق ابتدائی طور پر واقعے میں تخریب کاری کے شواہد نہیں ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ اور کرائم سین کی ٹیمیں جائے وقوع پر موجود ہیں اور اپنا کام کررہی ہیں۔