اسلام آباد (این این آئی)مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے ملنے والی رقم کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں، آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، ایک دو دن میں طے ہوجائیگا،سعودی عرب نے 4اعشاریہ 2 ارب ڈالر کا پیکج دیا ہے، رقم ملنا ہمارے لیے مفید ہے، تیل کی قیمتوں سے یہی لگ رہا ہے کہ مہنگائی ہو رہی ہے، قوت خرید
کی تفصیلات کے مطابق ہم سستے ترین ملک ہیں۔بدھ کو مشیر خزانہ شوکت ترین نے وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب سے گفتگو چل رہی تھی، معاہدے کے خدوخال اب طے ہوئے ہیں، وزیراعظم کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں سعودی حکام نے منظوری دی۔انہوں نے کہاکہ ہم نے سعودی عرب سے3 ارب اسٹیٹ بینک میں ڈیپازٹ رکھنے کا کہا تھا، سعودی عرب نے 4اعشاریہ 2 ارب ڈالر کا پیکج دیا ہے، رقم ملنا ہمارے لیے مفید ہے۔انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں سے لگ یہی رہا ہے کہ مہنگائی ہو رہی ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب سے ملنے والی امداد کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے، سعودی عرب سے پیسہ اور تیل انہی شرائط پر ملا جو پہلے تھیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، مجھ سے یقین دہانی لے لیں، ایک آدھ چیز ہے جس پر ہماری بحث ہو رہی ہے، وہ بھی ایک دو دن میں طے ہوجائے گی، کچھ اور چیزیں
ہیں جنہیں زیر بحث نہیں لانا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ میں جب واشنگٹن سے نکلا تھا تو جنرل ایگریمنٹ کرکے نکلا تھا، ایسے نہیں نکلا،میں واشنگٹن سے نیویارک آیا تھا، نیویارک سے واپس واشنگٹن گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا اور مارکیٹ میں مثبت اثرات آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ قوت خرید کی تفصیلات کے مطابق ہم سستے ترین
ملک ہیں۔وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ کورونا کے باعث مہنگائی دنیا بھر میں آئی ہے، عالمی منڈی میں ہر چیز کی قیمتیں تین گنا بڑھی ہیں، گیس کی قیمتیں 2019 کے بعد اب بڑھائی ہیں۔انہوں نے کہاکہ یورپ میں گیس کی قیمتوں میں5 سے 10 فیصد اضافہ ہوا ہے، چند ممالک کے علاوہ پاکستان میں تیل کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔وزیر توانائی نے
بتایا کہ ٹیکس میں 450 ارب روپے چھوٹ دے چکے ہیں، تیل کی قیمتوں میں ٹیکس چھوٹ کا بہت دبائو آرہا ہے، امید ہے 6 ماہ میں عالمی سطح پر اشیاء خور و نوش میں کمی آئے گی، ہمارے ایف اے ٹی ایف سے معاملات طے ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر انحصار بڑھایا جا رہا ہے، موسمیاتی تبدیلی کے
بعد فرنس آئل پیٹرولیم فیول پر انحصار ختم کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت ڈیمز بنانے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہے، ضروری ہے ڈیمز سے سستی بجلی پیدا کرکے درآمدی فیول پر انحصار کم کریں۔انہوں نے کہا کہ ڈیموں کے ذریعے ہم اپنی زمین فوڈ سیکیورٹی کیلئے بہتر استعمال کرسکیں گے،ڈیمز سے مستقبل میں ہمیں سستی بجلی دستیاب ہوگی۔