لکھنئو(این این آئی) بھارت کے نائب وزیر داخلہ کے بیٹے نے احتجاج کرنے والے کسانوں پر گاڑی چڑھادی جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک ہوگئے۔جس کے بعد کسان مشتعل ہوگئے اور متعدد سرکاری گاڑیوں کو آگ لگادی۔ دوسری جانب نائب وزیر داخلہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا
بیٹا موقع پر موجود نہیں تھا، وہاں پر چند شرپسند موجود تھے جنہوں نے لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کیا کیوں کہ اگر میرا بیٹا یہ کام کرتا تو حادثے کی جگہ سے وہ زندہ واپس نہیں آتا تھا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت میں اپنے حقوق کے لیے احتجاجی دھرنا دینے والے کسانوں پر نائب وزیر داخلہ کے بیٹے نے گاڑی چڑھادی جس کے نتیجے میں 8 کسان ہلاک ہوگئے، اتر پردیش کے علاقے لکھمپور کھیری میں نائب وزیراعلی اترپردیش اور نائب وزیر داخلہ اجے مشرا کو منصوبوں کے افتتاح کے سلسلے میں پیر کو اسی علاقے میں آنا تھا تاہم کسانوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی اور مودی حکومت کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔کسانوں کے احتجاج کے دوران اچانک 3 گاڑیاں تیزی سے آئی اور وہاں موجود کسانوں کو روندتے ہوئے چلی گئیں جس کے بعد کسان مشتعل ہوگئے اور متعدد سرکاری گاڑیوں کو آگ لگادی۔ کسان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ گاڑی میں نائب وزیر داخلہ کا بیٹا موجود تھا جس نے یہ حرکت جان بوجھ کر کی۔دوسری جانب نائب وزیر داخلہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا موقع پر موجود نہیں تھا، وہاں پر چند شرپسند موجود تھے جنہوں نے لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کیا کیوں کہ اگر میرا بیٹا یہ کام کرتا تو حادثے کی جگہ سے وہ زندہ واپس نہیں آتا تھا۔