حیدرآباد(این این آئی)با اثر ذخیرہ اندوز مافیا کے سامنے حکومت نے گھٹنے ٹیک دئیے، سندھ میں گندم ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 6100 روپے پر پہنچ گئی، اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخوں میں 1700 روپے فی بوری کا اضافہ ہو چکا، عوام کی قوت خرید جواب دے گئی ، سندھ میں گندم کی بدترین صورتحال پر اعلیٰ افسران سمیت متعلقہ اداروں نے بھی چپ سادھ لی۔
آٹا چکی اونرز سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن حیدرآباد کے جنرل سیکریٹری حاجی نجم الدین چوہان کا کہنا ہے کہ سندھ سمیت ملک میں گزشتہ 3 سال سے گندم کا بحران ہر سال سر اٹھا رہا ہے مگر اس کے مستقل حل کی طرف سنجیدگی سے توجہ نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ عوام بد ترین مہنگائی اور ذہنی اذیت سے دوچار ہیں، انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کی طرف سے گندم درآمد کرنے کے حوالے سے فروری 2021ء میں لکھے گئے خط کی روشنی میں وفاق فوری اقدام اٹھاتا تو آج تیسرے سال میں ملک بھر میں گندم کی صورتحال بالکل مختلف ہوتی اور آج وفاق کو مہنگی ترین گندم خریدنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوتی مگر ایسا ممکن نہ ہوسکا، اب اقتصادی رابطہ کمیٹی فی کلو گندم 65 روپے تک خریدنے جارہی ہے جس کا تمام بوجھ عوام کے ناتواں کاندھوں پر ہی ہوگا، انہوں نے کہا کہ اگر سندھ حکومت صوبہ کی عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں واقعی سنجیدہ ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ محکمہ خوراک سندھ کے افسران اور سندھ بھر کی ضلعی انتظامیہ ذخیرہ اندوزوں کی طرف سے خفیہ مقامات پر غیرقانونی طور پر بڑی مقدار میں چھپائی گئی گندم کی برآمدگی کے لیے آخر کاروائی کیوں نہیں کی جارہی؟ ذخیرہ اندوزوں نے حیدرآباد اور کراچی سمیت سندھ بھر کی اوپن مارکیٹ پر اپنے پنجے گاڑھ رکھے ہیں جو وقفہ وقفہ سے گندم کے نرخوں میں من مانا اضافہ کرکے سندھ کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں،
انہوں نے بتایا کہ رواں سال اپریل میں نئی فصل کی آمد کے وقت گندم کا ریٹ 4400 روپے تھا، سندھ سرکار نے سرکاری گندم کی خریداری 5000 روپے میں شروع کی جبکہ وفاق کا سرکاری گندم کی خریداری کا ریٹ 4500 روپے تھامگر اس کے باوجود محکمہ خوراک سندھ کے افسران اپنا ہی مقرر کردہ سرکاری گندم کی خریداری کا
ہدف پورا نہ کر سکے ہیں جس کے نتائج بھی آئندہ دو تین ماہ میں آئیں گے، انہوں نے بتایا کہ نئی فصل کی آمد سے لے کر آج تک اوپن مارکیٹ میں گندم کے نرخوں میں 1700 روپے فی بوری کا اضافہ ہو چکا ہے، حیدرآباد میں گندم 6000 روپے جبکہ کراچی میں گندم 6100 روپے ملک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، ایسوسی ایشن
حیدرآباد کے جنرل سیکریٹری حاجی نجم الدین چوہان نے کہا کہ ظلم کی انتہا ہے کہ محکمہ خوراک سندھ کے افسران کی مبینہ ملی بھگت سے حیدرآباد کے فوڈ گرین گواموں میں ملاوٹ زدہ مٹی کچرہ پتھر ہوئی گندم اسٹاک کرنے کی اطلاعات کے حوالے سے محکمہ خوراک سندھ کے افسران سمیت کمشنر اور ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کو دو مرتبہ لکھے گئے خطوط پر بھی اب تک کوئی کاروائی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی، اسٹاک کی گئی ناقص گندم رواں
ماہ سے آٹا چکیوں کو فراہم کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ محکمہ خوراک سندھ حیدرآباد کے اکثریتی عوام کو معیاری اور غذائیت سے بھرپور آٹا فراہم کرنے والی آٹا چکیوں کو بہت کم گندم کوٹہ فراہم کرتا ہے جو مسائل کا سبب بن رہا ہے، حکومت آٹا چکیوں کے سرکاری گندم کوٹہ میں فوری اضافہ اور فوڈ گرین گوداموں سے صاف گندم کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اقدامات کے ساتھ وہ افسران جو گندم میں مٹی کچرہ پتھر ملانے کے غیر اخلاقی غیرانسانی عمل میں ملوث ہیں کہ خلاف قانون کے مطابق کاروائی کرے۔