اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن بڑے میاں کے ہاتھ کی گھڑی اور چھوٹی میاں کے ہاتھ کی چھڑی بن گیا ہے،چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان میں بات کررہے ہیں اور ہماری حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں،مریم نواز اور مولانا فضل الرحمن نے بھی الیکشن کمیشن کے خلاف باتیں کی تھیں،
انہیں کتنے نوٹس جاری کیے گئے جو مجھے نوٹس دیا جارہا ہے،ہم غیر متنازع،صاف و شفاف انتخابات کیلئے ایسا نظام لے کر آئے ہیں جس پر آنیوالی نسلیں انگلی نہ اٹھا سکیں۔ پیر کو وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلونے اعظم سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن بڑے میاں کے ہاتھ کی گھڑی اور چھوٹی میاں کے ہاتھ کی چھڑی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان میں بات کررہے ہیں اور ہماری حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور مولانا فضل الرحمن نے بھی الیکشن کمیشن کے خلاف باتیں کی تھیں، انہیں کتنے نوٹس جاری کیے گئے جو مجھے نوٹس دیا جارہا ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق بہت سی باتیں صیغہ راز میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو تباہی سے بچانا ہوگا، کیا الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کے ووٹ کے حق سے محروم رکھنا چاہتا ہے؟۔انہوں نے بتایا کہ 22 مئی 2021 کو الیکشن کمیشن کے آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے طلعت حسین کی ویڈیو ٹوئٹ کی جس میں ہمارے سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنایا گیا اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف غیر متنازع اور صاف و شفاف انتخابات کیلئے وزیر اعظم کی ہدایت پر قوانین کے مطابق الیکشن کمیشن میں ایسا نظام لے کر آئے ہیں
جس پر آنے والی نسلیں انتخابات پر انگلی نہ اٹھا سکیں۔انہوں نے کہا کہ تاہم آپ اپوزیشن کی زبان بول کر جس طریقے سے ہماری حکومت سے مقابلہ کر رہے ہیں، یہ حکومت سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے، روک سکو تو ہمیں روک لو۔اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات
کے بلوں پر تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عمران خان کی حکومت آئندہ انتخابات میں دھاندلی کے لیے یہ نظام لارہی ہے، سب سے پہلے یہ بات پیپلز پارٹی کی حکومت میں ہوئی، 2009 میں سپریم کورٹ میں اس حوالے سے درخواست بھی دی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ
کوئی نیا نظریہ نہیں، 2014 سے 2016 تک اس وقت الیکشن کمیشن کے کہنے پر اس وقت کے پارلیمانی کمیشن فلپائن جاکر وہاں الیکشن کے عمل کا جائزہ لیا تھا۔انہوں نے الیکشن ایکٹ 2017 کی ایک دستاویز دکھاتے ہوئے کہا کہ 2017 میں نواز شریف کی حکومت تھی اور انتخابی اصلاحات میں الیکشن ایکٹ 2017ء کی اصلاحات کے
لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ذکر آیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی زبانی باتیں اور دعوے سرکاری ریکارڈ کو نہیں جھٹلا سکتے، 2017 سے 2021 تک چار سال گزر گئے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ ہم اس معاملہ پر کیوں آگے نہ بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں روایت یہ رہی ہے کہ لوگ اپنے اور رشتے داروں کے گھروں میں پولنگ اسٹیشن
بنواتے ہیں، فارم 45 بی سب کو نہیں ملتا، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات صاف، شفاف اور منصفانہ منعقد ہوں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتہ ہم نے وزیراعظم عمران خان سے بات کرکے اپوزیشن کے معتبر لوگوں سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ ملاقات ہوئی۔بابر اعوان نے کہا کہ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ بل مشترکہ اجلاس کو بھجوانے کے
حوالہ سے قومی اسمبلی کے پیر 20 ستمبر کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے پر نہ لایا جائے، خیرسگالی کے جذبہ کے طور پر یہ بلز قومی اسمبلی کے ایجنڈے پر نہیں لائے گئے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ بلز قومی اسمبلی اور سینٹ کی مشترکہ کمیٹیوں کے سامنے رکھے جائیں، حکومت اس کے لیے تیار
ہے، ہم قومی اسمبلی کے ذریعے دونوں ایوانوں کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک پیش کریں گے۔بابر اعوان نے کہا کہ کمیٹی میں آخری دفعہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ انتخابی اصلاحات کے حوالہ سے بات چیت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات کے لیے قانون سازی کریں گے۔انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے
ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک کیس میں کہہ چکے ہیں کہ ”ای وی ایم مشین کا تصور کوئی خلائی تصور نہیں ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ ہم ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں تاکہ کوئی بھی پاکستانی یہ نہ کہے کہ میں قانون نہیں مانتا، قوم سے وعدہ ہے کہ جس طرح ملک میں صنعتی ترقی، ایف بی آر اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے حوالہ سے اصلاحات لائی گئیں اسی طرح ملک میں صاف، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے دھاندلی سے پاک الیکشن کا تصور بھی لائیں گے۔