کوئٹہ (آن لائن )بلوچستان عوامی پارٹی کے سابق مرکزی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے ٹویٹر پراستعفیٰ نے کئی آئینی وقانونی سوالات کو جنم دے دیا ہے زبانی کلامی یا سوشل میڈیا پر پارٹی یا حکومتی عہدے سے استعفیٰ کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،جام کمال بی اے پی کے مرکزی صدرکے عہدے پربدستور برقرار ہے ۔آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق گزشتہ دنوں
وزیراعلی جام کمال خان نے بی اے پی کے صدارت سے مستعفی ہونے کا فیصلہ سماجی رابطہ کے ویب سائٹ ٹوئٹرپیغام پر دیا جس کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہ ہونے کے باعث جام کمال خان بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر بدستور برقرار ہیں کسی بھی عہدے سے مستعفی ہونے کے لئے تحریری طور پر کور کمیٹی یا پھر ایگزیکٹیوباڈی کوتحریری استعفیٰ بھجوادیا جاتا ہے جس کے بعد ہی وہ کمیٹی فیصلہ کرکے انکا استعفیٰ منظور یار منظور کرسکتی ہے زبانی کلامی یا پھر سوشل میڈیا کے ذریعے کسی بھی پارٹی یاپھر حکومتی عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کوئی بھی آئینی و قانونی حیثیت نہیں رکھتی ہے اس لئے وزیراعلی جام کمال خان بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر برقرار ہیں اور بی اے پی کے کور کمیٹی نے بھی جو جام کمال خان کے پارٹی صدارت سے مستعفی ہونے سے متعلق جو توثیق کافیصلہ کیا ہے وہ فیصلہ بھی جام کمال خان کی پارٹی صدارت سے متعلق غیر آئینی تصور کیا جائے گا کیونکہ نواب جام کمال خان نے پارٹی صدارت سے مستعفی ہونے کا کوئی بھی تحریری فیصلہ تاحال نہیں کیا ہے۔